بوڑھا، - ٹیگ

مرگِ آدم/محمد وقاص رشید

حیات آباد کی گلی سے آواز آئی۔ وقت کا کباڑیا پرانی سی ایک سائیکل پر دونوں طرف حاصل کی بوریاں سی باندھے صدا لگا رہا تھا “پرانی چیزیں بیچ لو” کباڑ بیچ لو۔ ۔ وقت نامی کباڑیا ایک کچے مکان←  مزید پڑھیے

بوڑھا شیر قوم کا مستقبل کھا گیا/سیّد بدر سعید

ہم بحیثیت مجموعی انتہا پسند قوم ہیں۔ ہم کبھی ایک انتہا پر نظر آتے ہیں تو کبھی دوسری انتہا پر چلے جاتے ہیں۔ہم مذہبی بنیں تو ضیا الحق کی طرح پورے ملک کا سٹریکچر بدل دیتے ہیں اور لبرل ازم←  مزید پڑھیے

​وقت کا بوڑھا جپسی۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

وقت کا بوڑھا جِپسی یہ کہتا ہے مجھ سے لوگ جو اتنی چلدی بؤرھے ہو جاتے ہیں تو کیسے لگنے لگتے ہیں! رخساروں پر زردی۔۔۔آنکھوں کے نیچے بد رنگ گڑھے سے اورآنکھوں کے دائیں بائیں کسی پرندے کے پہنجے کے←  مزید پڑھیے

میری خیر اے۔۔محمد وقاص رشید

ڈپلومہ کالج سے فارغ ہو کر نوکری کی تلاش تھی ۔گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر میں گھر میں بیٹھا جاگتی آنکھوں سے مستقبل کے خواب دیکھ رہا تھا کہ۔ ۔ ستّو لے لو ستّو۔۔۔ ستّو لے لو ستو یہ آواز←  مزید پڑھیے

آپ تھک جائیں گے۔۔حبیب شیخ

اس بھرے گھر میں میاں بیوی، پانچ بچّے، ان سب کا ہر وقت آنا جانا اور پھر ان کے دوستوں کی فوج، بس گھر میں ہر وقت رونق ہی رونق تھی مگر دادا ابّا تنہائی کے احساس میں ڈوبتے چلے←  مزید پڑھیے

بوڑھے کی موت (1)۔۔وہاراامباکر

نومبر 1862 کو دریائے رنگون کے کنارے انہیں دفنا دیا گیا۔ آخری رسومات میں دو بیٹے اور ایک معمر ملا نے شرکت کی۔ چھوٹے سے مجمع، جنہیں اس موت کا علم ہوا تھا، نے جمع ہونے کی کوشش کی تھی۔←  مزید پڑھیے

بوڑھا اور شہر۔۔ عاطف ملک

ڈاکٹر نے سوچا بوڑھا مر رہا ہے۔ ڈاکٹر کے ذہن میں بوڑھا کبھی بوڑھا نہیں تھا۔ ڈاکٹر اور بوڑھے کا بچپن سے تعلق تھا۔ بچپن، جب ڈاکٹر بچہ تھا اور بوڑھا بوڑھا نہ تھا۔ آج جب بوڑھا مر رہا تھا←  مزید پڑھیے

خورشید بہ روزنے در افتاد و برفت۔۔۔عاطف ملک

بوڑھے کوہستانی نے دور سامنے نظر آتے پہاڑوں پر نظر ڈالی۔ اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی۔ دور پہاڑ جن کی چوٹیاں گرمیوں میں لکیر دار ہوجاتی ہیں، دھوپ جہاں جیت جائے وہاں برف پگھل جاتی ہے، پانی کی لکیر←  مزید پڑھیے