بدن (69) ۔ غذائی سائنس کی ابتدا/وہاراامباکر

ہمیں معلوم ہے کہ کیک یا برگر یا نہاری یا پائے یا قیمے والے پراٹھے یا ایسے دوسری چیزیں اگر زیادہ مقدار میں کھائی جائیں تو ان کے اثرات ہماری توند پر نظر آنے لگیں گے۔ لیکن ان کے پیچھے وہ کیا اعداد و شمار ہیں جو ہمیں گول مٹول بنا دیتے ہیں؟

Advertisements
julia rana solicitors london

کھانے کی انرجی میں کیلوری ایک عجیب اور پیچیدہ پیمائشی مقدار ہے۔ پہلی بات یہ کہاصل میں اسے کلو کیلوری کہنا چاہیے۔ اور اس کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ توانائی کی وہ مقدار ہے جو ایک کلوگرام پانی کا درجہ حرارت ایک ڈگری بڑھانے کے لئے درکار ہے۔ لیکن یہ تعریف ہمیں یہ طے کرنے میں بالکل مدد نہیں کرتی کہ کیا اور کتنا کھانا چاہیے۔ ایک شخص کو دن میں کتنی کیلوریز کی ضرورت ہے؟ اس کا کوئی سادہ معیار نہیں۔ 1964 تک امریکہ میں سرکاری گائیڈلائن یہ تھی کہ ایک اوسط مرد کو روزنہ 3200 کیلوریز جبکہ ایک خاتون کو 2300 کیلوریز کی ضرورت ہے۔ آج اس کو کم کر کے بالترتیب 2600 کیلوریز اور 2000 کیلوریز کر دیا جا چکا ہے۔ اور اس میں کوئی تعجب نہیں کہ کیلوریز کھائے جانے کی مقدار دوسری جانب سفر کر رہی ہے۔ امریکہ میں 1970 کے مقابلے میں آج فی شخص اضافہ پچیس فیصد کا ہے۔ یہ بہت بڑا اضافہ ہے (اور نہیں، 1970 میں بھوک یا افلاس نہیں تھا)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جدید غذائی سائنس کا بانی ولبر ایٹواٹر کو سمجھا جاتا ہے۔ کیلوری کی پیمائش انہی کی ایجاد ہے۔ کیمسٹری کے پروفیسر کے طور پر انہوں نے تجربات کی ایک سیریز کی۔ ان میں سے کئی غیرروایتی سے تھے۔
ایٹواٹر کا مشہور پراجیکٹ ایک respiratory calorimeter بنانا تھا۔ یہ ایک بند الماری کی طرح تھا جس میں رضاکار پانچ دن تک گزارتے تھے۔ جبکہ ایٹواٹر اور ان کے مددگار ہر شے کی پیمائش کرتے تھے۔ کھانا اور آکسیجن کتنے استعمال ہوئے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ، یوریا، امونیا اور فضلہ وغیرہ کتنے نکلے وغیرہ وغیرہ۔ ایک وقت میں سولہ لوگ پیمائشوں اور حساب کتاب میں مصروف ہوتے تھے۔ زیادہ تر رضاکار طلبا یا یونیورسٹی کے ملازم تھے۔
ایٹواٹر نے اس طریقے سے چار ہزار مختلف طرح کی خوراک کی غذائی کیلوریز کی پیمائش کی۔ 1896 میں انہوں نے اپنا بڑا کام مرتب کیا۔ اگلی کئی دہائیوں تک یہ خوراک اور غذائیت کا انسائیکلوپیڈیا رہا۔
ایٹواٹر کے نکالے گئے نتائج میں بیشتر غلط تھے۔ لیکن اس میں ان کا قصور نہیں تھا۔ کسی کو وٹامن یا منرل وغیرہ کے تصورات کی سمجھ نہیں تھی۔ ان کے ہم عصروں کی نظر میں، کوئی ایک غذا دوسری سے برتر صرف اسی بنیاد پر ہوتی تھی کہ اس میں کتنا ایندھن ہے۔ اس بنا پر انہوں نے نتیجہ نکالا کہ سبزیاں اور پھل زیادہ توانائی فراہم نہیں کرتے اور عام شخص کی غذا کا حصہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس کے بجائے گوشت زیادہ کھانا چاہیے۔
ایٹواٹر کو سج نتیجے نے بہت پریشان کیا، وہ یہ کہ الکوحل میں خاصی کیلوریز موجود تھیں اور یہ اچھا ایندھن نکلا۔ مذہبی شخص ہونے کی وجہ سے ان کے لئے اسے رپورٹ کرنا دشوار تھا۔ لیکن بطور سائنسدان، ان کی پہلی ذمہ داری دیانت داری تھی۔ انہوں نے اس نتیجے کو بھی ٹھیک ٹھیک رپورٹ کیا اور اس پر اپنی یونیورسٹی کی طرف سے بھی سخت تنقید کا نشانہ بنے۔
صحت کے لئے شراب کی بڑی تباہ کاریوں کا بعد میں زیادہ بہتر علم ہوا لیکن اس تنازعے کے طے ہونے سے پہلے قسمت نے دخل اندازی کی۔ انہیں 1904 میں بڑا سٹروک ہوا اور تین سال بستر پر مفلوج پڑے رہنے کے بعد وہ انتقال کر گئے۔
اپنی زندگی میں غذائی سائنس کی جمع خرچ کے طریقے وضع کر کے انہوں نے اس شعبے میں جدید طرز سے تحقیق کی بنیاد ڈال دی تھی۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply