نور بدر کی تحاریر

وراثت/افشاں نور

”انسان اپنے جذبوں سے مار کھا جائے تو کہاں جائے۔ دنیا میں سب سے زیادہ مار ہم اپنے جذبات سے کھاتے ہیں، یہ قدرت کا عجیب ہتھیار ہے ایک ہی وار میں ہم چاروں شانے چت ہو جاتے ہیں۔“ وہ←  مزید پڑھیے

اظہار/ نورِ بدر

ارے صاحب! محبت کی ہے پھر بھی حواسوں میں ہو؟ تو سمجھو محبت کی ہی نہیں۔ یہ ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کو حواس باختہ کر دیتا ہے۔ خود سے بیگانہ کر دیتا ہے۔ کیسی دیوانگی ہے کہ من←  مزید پڑھیے

ملال /نورِ بدر

وہ ایک جھٹکے سے اٹھ بیٹھا۔ یہ ایک سیٹی نما شور تھا جس سے اسے اپنے دماغ میں ٹیسیں اٹھتی ہوئی محسوس ہو رہی تھیں۔ مکمل ہوش میں آتے آتے اس نے لا شعوری طور پر اپنے نتھنوں کو سکیڑا۔←  مزید پڑھیے

بوڑھا برگد/نور بدر

بوڑھے برگد نے چونک کر سر اٹھایا اور مجھے دیکھا۔ اس کی بوڑھی آنکھوں میں ایک غیر معمولی چمک ابھری وہ سامنے دیکھتا ہوا محسوس ہوا لیکن یوں لگ رہا تھا اس کی نظر سامنے نہیں کہیں اور ہے۔۔ عشق←  مزید پڑھیے

جہاں دیدہ/مصنف: انتون چیخوف /مترجم-افشاں نور

ڈیڈوِل اسٹیشن پہنچتے ہی سروے افسر گلیب سمرنوف نے دیکھا کہ وہ فارم جس کا اس نے جائزہ لینا تھا ابھی بھی تیس یا چالیس میل کی دوری پر تھا۔ اگر کوچوان نے پی ہوئی نہ ہو اور گھوڑے چاق←  مزید پڑھیے

آملیٹ/نور بدر

وہ ناشتے کے بعد برتن دھو کر باورچی خانہ سمیٹ رہی تھی جب کسی نے دھڑا دھڑ دروازہ کھٹکھٹایا۔ اس نے تیزی سے ہاتھ صاف کیے اور باہر کو لپکی۔ اماں پڑوس کی خالہ صغریٰ کے ہاں گئی ہوئی تھیں←  مزید پڑھیے

سود مند/نور بدر

بلاشبہ وہ بہت مسحور کُن شخصیت کی مالک تھی، زندگی سے بھرپور۔۔۔جہاں جاتی ایک رونق سی آجاتی۔ دلوں کو گرما دینے کی طاقت تھی اس میں۔ اللّٰہ نے اسے خوبصورتی کے ساتھ ساتھ کشش سے بھی نوازا تھا اور پھر←  مزید پڑھیے

وِی وانٹ پیس/نور بدر

“Move on gentlemen and be careful” وہ اپنے کپتان کی رہنمائی میں احتیاط سے آگے بڑھ رہے تھے۔ ملک میں ہر طرف افراتفری اور انتشار کا عالم تھا۔ اعلانِ جنگ کے بعد پچھلے پانچ روز سے یہاں جھڑپیں جاری تھیں۔←  مزید پڑھیے

میلوڈی آف اے ٹئیر (ایک آنسو کا راگ)-مترجم/افشاں نور

میلوڈی آف اے ٹئیر محبت، دھوکے اور مصالحت کی ایک سحر انگیز کہانی ہے۔ مشہور اردو ادبی شخصیت محمد خالد اختر کے بیٹے ہارون خالد اختر نے ہندوستان میں نیاگی کتب کے اشتراک سے ایک ناول ‘میلوڈی آف اے ٹئیر’←  مزید پڑھیے

اپسرا/نور بدر

ہیلو! فون اٹھاتے ہی اس نے خوشگوار لہجے میں کہا۔ ہیلو! دوسری جانب سے آواز آئی۔ ”کہو لڑکی کیا حال ہے؟“ ”اجی آپ کا ہی خیال ہے۔“ آج خوش دلی عروج پر تھی ”زہے نصیب، زہے نصیب جو قسمت کی←  مزید پڑھیے

دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا/نور بدر

”آپ شادی کیوں نہیں کر لیتیں؟“ میرے اس سوال پر اس نے مجھے دیکھا۔ (ہمیشہ کی طرح چہرے پہ گہری مسکراہٹ لیے ہوئے) اس کی آنکھوں میں نجانے کیا تھا جب بھی میری طرف اٹھتیں میرے اندر طلاطم سا برپا←  مزید پڑھیے