مرِزا مدثر نواز کی تحاریر
مرِزا مدثر نواز
پی ٹی سی ایل میں اسسٹنٹ مینجر۔ ایم ایس سی ٹیلی کمیونیکیشن انجنیئرنگ

میں آزاد ہوں۔۔۔۔مرزا مدثر نواز

اس کے آباؤ اجداد نے بابر کے دور میں ہرات سے ہندوستان ہجرت کی جو جانے پہچانے سکالر اور منتظم تھے۔ اس نے ابتدائی تعلیم گھر پر اپنے والد اور مختلف اساتذہ سے حاصل کی کیونکہ اس کے والد اسے←  مزید پڑھیے

واضح انکار۔۔مرزا مدثر نواز

وہ دونوں ایک ہی ادارے میں ملازمت کرتے ہیں ‘ ادارے میں شمولیت کا دن اور گروپ مشترکہ ہے‘ بخوبی ایکدوسرے کو جانتے ہیں اور کچھ عرصہ پہلے ایک ہی اقامت گاہ میں مقیم تھے۔ ایک کے پاس ان دنوں←  مزید پڑھیے

عاشق۔۔۔۔۔مرزا مدثر نواز/تیسری ،آخری قسط

زید بن سعنہ جس زمانہ میں یہودی تھے‘ لین دین کا کاروبار کرتے تھے‘ آپﷺ نے ان سے کچھ قرض لیا‘ میعاد ادامیں ابھی کچھ دن باقی تھے‘ تقاضے کو آئے‘ آپ کی چادر پکڑ کر کھینچی اور سخت سست←  مزید پڑھیے

عاشق۔۔۔۔۔مرزا مدثر نواز/قسط2

اپنے محبوب کے عشق میں ڈوبا ہوا سیالکوٹ کا باسی اپنے پروردگار سے دعا کرتا تھا کہ ؂تو غنی ازہر دو عالم من فقیر اے مالک تو دونوں جہانوں سے بے نیاز ہے اور میں ایک سائل و فقیر ہوں←  مزید پڑھیے

عاشق ۔۔۔مرزا مدثر نواز/قسط1

سر پر سفید ٹوپی‘ بین والی سادہ سی قمیض‘ پاؤں میں لیلن کے چپل پہنے‘ ہاتھوں میں سٹیل یا سلور کی پرات (چنگیر) اور ڈول اٹھائے‘ مدرسہ کے طالبعلم جنہیں درویش کہا جاتا تھا‘ مغرب کے بعد ہر گھر سے←  مزید پڑھیے

کیسے سمجھائیں۔۔۔مرزا مدثر نواز

تعلیم محمدی ﷺ میں جماعت کے افراد پر ان کی قوت کے بقدر جماعت کے دوسرے افراد کی نگرانی فرض ہے‘ اسی اخلاقی فرض کا دوسرا شرعی نام ’’امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘‘ (یعنی اچھی باتوں کے لیے کہنا←  مزید پڑھیے

صرف میں ہدایت یافتہ ہوں۔۔۔۔مرزا مدثر نواز

ایک دفعہ ایک دوست مجھے اپنے کزن سے ملانے لے گیاجو لاہور میں رائے ونڈ روڈ پر واقع ایک مدرسے  میں مفتی بننے کی تعلیم حاصل کر رہا تھا اور اب مفتی ہے۔ گفتگو کے دوران میں نے مفتی صاحب←  مزید پڑھیے

ہم کیسے لوگ ہیں؟۔۔۔۔مرزامدثر نواز

حکایت ہے کہ چین میں ایک گاؤں پہاڑوں کے درمیان گھرا ہوا تھا‘ پہاڑ کی اونچائی اور بناوٹ کی وجہ سے گاؤں میں دھوپ نہیں آتی تھی۔ گاؤں کے ایک شخص نے بیلچہ اٹھاکر پہاڑ کو کھودنا شروع کر دیا‘←  مزید پڑھیے

قول و فعل میں تضاد۔۔۔۔مرزا مدثر نواز

وہ ایک بلاگر ہے جسکی وال پر کبھی کبھار کوئی اچھی و معلوماتی چیز بھی دستیاب ہوتی ہے۔ موصوف اپنا تعلق اور لگاؤ ایک بے ضرر مذہبی جماعت سے بتاتے ہیں جس پر انہیں کافی فخر ہے اور گذشتہ سینتیس←  مزید پڑھیے

کیا قربانی صرف جانور کا ذبیحہ ہے؟۔۔۔مرزا مدثر نواز

عید قربان کا تہوار فرزندان توحید یا اہل ایمان کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے جسے ہر سال جوش و خروش سے پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ متقی و گنہگار ہر مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی←  مزید پڑھیے

یقینِ قلبی۔۔۔مدثر نواز مرزا

ایک جنگلی گائے ہر صبح سر سبز گھاس کھانے نکل جاتی تھی۔ وہ دن بھر چرتی اور شام کو واپس آ جاتی تھی۔ اچھی خوراک تھی جس نے اسے خوب صحت مند اور موٹا تازہ بنا دیا تھا۔ اس کے←  مزید پڑھیے

درباری ۔ مرزا مدثر نواز

آفیسر نے میس میں داخل ہوتے ہی پوچھا کہ آج کیا پکایا ہے؟ شلغم پکے ہیں جناب! میس انچارج نے جواب دیا۔ واہ‘ واہ‘ شلغم کی کیا بات ہے‘ اس میں تو سنا ہے کہ بہت زیادہ وٹامن ہوتے ہیں‘←  مزید پڑھیے

پابندیوں سے آزادی۔۔مرزا مدثر نواز

رمضان کا بابرکت مہینہ اختتام پذیر ہوا جس کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ اس ماہ مقدس میں فرزندانِ توحید رحمتوں کو سمیٹنے کے ساتھ ساتھ اپنے نفس کو قابو کرنے کی مشق کرتے ہیں۔ پورا ماہ اپنے نفس کے←  مزید پڑھیے

تماشائی۔۔مرزا مدثر نواز

ایک مرد بزرگ کسی امیر کے پاس سے گزرا تو دیکھا کہ وہ اپنے غلام کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے سزا دے رہا ہے ۔ بزرگ نے اس امیر کی اس حرکت پر اسے ٹوکا اور اسے منع کر←  مزید پڑھیے

میرا مال۔۔۔مرزا مدثر نواز

کسی کنجوس امیر کا بیٹا بیمار پڑ گیا۔ اس کے دوستوں اور خیر خواہوں نے اسے مشورہ دیا کہ بیٹے کی تندرستی کے لیے قرآن پاک کا ختم بھی کرا اور مالی صدقہ بھی دے تا کہ یہ بلا ٹل←  مزید پڑھیے

رک جائیے۔۔۔مدثر نواز مرزا

ماہِ رمضان کی آمد آمد ہے جو کہ رحمتوں‘ برکتوں‘ معافیوں اور انعامات کی بارشوں والا مہینہ ہے۔ بارہ مہینوں میں سے اس ایک مہینے میں اہلِ ایمان کو یاددہانی کی مشق(ریفریشر کورس) کرائی جاتی ہے کہ فانی دنیا کی←  مزید پڑھیے

فقر سے ڈرنا۔۔۔مرزا مدثر نواز

ایک بہت ہی کنجوس شخص کا بیٹا انتہائی سخی تھا۔ اس نے باپ کے مرنے کے بعد ساری دولت کھلے ہاتھوں سے ضرورت مندوں‘ محتاجوں اور ناداروں میں تقسیم کر دی تھی۔ کوئی اس کے در سے خالی ہاتھ واپس←  مزید پڑھیے

ہماری متعصبانہ سوچ۔۔مرزا مدثر نواز

وہ ایک کارخانے میں بطور انچارج ملازمت کرتا ہے جس کے زیر نگرانی متعدد مزدور کام کرتے ہیں جن کا تعلق شہر کے مضافاتی دیہاتوں سے ہے۔ ہر نئے آنے والے اور پرانے ملازم نے اپنے انچارج سے کبھی نہ←  مزید پڑھیے

عمل ضروری ہے۔۔مرزا مدثر نواز

کہا جاتا ہے کہ دریائے دجلہ میں ایک مرُدے کی کھو پڑی پانی پر تیرتی آ رہی تھی‘ وہ ایک عابد و زاہد شخص کے پاس آ کر رک گئی۔ اسے اللہ کا حکم ہوا کہ وہ اس عابد سے←  مزید پڑھیے

شخصیت پرستی۔۔مرزا مدثر نواز

حکایت ہے کہ ایک آدمی اپنے گاؤں میں ہاتھی لے کر آیا اور اسے کمرے میں باندھ دیا۔ کمرے میں گھپ اندھیرا تھا۔گاؤں میں اس سے پہلے کسی نے ہاتھی کو نہیں دیکھا تھا۔ اہلِ گاؤں کو خبر ہوئی تو←  مزید پڑھیے