مرِزا مدثر نواز کی تحاریر
مرِزا مدثر نواز
ٹیلی کام انجینئر- ایم ایس سی ٹیلی کمیونیکیشن انجنیئرنگ

جینے کے لیے جینا

’’جینے کے لیے جینا مجھے گوارہ نہیں‘‘ یہ الفاظ مو ہن داس کرم چند گاندھی کے ہیں جس نے اپنی ساری زندگی خدمت خلق کے لیے وقف کر دی تھی‘ مشکل ترین حالات کا سامنا کیا‘ قید و بند کی←  مزید پڑھیے

غمخواری یا اداکاری

ایک کتا قریب المرگ تھا اور اس کا مالک اس کے قریب بیٹھا رو رہا تھا۔ وہ اس قدر رویا کہ اس کی ہچکی بندھ گئی۔ وہ روتا بھی جا رہا تھا اور ساتھ ہی آہ و فغاں بھی کر←  مزید پڑھیے

انصاف

ایک طوطے طوطی کا گزر ویرانے سے ہوا‘ وہ دم لینے کے لیے ایک ٹنڈ منڈ درخت کی شاخ پر بیٹھ گئے۔ طوطے نے طوطی سے کہا اس علاقے کی ویرانی دیکھ کر لگتا ہے کہ الوؤں نے یہاں بسیرا←  مزید پڑھیے

عدالت یا ہجوم

عدالت یا ہجوم مرِزا مدثر نواز سقراط کو شاید دیوتاؤں کی توہین یا ان کے انکار جیسے الزامات کا سامنا تھا جس کی وجہ سے اس پر مقدمہ چلا ‘ سزائے موت سنائی گئی اور اسے زہر کا پیالہ پینا←  مزید پڑھیے

بنتِ حوّاکی سادگی

مغرب نے اپنے معاشرے میں عورت کو حقوق اور آزادی کے نام پر ٹشو پیپر بنا کر رکھ دیا ہے جس سے اس کا احترام و مقام ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ اس کے برعکس مشرق میں اخلاقی اقدار←  مزید پڑھیے

نیکی کر دریا میں ڈال

کہتے ہیں کہ ایک دیندار اور غیرت مند انسان بیمار پڑ گیا کسی نے مشورہ دیا کہ فلاں شخص کے پاس جاؤ وہ تمہیں گل قند دے گا جس سے تم تندرست ہو جاؤ گے مگر شرط یہ ہے کہ←  مزید پڑھیے

تعلیم و تربیت

آج کے معاشرے کا اگر سن ۲۰۰۰ سے پہلے والے معاشرے کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو مالی اعتبار سے یہ بہت ہی خوشحال معاشرہ ہے۔ موجودہ دور میں شاید ہی آپ کو کسی مکان کی چھت کچی نظر آئے،←  مزید پڑھیے