• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • محسن داوڑ گروپ بمقابلہ منظور پشتین اور پی ٹی ایم کا مستقبل(قسط 3)۔۔۔عارف خٹک

محسن داوڑ گروپ بمقابلہ منظور پشتین اور پی ٹی ایم کا مستقبل(قسط 3)۔۔۔عارف خٹک

پشتون تحفظ موومنٹ کے سرگرم کارکن رضوان اللہ محسود کے والد کو اسلام آباد امیگریشن کاؤنٹر پر قطر سے آتے ہوئے دو ماہ کیلئے لاپتہ کردیا گیا۔ یاد رہے کہ ان لاپتہ کارکنان کی رہائی کیلئے حیات پریغال اور دوسرے دوستوں نے فوج کے کچھ اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ایم ٹی ایم کی درخواست پر کور کمانڈر پشاور کے حکم سے رضوان اللہ محسود کے والد بمعہ کافی سارے لاپتہ کارکنان کو رہا کردیا گیا۔ محسود مسائل سن کر کور کمانڈر کی آنکھوں سے آنسو نکلے۔ کور کمانڈر جو خود ایک پسماندہ پشتون قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ الٹا PTM نے ان آنسوؤں کا سوشل میڈیا پر زبردست مذاق اڑایا۔یہ فوج کی طرف سے پشتون تحفظ موومنٹ کیلئے ایک مثبت پیغام تھا۔ جس پر پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہان نے ان رہائیوں اور ملاقاتوں کا اتنا برا منایا کہ مشر منظور پشتین نے ایک کمنٹ می‍ں محسود مسائل کے علمبردار MTM کے ان لڑکوں اور PTM کے بیچ لائن کھینچ دی، اور حیات پریغال سے لاتعلقی کا اعلان بھی کیا۔جسکی وجہ سے بہت سارے مخلص ساتھی تحریک سے عملی طور پر دور ہوگئے۔

یاد رہے  اس سے پہلے ہم کچھ پشتون دوستوں نے جرگہ پاکستان کے پلیٹ فارم سے اسلام آباد میں ایک بہت بڑا سیمینار منعقد کیا تھا۔ جہاں پنجاب بھر کے دانشور، ادیب اور صحافیوں کو مدعو کیا گیا تھا جس میں پشتون صحافی رحیم اللہ یوسفزئی، حسن خان اور مشہور مفکر دانشور اور شاعر اباسین یوسفزئی  بھی مدعو تھے۔ ہم نے گورنر خیبر پختونخوا  شاہ فرمان کو خصوصی طور پر بلایا تھا کہ سب مل کر ریاست پر زور دیتے ہیں کہ پشتون تحفظ موومنٹ کو کیوں نہیں سنا جاتا۔ عمران خان نے ایم این اے شاہد خٹک کو بتایا کہ سیاسی طور پر ہم منظور کے مسائل اور سوالات کو ہر فورم پر اٹھانے میں مدد کریں گے۔ میں نے ادریس پشتین اور منظور پشتین سے بات کرکے ان کے نمائندوں اولس یار وزیر اور (نام یاد نہیں آرہا) کو بھی بلایا۔ اولس یار وزیر نے سٹیج پر اور مجید داوڑ نے نیچے محفل میں PTM کا زبردست انداز ميں مقدمہ پیش کیا (مجید داوڑ کی باتوں کا ذکر فرنود عالم نے اپنے کالم میں بھی کیا) حالانکہ تحریک میں موجود کچھ مفاد پرست عناصر کسی طور اس سیمینار میں شرکت کے خواہاں نہیں تھے۔ وہ اداروں اور تحریک کے بیچ ڈیڈ لاک کے مکمل حق میں تھے۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف وہ ریاست کے مقتدرہ قوتوں سے باہم ملاقاتوں پر معترض تھے تو دوسری طرف محسن داوڑ 8 اکتوبر 2019 کو صبح 11 بجے کور کمانڈر پشاور کے گھر پر اپنے پانچ رکنی گروپ سمیت ملاقات کرنے گئے تھے۔ اسی دن محسن نے نادرا کے افسران سے پشاور میں ملاقاتیں کیں جس کی تصاویر انھوں نے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردیں مگر کور کمانڈر ملاقات کے حوالے سے مکمل خاموشی اختیار کرلی۔ نادرا حکام کی تصویریں اپلوڈ اور کور کمانڈر ملاقات چہرہ چھپا کر انھوں نے کیا پیغام دیا؟ اس پیغام کے کیا۔مقاصد تھے؟۔
یہاں کچھ سوالات رکھ رہا ہوں شاید تاریخ کا حصہ بننے کیلئے ان جوابات ضرور مل جائیں گے۔
سوال نمبر1:
محسن داوڑ ایک MNA وہ جنرل آفسر کمانڈر، کور کمانڈر اور وزیراعظم سے مل سکتے ہیں۔ مگر پوچھنا یہ تھا وہ کس حیثیت میں ملتے ہیں۔ اگر تحریک کے مشر کی حیثیت سے ملے ہیں تو کیا انھوں نے مشر منظور سے اجازت لی تھی؟ یا کور کمیٹی کی مشورے سے ملے تھے؟
ان ملاقاتوں کا منظور کو معلوم تھا اگر معلوم تھا تو MTM کے حوالے سے وہ اپنی یکطرفہ کاروائی کو کیا نام دیں گے؟ جو محسود مسائل لے کر اٹھے تھے؟
سوال نمبر 2: منظور کو یہاں مینشن کرکے پوچھ لیں، یا کوئی بااعتماد ساتھی منظور سے اکیلے میں پوچھ لے کہ میرے سوالات کی تردید کریں اور ان سے یہ پوچھیں کہ تحریک کو سب سے زیادہ نقصان کس نے دیا؟۔
کون لوگ تحریک کو نقصان پہنچا رہے ہیں؟۔
کون لوگ تحریک کو طاقتور بنانے کے نام پر مٹانے کے درپے ہیں؟ مجھے یقین ہے کہ منظور پشتین، محسن کا نام لے گا۔

اور یقیناً  یہی وجہ ہے کہ اس دفعہ منظور نے کور کمیٹی میں محسن، ننگیال، علی اور محسن کے گروپ کے کسی بھی فرد کو نئی کورکمیٹی میں نہیں رکھا۔ اگر تنظیمی حوالے سے دیکھا جائے تو یہ منظور پشتین کا حق بھی ہے.

میرے پاس کل چھ سوالات ہیں جس کو قسط وار چھاپا جائیگا۔

Advertisements
julia rana solicitors

جاری ہے

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply