چوہدری اور یوگا۔۔سید شازل شاہ گیلانی

شیقے ۔۔وے شیقے ،وے جلدی آ ۔۔۔۔
بڑی چوہدرانی بھاگتی ہوئی  باغیچے  میں آئیں ۔
وے شیقیا چوہدری صاحب کو کچھ ہو گیا ہے ، کونوں بولنوں (بات چیت کرنے سے )  ہٹ گئے ہیں۔
شیقا اندھا دُھند چوہدرانی کے پیچھے بھاگتا ہوا آیا اور چوہدری کے کمرے کے باہر کھڑا حیرت سے چوہدری کو دیکھنے لگا ۔
چوہدری صاحب آنکھیں بند کیے زمین پر اُلٹے سیدھے لوٹنیاں مار رہے تھے ۔۔۔ لگتا جیسے درد نے ان کی قوت سماعت اور قوت گویائی چھین لی ہو۔۔۔۔
شیقا بڑا سیانا بندہ تھا ،فوراً  ہی سمجھ گیا۔۔۔
” بیگم صاحبہ لگتا ہے چوئی صاحب میں کوئی باہرلی شے( بھوت ، چڑیل ) وڑ ووڑ گئی ہے ۔۔۔ یا پھر چوئی صاحب کو تَرن (ناف چڑھنا) پڑ گئی ہے جی ۔۔”
شیقے نے راز داری سے بتایا ۔
شیقیا جلدی کر، کسی کو بُلا کر لا ۔۔
” وکیل کو بیگم صاحبہ ؟”
فٹے  منہ  ای ، کسی حکیم یا ڈاکٹر کو بُلا ۔۔
“او ہ،اچھا اچھا ، ہجے  لایا بیگم صاحبہ ۔۔۔”

شیقا، مصطفی قریشی کے ڈر سے زگ زیگ بھاگتی بہار بیگم کی طرح دیوانہ وار گاؤں کی گلیوں میں بھاگتا ہوا آوازیں لگا رہا تھا اوئے ٹوکے، ٹوکیا اوئے، او کوئی ٹوکے نوں سَدّو اوئے ۔۔
ٹوکا قصائی ترن  سپیشلسٹ تھا ۔۔۔ سیانا بندہ تھا۔
جب کچھ نہ بن پڑا تو مسجد میں اعلان کروا دیا کہ ٹوکا قصائی جہاں بھی ہے وڈی حویلی پہنچے ۔۔۔ چوئی صاحب کو ترن پڑ گئی ہے ۔۔۔

چینل کی پروموشن کے لئے آئے گورے گاؤں کے گائیڈ سے پوچھنے لگے کہ یہ کیسا اعلان تھا ۔۔۔ گائیڈ بھی سیانا بندہ تھا ناف چڑھنے کو “” نیول کلائمبنگ “” کہہ کے جان چھڑائی ۔۔۔
دیکھتے ہی دیکھتے آدھا گاؤں وڈی حویلی کے باہر آن موجود ہوا ۔
نہیں آیا تو بس ٹوکا قصائی ۔۔۔

ادھر ماسی بشیراں جسے کم سنائی دیتا تھا، اسے کسی نے بتایا کہ چوہدری صاحب کی ناف چڑھ گئی ہے ، وہ سمجھی کہ چوہدری صاحب کی ساس مر گئی ہے ، اس نے وکھرا پِٹ سیاپا ڈالا ہوا تھا،کہ حویلی کا دروازہ کھلے تو چوہدارنی سے اس کی ماں کا افسوس کرے ۔۔۔

شیقا واپس حویلی پہنچا تو باہر ماسی بشیراں کے زہریلے بین سن کے کچھ اور ہی سمجھا، کسی سے پوچھے بغیر ہی روتا پیٹتا اندر چلا گیا ، نہیں ۔۔۔چوئی صاحب یہ نہیں ہو سکتا ، آپ ہمیں یوں چھوڑ کے نہیں جا سکتے ۔۔۔

آگے سے چوہدری صاحب مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے غصے سے لال پیلے باہر آتے ہوئے دکھائی دیئے۔۔۔
شیقا اچانک ہکا بکا رہ گیا، وہ ابھی بھی کچھ سمجھ نہیں پا رہا تھا ۔

چوہدری صاحب باہر آئے، ہجوم سے مخاطب ہوئے کہ میں تو بس یوگا کر رہا تھا، جسے سب نے ترن یا کوئی اور بیماری سمجھ لیا ، یہ ورزش ٹی وی سے نئی نئی سیکھی ہے ، آپ کی تیمارداری کا شکریہ آپ لوگ لسی پانی پی کہ جائیے گا ۔

چوہدرانی کا سگا ، شیقا اب جائے پناہ کے لئے چوہدرانی کے قدموں میں بیٹھا تھا ، لال پیلا منہ پھلائے چوہدرانی کے چہرے سے صاف لگتا تھا کہ اسکی تازی تازی ہوئی ہے ۔۔
لیکن اس کے بعد شیقے کی جو ہوئی اس سے شیقے کو واقعی لگتا تھا کہ چوئی صاحب میں کوئی باہرلی شے وڑ ووڑ گئی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Facebook Comments

سید شازل شاہ گیلانی
پاسبان وطن سے تعلق , وطن سے محبت کا جذبہ اور شہادت کی تڑپ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply