گوہر تاج کی تحاریر

پیپل فار ہیومینٹی کی ڈائریکٹر آف والنٹیئر افیئر (کے پی کے) صائمہ محبوب سےگفتگو

آج انٹر نیٹ کی دنیا گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر چکی ہے ۔کسی بھی خطہ میں بسنے والے انسان کی تکلیف مثلاً، سیلاب، زلزلہ ، تشدد بھوک و افلاس کی خبر سرعت رفتاری سے دور دراز حصّوں تک پہنچ←  مزید پڑھیے

میرٹھ چھاؤنی،کیمپ نمبر 28میں گزارے22ماہ(7)-گوہر تاج

کھلنا سے میرٹھ کیمپ تک اسٹیشن پہ رُکی ٹرین میں، کہ جس کی کھڑکیوں کو ہماری حفاظت کے لیے کیلیں ٹھونک کے مضبوطی سے بند کردیا تھا ، سارے مسافروں کو بھوک لگ رہی تھی ۔ہم سب نے اپنے اپنے←  مزید پڑھیے

میرٹھ چھاؤنی،کیمپ نمبر 28میں گزارے22ماہ(6)-گوہر تاج

کلو کیمپ سےنرائین گنج ، کھلنا اور پھر انڈیا  کلو کیمپ کے باہر ٹرکوں کی قطار تھی جن کے دھواں پھینکتے اور شور مچاتے انجن جنوری کی سرد صبح میں بُرے نہیں لگ رہے تھے۔ اِن سے نکلنے والا گرم←  مزید پڑھیے

میرٹھ چھاؤنی،کیمپ نمبر 28میں گزارے22ماہ(5)-گوہر تاج

میر پور سے کلو کیمپ تک میرپور سے ہمارا ٹرک چلتا ہی چلا جا رہا تھا۔ میری نظر اس پھٹے ہوۓ تھیلے اور ٹرک کے فرش پہ بکھرے ہوۓ چیوڑے پہ پڑتی جومیرے ہاتھ سے گر گیا تھا ۔ ساتھ←  مزید پڑھیے

میرٹھ چھاؤنی ،کیمپ نمبر 28 میں گزارے 22 ماہ (4)–گوہر تاج

۲۵ مارچ کو سرچ لائیٹ آپریشن : گو میر پور میں اور شہروں کی نسبت اَمن کی فضا تھی لیکن ۲۵ مارچ کی رات گیارہ بج کر ۵۹ منٹ  پر  اچانک دھماکوں نے دہشت پھیلا دی۔ پہلے ٹی وی ٹرانسمیشن←  مزید پڑھیے

میرٹھ چھاؤنی ،کیمپ نمبر 28 میں گزارے 22 ماہ (3)–گوہر تاج

خانہ بدوشی کے کچھ ماہ، میر پور، ڈھاکہ میں  ایک خیمہء  اُمید لیے خانہ بدوشی عرصے سے ہے کیوں در پئے  آزار نہ پوچھو (خورشید حسنین) ہمارا اگلا پڑاؤ میرپور کا علاقہ تھا جو مین ڈھاکہ سے کچھ فاصلہ پہ←  مزید پڑھیے

میرٹھ چھاؤنی ،کیمپ نمبر 28 میں گزارے 22 ماہ(2)–گوہر تاج

(دسمبر ۱۹۷۱ء کی جنگ کے بعد کیمپ میں محصورایک کم عمر شہری جنگی قیدی (ڈاکٹر انور شکیل)کی ببتا) مارچ ۱۹۷۱ء، موسم گل میں شعلوں کی تپش ہمارے ملک کے لیے مارچ کا مہینہ درختوں اور پھولوں پہ بہار کا موسم←  مزید پڑھیے

میرٹھ چھاؤنی ،کیمپ نمبر 28 میں گزارے 22 ماہ( 1)–گوہر تاج

(دسمبر ۱۹۷۱ء کی جنگ کے بعد کیمپ میں محصورایک کم عمر شہری جنگی قیدی کی ببتا) جہاں ماہ دسمبر میں چلنے والی سرد ہوائیں آپکے وجود کو یخ بستہ کرتی ہیں، وہیں ہر سال اسی ماہ لاکھوں پاکستانیوں کے دلوں←  مزید پڑھیے

نامے میرے نام (مشاہیر کے خطوط کے آئینہ میں) رضیہ فصیح احمد/تحریر-گوہر تاج

حال ہی میں ایک کتاب “نامے میرے نام” زیرِ  مطالعہ رہی ۔ یہ نامے دراصل ان مشاہیر کے خطوط ہیں جو اردوادب کی لیجنڈ رضیہ فصیح احمد کو لکھے گئے۔ ۱۹۴۸ءمیں رسالہ عصمت میں کہانی کی اشاعت سے اپنےقلمی سفر←  مزید پڑھیے

جانوروں کی آغوش عافیت میں پلنے والے جنگلی(feral)بچے۔۔گوہر تاج

ہم میں سے کون ایسا ہوگا جو مشہور زمانہ کردار ٹارزن سے واقف نہ ہو؟ قدیم روم کے دیو مالائی  کرداررومیلس اور ریمس  ہو، یا جنگل بُک کی موگلی ان سب متحیر کُن کہانیوں کا مشترکہ موضوع یہ ہے کہ←  مزید پڑھیے

امریکی تاریخ کے پہلےمسلمان غلام اسکالر کی سوانح عمری۔۔گوہر تاج

امریکی تاریخ کے پہلےمسلمان غلام اسکالر کی سوانح عمری۔۔گوہر تاج/سوانح عمر یاں تو بہت لکھی گئی ہیں لیکن مجبور و بے زبان اور وہ بھی امریکہ کےسیاہ فام غلام مسلمان کے قلم سے لکھی زندگی کی کہانی کچھ عجوبہ سی بات لگتی ہے ۔←  مزید پڑھیے

ڈاکٹر حسن منظر ایک عہد ساز قلمکار(ایک تعارف)۔۔گوہر تاج

ڈاکٹر حسن منظر کا نام کچھ شناسا نہیں لگا۔ لیکن اس زمانے میں انکی تخلیقات کی اشاعت میں کمی کی وجہ یہ بھی رہی تھی کہ اپنی تعلیمی مصروفیات اور بیرون ملک پیشہ ورانہ اور گھریلو ذمہ داریوں کے سبب ڈاکٹر حسن منظرنے اتنے تواتر سے ادبی رسائل میں شائع ہونا نہیں شروع کیاتھا←  مزید پڑھیے