امریکی تاریخ کے پہلےمسلمان غلام اسکالر کی سوانح عمری۔۔گوہر تاج

امریکی تاریخ کے پہلےمسلمان غلام اسکالر کی سوانح عمری۔۔گوہر تاج/سوانح عمر یاں تو بہت لکھی گئی ہیں لیکن مجبور و بے زبان اور وہ بھی امریکہ کےسیاہ فام غلام مسلمان کے قلم سے لکھی زندگی کی کہانی کچھ عجوبہ سی بات لگتی ہے ۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ عمر بن سعیدکی سوانح عمری “اے مسلم امریکن سیلیو۔ دی لائف آف عمر ابن سعید” کی اشاعت نے کتابوں کی دنیا میں ایک ہلچل سی مچا دی ہے۔ یہ یاداشت جو ۱۸۳۱ء میں عربی زبان میں لکھی گئی کافی عرصے گمنامی کےسمندر میں غوطہ زن رہی، مگر آج امریکہ کی لائبریری آف کانگریس میں قیمتی سرمایہ کی صورت قوم کےمطالعہ کے لیے مہیا ہے ۔

اس کتاب نے جہاں امریکہ میں محض دو صدی قبل تک بھی مروج انسانی خرید و فروخت اور غلامی کی مکروہ روایت کو چیلنج کیاہے وہاں زبردستی غلام بنائی  جانے والی افریقی قوم کے سیاسی اور ثقافتی پس منظر کو بھی اُجاگر کیاہے۔ اس اعتبار سے عمر بن سعید کا شمار امریکی تاریخ کے پہلے مسلمان غلام اسکالر کی حیثیت سے کیا جا رہا ہے۔ اور چونکہ یہ کتاب انگریزی کے بجاۓ عربی میں لکھی گئی تھی لہٰذاآج تک بغیر کسی ترمیم کے اپنے اصلی متن کے ساتھ محفوظ رہی ۔اور آج اٹھارویں اور انیسویں صدی کےتحقیق دانوں کے لیے تحفے  کی حیثیت رکھتی ہے۔

گو آج کے ترقی یافتہ دور میں غلامی کی غرض سے انسانی خرید و فروخت کا تصور بھی گھناؤنا، مجرمانہ اور تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے ۔ لیکن اس مکروہ منظر کو دیکھنے کے لیے تاریخ میں زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ۔ محض دوصدی قبل تک بھی امریکہ کے ساحلوں پہ دور دراز ممالک سے پہنچنے والے جہازوںمیں قید سیاہ فام مرد و عورت اور بچے اس مقصد سے لاۓ جاتے تھے کہ صاحب استطاعت سفید فام قوم کےافراد انہیں اپنی غلامی میں لے لیں۔ امریکہ میں زبردستی لاۓ جانے والے سیاہ فام غلاموں کی بڑی تعداد کاتعلق مغربی اور وسطی افریقہ سے تھا۔جن میں سے تخمیناً دس فی صد مسلمان تھے۔

عمر بن سعید کی مطابق وہ مغربی افریقہ کے علاقے فیوٹا ٹورو (موجودہ سینیگال) میں پیدا ہوۓ ۔ اپنی سوانح میں وہ لکھتے ہیں کہ “عیسائی  ملک میں آنے سے پہلے میرا مذہب محمد کا مذہب تھا۔” انکے والد ایک امیرآدمی تھے جو قبائلی خانہ جنگی کاشکار ہوۓ ۔ باپ کی موت کے وقت انکی عمر پانچ سال کی تھی۔ انہوں نےاپنی عبادات مثلاً نماز، حج ، زکوٰۃ، جہاد، کا ذکر کیا۔ اپنی تعلیم کے متعلق انہوں نے لکھا کہ انہوں نے  پچیس برس تک شیخ محمد سعید، سلمان کمبع اور شیخ جبریل عبدل سے علم حاصل کیا۔ “پھر ہمارے شہر میں ایک کثیر فوج آگئی جس نے بہت سے مردوں کو قتل کردیا ۔“ گوروں کے ہاتھوں قید ہونے کے بعد وہ بحری جہاز“ہارٹ آف اوک” میں ڈیڑھ ماہ کے سفر کے بعد ۱۸۰۷ء میں چار لسٹن ساؤتھ کیرولینا، امریکہ پہنچے۔جہاں جانسن نامی ایک   ظالم آدمی نے انکا سودا کیا۔“جسے خدا کا کوئی  خوف نہ تھا۔اب میں ایک چھوٹےجستے کا آدمی جو اتنا محنت طلب کام نہیں کرسکتا تھا۔ وہاں سے بھاگ گیا۔ ”

اس طرح ایک ماہ تک بھاگنے کے بعد عمر ابن سعید نارتھ کیرولینا میں ایک مقام فیٹےول پہنچ گئے، جہاں ان کو بھاگا ہوا غلام تصور کرکے سولہ دنوں کے لیے ایک جیل میں قید کردیا گیا۔ جہاں سعید نے قید خانے کی دیواروں کو عربی زبان میں لکھی تحریر سے سیاہ کرنا شروع کردیا۔ جس سے گوروں کو اندازہ ہوا کہ ہرخریدا ہوا غلام جاہل نہیں ہے۔اس طرح ایک گورے جرنل جیمز اونز نے اانکی ضمانت ادا کرکے خرید لیا۔ وہ شائستہ اور دھیمے مزاج کےانسان تھے۔ انکے مالک نے انہیں دوست اور پنشن یافتہ بزرگ کا سا درجہ دیتےہوئے حسنِ سلوک کا مظاہرہ کیا۔عمر نے اپنی سوانح میں لکھا”وہ اچھے انسان تھے جو وہ کھاتے مجھے بھی دیتے، جو کپڑے وہ پہنتے مجھے بھی دیتے، انہوں نے نہ کبھی مجھے مارا اور نہ ہی ڈانٹا۔ میں کبھی بھوکا رہااور نہ ہی ننگا اور نہ ہی مجھے کوئی مشکل کام کرنا پڑا۔”

ریکارڈ کے مطابق عمر بن سعید نے اس گھر میں رہتے ہوۓ عیسائیت کو قبول کر لیا تھا تاہم بہت سے تحقیق دانوں کے مطابق انکا باطنی عقیدہ اسلام ہی تھا۔ کیونکہ انکی ذاتی بائیبل میں قرآنی آیات بھی لکھی ہوئی  ملیں۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ عیسائی  مہربان مالک کہ جہاں انکی حیثیت گھر کے فرد کی سی تھی۔ اپنامذہبی عقیدہ ظاہر کرنا اور اس پر عمل کرنا ایک چیلنج رہا ہو۔ بات کچھ بھی ہو جب انہوں نے اپنے مالک کی خواہش پہ اپنی سوانح عربی میں لکھی تو وہ قرآن کی سورہ الملک سے شروع ہوتی ہے۔اسوقت ان کی عمراکسٹھ سال کی تھی اور سال تھا ۱۸۳۱ء ۔

اس سوانح کے آج کئی تراجم ہوچکے ہیں لیکن اصل دستاویز سالوں غلام عالم سے مالکان کی تحویل سےگذرتی اور پوشیدہ ہی رہی اور بالآخر ۱۹۹۵ء میں ورجینیا کے جے بیرڈ کی تحویل میں ایک پرانے صندوق میں محفوظ ملی۔ جونوادرات کو جمع کرنے میں مشہور تھے۔ انکی سوانح کے صفحات ۱۷۹۶سے ۱۸۰۶ء میں یکجاہوۓ اور پھر ترجمہ ہوۓ۔

Advertisements
julia rana solicitors

عمر ن ابن سعید نے زندگی کے بقیہ سال اپنے مہربان مالک کے ساتھ گذارے ۔۱۸۶۴ء میں نوے برس کی عمر میں انتقال ہوا تو انہیں اپنے مالک جیمز اونز کے خاندانی قبرستان (نارتھ کیرولینا)میں دفنایا گیا۔ اپنی زندگی کےپچاس سال امریکہ میں گذارنے کے بعد اور خانہ جنگی کے اختتام کے قریب انتقال کے صرف ایک سال بعدامریکہ میں غلامی کا خاتمہ ہو چکا تھا ۔ عمر ابن سعید میں آزاد پیدا ہوۓ ، غلام حالت میں دنیا سے رخصت ہوۓ لیکن انکی روح ہمیشہ آزاد رہی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply