• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کرونا وائرس: مجالس اور اجتماعات کو گرمیوں تک ملتوی کرنے کی ضرورت۔۔حمزہ ابراہیم

کرونا وائرس: مجالس اور اجتماعات کو گرمیوں تک ملتوی کرنے کی ضرورت۔۔حمزہ ابراہیم

کرونا وائرس پاکستان آ چکا ہے۔ میڈیکل سائنس کو ویکسین یا دوائی بنانے میں دیر لگے گی۔امید کی جا رہی ہے کہ گرمیاں شروع ہونے سے یہ وبا ختم ہو جائے گی۔ تب تک  کرونا سے نبٹنا ہماری مجبوری ہے۔ اس مقصد کے لیے ۔

1۔ دینی و سماجی اجتماعات کو ملتوی کرنا چاہیے ۔

اگلے ماہ تیرہ رجب کے سلسلے میں ملک بھر میں اجتماعات منعقد ہونگے۔ علمائے کرام، منتظمین اور ذاکرین کو کرونا وائرس کے پھیلاؤکے خدشے کے پیش نظر ان اجتماعات کو گرمیوں تک  ملتوی کر دینا چاہیے ۔ شادیوں اور کھیلوں کی تقاریب کو بھی ملتوی کیا جانا چاہیے۔ پولیس کو اس ضمن میں مقامی عمائدین کو اعتماد میں لینا چاہیے۔
2۔ گھر سے کم باہر  نکلیں۔
3۔آٹا،  دالیں، گھی اور چاول خرید کر رکھ لیں۔
4۔ گرم پانی، اور سبز چائے وغیرہ زیادہ پئیں۔
5۔ کمرہ  عام دنوں سے زیادہ  گرم رکھیں۔
6۔  ہر شخص اپنا ماسک یا مفلر الگ رکھے۔ مفلر کو ہر روز دھو لیا کریں۔
7۔ ایک دوائی جس نے کچھ اثر دکھایا ہے، Chloroquine Phophate ہے۔ اس کو خرید کر رکھ لیں۔ جب مریض کو بخار ہو تو  ڈاکٹر کے مشورے سے دس دن تک 500 ملی گرام کی ایک گولی صبح اور ایک شام دیں۔ یہ ملیریا کی دوا ہے اور جن لوگوں کو اس سے الرجی نہیں ہے  ان کیلئے مفید ثابت ہو رہی ہے۔
8۔ ہسپتال، مجلس، محفل،  کھیل کے میدان، جلسے جلوس، مظاہرے،  شادی کی بارات اور ولیمہ،  یا رش والی کسی اور جگہ پر  غیر ضروری طور پر جانے سے گریز کریں۔ اگر جانا پڑے تو منہ کو مفلر سے ڈھک لیں۔
9۔ کرونا وائرس چھینکوں سے پھیل رہا ہے، سانس سے نہیں پھیلتا۔ لہذا گھر سے باہر نکلنے پر مفلر  کا استعمال کریں اور واپس آ کر ہاتھ دھو لیں۔ گھر سے باہر دروازے کے کنڈے، بس کی سیٹ یا ہینڈل، دفتر کی کرسی اور میز، گلی کی  دیوار، درخت،برتن، چائے کی پیالی،  مسجد کا اجتماعی وضو خانہ، عوامی لیٹرین، سکول کے ڈیسک اور لوٹے،  لاری اڈہ،  اور ایسی دوسری جگہیں اور  چیزوں   جن پر کسی کی چھینک گر سکتی ہو، کو چھونے کے بعد  منہ یا ناک کو ہاتھ لگانے سے پہلے ان کو صابن سے  دھو لیں۔ گھر واپس آ کر سب سے پہلے ہاتھ دھوئیں۔ ممکن ہو تو لباس بھی دھونے کیلئے رکھ دیں۔ منہ ، ناک، کان یا آنکھوں  میں گندے ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔
10۔ گوشت نہ خریدیں۔ عموما ً قصائی کا تختہ جراثیموں کی افزائش کی بہترین جگہ ہوتا ہے۔

11۔ چاہےیہ وائرس کسی لیبارٹری میں مصنوعی طور پر تخلیق کیا گیا ہو، یا اس نے قدرتی طریقے سے ارتقاء پایا ہو، یہ وقت امریکہ پر تبرا کرنے کا نہیں ہے۔ اسی طرح  یہ مہنگائی کا شکوہ کرنے کا وقت بھی نہیں ہے۔ جب ماسک کی طلب اسکی پیداوار سے کہیں زیادہ ہو تو اس نے مہنگا ہی ہونا ہے۔ یہ وقت   جعلی نسخے ، ٹوٹکے اور بے اثر دعائیں پھیلانے اور اخلاقی بھاشن دینے کا بھی نہیں ہے۔ ایسی تمام   افواہیں پھیلانے سے گریز کریں۔

12۔ ڈاکٹروں  سے عزت کے ساتھ پیش آئیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

امید ہے کہ حفاظتی تدابیر کی مدد سے کرونا وائرس سے ہونے والی ممکنہ  اموات کی شرح کم رکھی جا سکے گی۔

Facebook Comments

حمزہ ابراہیم
ادائے خاص سے غالبؔ ہوا ہے نکتہ سرا § صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply