کیوپڈ کے ساتھ ساتھ قسمت کی دیوی بھی مہربان تھی سو یہ سنجوگ ہو کر رہا۔ ممی میری فطرت سے واقف تھیں، انہیں علم تھا کہ مجھے دیوار سے لگانے کا انجام کورٹ میرج کی صورت میں سامنے آئے گا← مزید پڑھیے
آج میں نے صبح تڑکے بچوں کو سکول روانہ کرتے ہی دن کے کھانے کی تیاری شروع کر دی کہ مصمم ارادہ یہی تھا کہ دنوں سے ٹلتے افسانے کو پایہ تکمیل تک پہنچاؤں۔ آج آسانی یوں بھی تھی کہ← مزید پڑھیے
امی کے گھر سے یہ دستور رہا ہے کہ جس دن جس بچے کی سالگرہ ہوتی، اس دن اس بچے کا پسندیدہ کھانا پکتا اور امی اس کا صدقہ نکالا کرتی تھیں۔ اپنے گھر میں جاری اس رسم میں، میں← مزید پڑھیے
ایک دن بلقیس کچے گوشت کی بریانی اور میری پسندیدہ پڈنگ بنا کر لائی۔ میں نے اس کے ہاتھوں کے ذائقے کی تعریف کی تو خوب ہنسی اور کہنے لگی سب قادر سے سیکھا ہے کہ ان کی خواہش شیف← مزید پڑھیے
سترہویں فلور پر میرے سامنے والا خالی فلیٹ، کل شام آباد ہو گیا۔ بچوں کی چہکار سے بچوں والا گھر معلوم پڑتا ہے۔ کانوں میں اڑتی اڑتی آوازوں نے جہاں رس گھولا، وہی جی بھی شاد ہوا کہ گفتگو میں← مزید پڑھیے
“امی”! یہ تین حرفی لفظ اپنی وسعت میں پوری کائنات سمیٹے ہوئے ہے۔ ماں کا وجود ایک شجر سائہ دار کی مانند۔ امی کی جس خوبی نے ہمیں سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ان کی بہادری اور صاف گوئی← مزید پڑھیے
آنکھیں کھلیں اور ہاتھ میکانیکی انداز میں بیڈ سائیڈ پر پڑے سل فون کی طرف بڑھا۔ تازہ خبروں کی شہ سرخیاں پڑھتے ہی مجھے گویا چار سو چالیس وولٹ کا جھٹکا لگا۔ یہ متوقع تو تھا مگر پھر بھی مجھے← مزید پڑھیے
میرے پیارے سلام محبت۔ اس ہفتے کا یہ دوسرا خط کہ تمہیں خوشخبری بھی تو سنانی ہے۔ ابوالقاسم تمہیں اپنا پہلا پوتا بہت بہت مبارک ہو ۔ تمہارا پوتا بالکل تمہاری تصویر ہے۔ ملتے تو تم پاب بیٹا بھی ہو← مزید پڑھیے
رحیم نے جب گھر میں قدم رکھا تو اس کی بےپناہ حیرت بجا تھی کہ صورت حال اس کی توقع کے عین برعکس۔ میز پر بھاپ اڑاتے اشتہا انگیز کھانے، صاف ستھرا ، قرینے سے سجا بنا نکھرا گھر اور← مزید پڑھیے
تمہاری پہلی چیخ مانو میری زندگی کی تجدید تھی۔ تمہارا سارا پہلا پل مجھے یاد ہے۔ وہ تمہارا پہلا دانت ہو ،پہلا قدم یا اسکول کا پہلا دن، سب ابھی بھی میری یادداشت میں جھلملاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اولاد← مزید پڑھیے
صبح ہی صبح سَلو سے منہ ماری ہو گئی۔ میں لکڑی کے چولہے پر چائے چڑھا کر، شاہو کو جھگی کے پاس نالی پہ بیٹھا کر فارغ کروا رہی تھی کہ چائے اُبل گئی، بس اسی بات پر جھگڑا بڑھ← مزید پڑھیے
میں اب پچاس کے پیٹے میں ہوں مگر وہ فقط پانچ سال کا ۔ہیپی برتھ ڈے میرے دوست ۔میں نے جھک کر اس کی قبر پر اس کی پسندیدہ ڈِنکی رکھتے ہوئے کہا ۔← مزید پڑھیے
متحرک سائے(1)۔۔شاہین کمال/بیشتر لوگ بڑھاپے کی تنہائی سے خوفزدہ رہتے ہیں جبکہ بڑھاپے کی انجمن آرائی الگ ہی ہے۔ فارغ وقت زندگی کے ہر گوشے میں فراخدلی سے جھانکنے کی سہولت فراہم کرتا ہے کہ کسی نے آنا نہیں اور ہم نے کہیں جانا نہیں گویا← مزید پڑھیے
اس وقت میں دنیا سے بیزار اور بور ترین شخص ہوں۔ گو میرے چاروں طرف کھلکھلاتے، چہکتے لوگوں کا مجمع ہے ۔ بھئ اب دلوں کے بھید تو اللہ ہی جانے ، پر بظاہر سب ہی کی باچھیں چری کھلیں← مزید پڑھیے
میرے میاں بڑے جانے مانے انٹلکچول ہیں۔ ایک دنیا ان کی گرویدہ و شیدا، خاص کر خواتین میں تو وہ بے حد مقبول و پسندیدہ ۔ ہمارے تین بچے ہیں اور میں سر تا پا گھریلو ذمہ داریوں میں غرق۔← مزید پڑھیے
افوہ ! آج بہت دیر ہوگئی ہے۔ کبیر نے جلدی جلدی اپنی بد رنگی شرٹ کا بٹن بند کرتے ہوئے کہا۔ کوئی بات نہیں پہلے ناشتہ تو کر لو۔ میں نے رات کی باسی روٹی کو پانی سے نم کر← مزید پڑھیے
جیڈ کو میرے پاس اب سال سے اوپر ہو چلا تھا۔ جولائی کے مہینے کی بات ہے یونیورسٹی میں گرمیوں کی تعطیلات تھیں ۔میں اپنے کپڑے استری کر رہا تھا اور جیڈ مسلسل باوجود میرے منع کرنے کے استری کی← مزید پڑھیے
میرا نام عبدل سمیع ہے۔ میری زندگی نہ پوچھیے، گویا تنہائی کی تصویر و تفسیر تھی ،مجھے لوگوں سے بہت گھبراہٹ ہوتی تھی ۔ نہیں نہیں میں آدم بےزار نہیں! پر جانے کیوں دوسرے لوگوں سے connect نہیں کر پاتا← مزید پڑھیے
محمد پور میں بھلا ماسٹر نذیر کو کون نہیں جانتا تھا۔ وضع دار، خوش اخلاق، دبلے پتلے سرو قد،گندمی رنگت والے ماسٹر نذیر ۔ اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہوئے لٹھے کا خالتہ پائجامہ اور کالی دھاری دھار شیروانی،← مزید پڑھیے
گھر میں ہفتے بھر سے مرگ جیسی خاموشی طاری ہے۔ جیسے یہاں کوئی ذی نفس نہیں بستا بلکہ سرگوشیاں کرتے گھٹتے بڑھتے سائے ایک دوسرے پر گِرے جاتے ہیں۔ اب سب اتنے خوش نصیب بھی کب کہ مرگ ہی ہو← مزید پڑھیے