رفعت علوی کی تحاریر
رفعت علوی
لکھاری،افسانہ نگار

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا ۔۔رفعت علوی/قسط 1

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی۔۔۔۔۔۔۔ سب اپنا اپنا کام چھوڑے، سانس روکے کھڑے اس کے ڈگمگاتے پیروں کی طرف دیکھ رہے تھے، غلے کا بھاری بنڈل اس←  مزید پڑھیے

سیاہ حاشیہ ۔۔رفعت علوی

 میاں ! مجھے اپنی ممانی سے پیار ہوگیا تھا!! جی؟۔۔۔ میں ہکا بکا تاج صاحب کی شکل دیکھنے لگا !۔۔۔جی ہاں! وہ نہایت سنجیدگی سے بولے ۔۔ تاج صاحب ایک بہت بڑے انٹرنیشل بینک میں بہت اعلی عہدے پر فائز←  مزید پڑھیے

ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے۔۔۔رفعت علوی/آخری قسط

“گبرائیل ڈولبرو مومچے” (گبرائیل اچھا لڑکاہے)۔۔۔نیچے وادی میں پہنچ کر میں نے گبرائیل کا کندھا چھوڑ کر ایک گہری سانس لی اس کے سخت بالوں سے بھرے گالوں کو تھپتھپایا اور ہم دونوں ہی بےدم ہوکر آسمان کی طرف منہ←  مزید پڑھیے

ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے۔۔رفعت علوی/دوسری قسط

اس نے کسی پھرتیلے جنگلی چیتے کی طرح مجھے آ لیا، میں جانوروں کی طرح دونوں ہاتھوں پیروں پر جھکی جھکی اس مختصر سی چڑھائی پر چڑھ رہی تھی کہ صنوبر کے ایک درخت کے پیچھے سے اس نے مجھے←  مزید پڑھیے

ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے۔۔۔رفعت علوی/قسط1

نوٹ: اس کہانی کا مرکزی خیال بچپن میں پڑھی گئی ایک کہانی سے لیا گیا ہے! خونخوار ڈوئچے ڈوگے کی وحشیانہ غراہٹ اور بھونکنے کی آوازیں قریب آتی جا رہی تھیں ، برف کے ذرے چھوٹے چھوٹے سفید گولوں میں ←  مزید پڑھیے

بیلے کا پھول۔۔رفعت علوی

 ان دلگزاروں کا قصہ جن کو میٹھا سال لگا تھا اب وہ عارض و رخسار کہاں۔۔۔۔۔۔۔ اور بیلے کا پھول مرجھا چکا تھا احمد آفاق میرے دوستوں میں شامل ہیں، اچھے خاصے سنجیدہ اور معقول آدمی ہیں مگر وٹ غضب←  مزید پڑھیے

م . ح . م . د. کی باتیں۔۔رفعت علوی/قسط1

 اترے گا کہاں تک کوئی آیات کی تہہ میں قرآن تیری خاطر ابھی مصروف ثنا ہے اب اور بیاں کیا ہو کسی سے تیری مدحت یہ کم تو نہیں ہے کہ تو محبوب خدا ہے! ماضی کا جوان رعنا، دبلا←  مزید پڑھیے

جو کہہ نہ سکے ،وہی”ان کہی”۔رفعت علوی/آخری قسط

 میری بڑی لڑکی ابھی ابھی میرے آنسو پونچھ کے، میری طرف سے مطمئن ہو کر اپنے گھر گئی تھی کہ کھانے پکانے والا ٹھیک آدمی ہے؟ گھر کی صفائی اور برتن دھونے والا روزانہ آکر گھر بھر کی صفائی کرے←  مزید پڑھیے

جو کہہ نہ سکے کسی سے،وہی اَن کہی۔رفعت علوی/قسط2

دبئی کے شیرٹن فور  میں کوئی ادبی تقریب تھی، “ماہین” اس تقریب کے روح رواں تھے مجھے ٹھیک سے یاد نہیں  کہ شاید 1999 کی بات ہے، مجھے بلا وجہ ہی اسٹیج پہ بلا کے مہمان خصوصی بنا دیا گیا←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو۔رفعت علوی/قسط5

طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! اور انسان کے نجات دھندہ نے یہاں بپتسمہ لیا۔۔جان دہ بیپٹسٹ نے یسوع کو اس چشمے کے پانی سے پوتر اور طاہر کیا،یوحنا کا چشمہ←  مزید پڑھیے

جو کہہ نہ سکے کسی سے وہی “ان کہی”۔رفعت علوی

ہم  چار دوست کراچی کی مصروف شاہراہ کراس کرکے شمیم آرا کی فلم “آنچل” دیکھنے سینیما ہال میں ابھی ابھی داخل ہوئے تھے ، پکچر ہال کا نام اس وقت میرے ذہن سے نکل گیا ہے، پتا نہیں  کہ وہ←  مزید پڑھیے

اک ذرا سی بات تھی اور گلی گلی گئی۔رفعت علوی

 میں مخمور و سرشار سوختہ جاں، جون ایلیا پر لکھی جانے والی ایک تحریر سے اقتباس. جون ایلیا کی برسی پر جون کو ٹریبیوٹ! رزمی نے دروازے پہ دستک دی کوئی جواب نہ آیا، دوسری دستک کے بعد رزمی نے←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو۔رفعت علوی/قسط4

 طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! کہیں ایسا نہ ہوجائے ۔۔کہیں ویسا نہ ہوجائے! مشعال فلسطینی مہاجر تھا۔ گلاب سوکھ جاتے ہیں، باغ اجڑ جاتے ہیں ، تتلیاں اڑ جاتی ہیں،←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو.رفعت علوی/ قسط3

 طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! “ہم نے تم پر کتاب نازل کی۔۔۔اس میں کوئی ٹیڑھ نہ رکھی، ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب۔”اور تم انہیں غار میں دیکھتے تو←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو۔رفعت علوی/قسط2

طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! اورہماری کاؤچ نے ہوٹل امپیریل کے پورچ سے نکل کر ایک سپاٹا بھرا، ہماری منزل تھی ویسٹ بینک۔۔۔۔مجھے لوقا یعنی انجیل مقدس کا ایک پیراگراف←  مزید پڑھیے

ماہ ِمحرم الحرام کی نسبت سے بطور خاص۔رفعت علوی

(گزشتہ سال ماہِ محرم کے موقع پر لکھی تحریر) کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعزاز سخن ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے! ہوامیں خنکی تھی آج صبح ہی موسلادھار بارش ہو چکی تھی، مگر←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو۔رفعت علوی/سفرنامہ۔حصہ اول

طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! ٹھک ٹھک ۔۔۔۔۔ ٹھک ٹھک۔۔۔۔۔۔۔شاید کوئی دروازے پر دستک دے رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ ہوا ہوگی میں۔ ۔ نے نیند کی مدھوشی میں سوچا باہر چھاجوں پانی←  مزید پڑھیے