اگر آپ اچھی صحت رکھتے ہیں، تب بھی عمررسیدہ ہونے کے اثرات سے فرار نہیں۔ مثانے میں لچک کم ہو جاتی ہے۔ اس کا مطلب ٹوائلٹ کی طرف زیادہ چکر ہیں۔ جلد میں لچک بھی کم ہو جاتی ہے۔ یہ← مزید پڑھیے
میڈیسن میں کچھ بھی سادہ نہیں۔ اور یہاں پر ایک اور مسئلہ ہے جو اس کے نتائج کو تجزیہ زیادہ مشکل کر دیتا ہے۔ یہ ضرورت سے زیادہ علاج کا مسئلہ ہے۔ میڈیسن کی تاریخ میں ڈاکٹروں کی توجہ بیمار← مزید پڑھیے
بڑھنے والی بیماریوں کی پہلی قسم (جینیاتی بیماریوں) کے برعکس دوسری قسم محض دریافت کا اضافہ نہیں بلکہ جدید دور میں ہونے والا اضافہ ہے۔ یہ جدید فراوانی اور سستی والی طرزِ زندگی کا نتیجہ ہے۔ پروفیسر لائبرمین اسے mismatch← مزید پڑھیے
حمل اور پیدائش کبھی آسان نہیں رہے۔ جدید میڈیسن سے قبل یہ صورتحال زیادہ بری تھی۔ یہ معلوم کرنا بھی کہ آیا حمل ہے یا نہیں، ایک آسان کام نہیں تھا۔ اس کے کئی طریقے تھے لیکن کوئی قابلِ اعتبار← مزید پڑھیے
بہت طویل عرصے تک معدے کے بارے میں ہمارا علم 1822 میں ہونے والے ایک بدقسمت حادثے کے مرہونِ منت تھا۔ اس سال کینیڈا کے ایک نوجوان ایلیکس سینٹ مارٹن ایک دوکان پر کھڑے تھے۔ ان کے ساتھ ایک شخص← مزید پڑھیے
ہمیں کیا کھانا چاہیے، کتنا کھانا چاہیے اور کیا نہیں کھانا چاہیے۔ یہ اہم سوالات ہیں جن کے بارے میں اچھی ہدایات معتبر ذرائع سے مل جائیں گی لیکن یہاں پر ایک مسئلہ ہے۔ ہمیں اندازہ تو ہے لیکن ٹھیک← مزید پڑھیے
فیٹ بھی کاربن، آکسیجن اور ہائیڈروجن سے بنے ہیں لیکن ذرا فرق تناسب میں۔ اس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ ان کو سٹور کرنا آسان ہے۔ جب یہ جسم میں ٹوٹتے ہیں تو کولیسٹرول اور پروٹین سے ملکر نیا← مزید پڑھیے
ہمیں معلوم ہے کہ کیک یا برگر یا نہاری یا پائے یا قیمے والے پراٹھے یا ایسے دوسری چیزیں اگر زیادہ مقدار میں کھائی جائیں تو ان کے اثرات ہماری توند پر نظر آنے لگیں گے۔ لیکن ان کے پیچھے← مزید پڑھیے
خاموشی سے اور ایک ردھم کے ساتھ، سوتے ہوئے اور جاگتے ہوئے، ہر روز آپ بیس ہزار سانس اندر اور باہر کرتے ہیں۔ اس میں تقریبا پندرہ ہزار لٹر ہوا کو پراسس کرتے ہیں۔ (ٹھیک عدد کا انحصار اس پر← مزید پڑھیے
پچاس کے قریب معلوم آٹوامیون بیماریاں ہیں جو ہمیں امیون سسٹم کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس کی مثال کروہن بیماری ہے۔ 1932 میں برل کوہن نے اسے شناخت کیا اور اس پر← مزید پڑھیے
دسمبر 1954 میں 23 سالہ رچرڈ ہیرک کے گردے فیل ہو چکے تھے۔ وہ موت کے دہانے پر تھے۔ انہیں ان کی زندگی لوٹا دی گئی، وہ گردے کا ٹرانسپلانٹ کروانے والے پہلے مریض تھے۔ وہ قسمت کے دھنی تھے← مزید پڑھیے
پیٹر میڈاوار لبنانی نژاد سائنسدان تھے جو خود برازیل میں پیدا ہوئے اور نوجوانی میں برطانیہ آ گئے۔ یہ بیسویں صدی کی سائنس کا بڑا نام ہیں۔ دوسری جنگِ عظیم کے وقت میں کیا گیا ان کا کام ان کیلئے← مزید پڑھیے
ہاتھی کا دل ایک منٹ میں صرف 30 بار دھڑکتا ہے، انسان کا ساٹھ سے ستر بار، گائے کا پچاس سے اسی مرتبہ جبکہ چوہے کا 600 بار۔ ایک دن میں ایک چوہے کو زندہ رہنے کے لئے اپنے وزن← مزید پڑھیے
باوقار چال کا مشکل چیلنج ہم آسانی سے اپنی جسمانی ڈیزائن کی وجہ سے کر لیتے ہیں۔ سیدھی گردن، لچکدار کمر، درمیان میں کھوپڑی، بڑے گھٹنے، اندر کی طرف آنے والی ران کی ہڈی ہمارے جسمانی اوزار ہیں۔ غیرشعوری طور← مزید پڑھیے
آپ سے کوئی پوچھے کہ ہاتھ میں کتنی انگلیاں ہوتی ہیں؟ تو شاید آپ “دس” کہیں گے۔ اگر کہا جائے کہ پہلی انگلی کونسی ہے تو شاید ہر کوئی اپنی شہادت والی انگلی بتائے۔ اپنے ہمسائے میں رہنے والا انگوٹھا← مزید پڑھیے
ہمارے ڈھانچے کا کام آسان نہیں ہے۔ اسے سخت ہونا ہے اور فعال بھی۔ ہمیں سیدھے بھی کھڑے ہونا ہے۔ اور مڑنا تڑنا بھی ہے۔ ہم بیک وقت سخت اور لچکدار ہیں۔ جب کھڑے ہوں تو گھٹنوں کو اپنی پوزیشن← مزید پڑھیے
انسانی جسم کے اندر کیا ہے؟ یہ کام کیسے کرتا ہے؟ عجیب بات یہ ہے کہ میڈیکل سائنس کی بہت طویل عرصے تک ان سوالات میں دلچسپی نہیں رہی۔ انسانی جسم کی چیر پھاڑ ممنوعہ رہی اور اگر کہیں پر← مزید پڑھیے
جگر کے قریب دو مزید اعضا ہیں۔ یہ لبلبہ اور تلی ہیں۔ لبلبہ ایک گلینڈ ہے جبکہ تلی نہیں۔ لبلبہ زندگی کے لئے لازم ہے جبکہ تلی کے بغیر گزارا کیا جا سکتا ہے۔ لبلبہ جیلی کی طرح کا عضو← مزید پڑھیے
جگر ایک گلینڈ ہے اور باقی کے مقابلے میں بہت بڑا ہے۔ اس کا وزن 3.3 پاونڈ ہے۔ اور یہ بہت مصروف عضو ہے۔ اگر یہ بند ہو جائے تو چند ہی گھنٹوں میں موت واقع ہو جائے گی۔اس کے← مزید پڑھیے
ہم اپنے منہ اور گلے کی مدد سے ایک بڑا ہی زبردست کام کرتے ہیں۔ یہ بامعنی آواز نکالنے کی صلاحیت ہے۔ پیچیدہ آواز کی تخلیق اور اس کو شئیر کر کے اس میں سے معنی اور خیالات کا تبادلہ← مزید پڑھیے