• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • حریم شاہ اور صندل خٹک گھٹن زدہ ماحول کے لئے فرشتے۔۔اے وسیم خٹک

حریم شاہ اور صندل خٹک گھٹن زدہ ماحول کے لئے فرشتے۔۔اے وسیم خٹک

جب سے صندل خٹک اور حریم شاہ کی ویڈیوز سامنے آنا شروع ہوئی ہیں تب سے ہر کوئی ان دونوں پر ہی الزامات کی بوچھاڑ کر رہا ہے کہ ان دونوں نے اپنے خاندانوں کی عزت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ حریم شاہ کے والد نے جو ویڈیو پیغام دیا ہے اُس میں وہ کافی آبدیدہ ہوگئے   ۔۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بیٹا یا بیٹی جب کسی غلط راستے پر چلنا شروع کرتے ہیں ،اُس وقت    اُنہیں   منع نہیں کیا جاتا ۔ مگر جب وہ کچھ غلط کرگزرتے ہیں    تو خاندان والے  کہتے ہیں کہ ہمیں تو اس کا پتہ ہی نہیں تھا۔ کیا یہ بات ماننے کی ہے کہ   کوئی بچہ غلطی کرتا ہے اور اُس کے خاندان والے اس سے بے خبر ہوتے ہیں ۔حریم اور صندل کی کتنی زیادہ ویڈیوز اور تصاویر شائع ہوئیں ۔دونوں کے خاندان والے اس بات سے بے خبر تھے ؟ یا انہیں پیسہ مل رہاتھا اس لئے وہ خاموش تھے۔ جب بیٹا یا بیٹی پیسہ کمانے لگتا ہے اور دولت کی ریل پیل اُس کی بدولت ہونے لگتی ہے تو کیا والدین کو پتہ نہیں لگتا کہ بیٹا یا بیٹی کیا کام کررہے ہیں ،جس سے اُن کے گھر میں اتنا پیسہ آرہا ہے ۔ اگر بروقت بچوں سے باز پُرس کرلی جائے تو نوبت یہاں تک پہنچتی ہی نہیں ،

یہ دونوں بہنیں 2018  میں  منظرِ عام پر آئیں  ۔ صندل خٹک کو پولیس آئس کے نشہ میں گرفتار کرلیتی ہے ۔ پھر پتہ نہیں چلتا اور کیس فارغ ہوجاتا ہے ۔ مگر کہانی تب ایک   نیا موڑ لیتی ہے جب ٹک ٹوک پر دونوں کی اکٹھے ویڈیوز سامنے آنے لگتی  ہیں ۔ اب ان دونوں کی ملاقات کہا ں ہوتی ہے ۔ اور پھر پی ٹی آئی کے ایوانوں میں ان کی رسائی کس طرح ہوتی ہے ۔ عمران خان کے کندھے پر ہاتھ رکھے ہوئے اور  فیاض چوہان کے ساتھ تصاویر وائرل ہوتی ہیں ۔ اس کہانی سے کسی کو آگاہی نہیں ۔ شیخ رشید سے فون پر باتیں اور فیاض چوہان سمیت وزیر خارجہ دفتر اور نعیم الرحمان کے ساتھ تصاویر پھر ایک صحافی مبشر لقمان کی جانب سے اُس کے ذاتی جہاز میں سوار ہونے اور پھر وہاں سے سامان چوری ہونے کی باتیں بہت سوالات اُٹھاتی ہیں ۔ مگر ان باتوں پر غور نہیں کیا گیا ۔ تو کہانی میں ٹوئسٹ تو آنے تھے۔ جب اتنا ہائی سٹینڈرڈ اپنا یا جاتا ہے ۔ اتنے بڑے بڑے سیاست دانوں تک رسائی ، دبئی کے ٹورز اور فون پر ویڈیو کال تو یہ تو لازمی ہونا تھا۔ دونوں نے خوب شہرت پائی ۔ سوشل میڈیا سٹار بن گئیں ۔ حالانکہ حریم نے ایک پنجابی گانے میں ماڈلنگ کی ہے جبکہ صندل کی کچھ فوٹو شوٹ ہوئے  ہیں ۔ شاید کہیں پر ماڈلنگ بھی کی ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان دونوں پر تو میڈیا میں اور ہر جگہ توتکار ہورہی ہے ۔ مگر جن لوگوں کو انہوں نے بے  نقاب کیا ہے ۔ لوگوں کو  ان سیاست دانوں کے مکروہ چہرے دکھائے ہیں ۔بڑے بڑے لوگوں کے کارنامے سامنے لائے ہیں ۔ اُن پر کوئی بھی میڈیا میں بات نہیں کررہا ہے ۔ حالانکہ حریم شاہ اور صندل خٹک کے ساتھ اُن کی بھی کردار کشی ہونی چاہیے ۔ میڈیا اُن لوگوں کے پاس جائے ،اُن سے پوچھے کہ یہ جو الزامات لگائے جارہے ہیں ،حالانکہ یہ الزامات نہیں لگتے، بلکہ واقعی میں یہ ہوا ہے ۔۔ اس کے پیچھے کیا کہانی ہے ۔ اگر ذاتی عمل کہہ کر جان چھڑانے کی بات کی جاتی ہے تب یہ ہمارے لئے بھی شرم کا مقام ہے کہ کیسے کیسے باکردار لوگوں کو ہم نے ایوانوں تک پہنچایا ہے ۔ جن کی کوئی عزت ہی نہیں ۔ وہ منٹو نے صحیح  کہا ہے کہ میرے شہر کے شریفوں کو طوائفوں سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے ۔ یہ اب کی بات نہیں بلکہ جب سے  ملک بنا ہے ۔ ہمارے جرنلز ہمارے بیوروکریٹ، سیاست دان صحافی سب اس حمام میں ننگے ہیں اور اس وجہ سے تو ہم نے مشرقی پاکستان کھویا ہے ۔ طوائفوں سے تعلقات کی کہانیاں آج کی نہیں ہیں ۔ فلم انڈسٹری کی تمام اداکاراؤں سے پوچھ گچھ کی جائے تو پتہ چل جائے گا کہ کون کون سیاست دان اور کون کون بڑے اداروں کے لوگ    کن کاموں میں ملوث ہیں  ۔ مگر چونکہ وہ شرفاء   ہیں ۔ اس لئے انہیں کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ امیرزادے کو کوئی غلط نہیں کہتا ،گھر والے کہتے ہیں کہ بچہ ہے اس طرح تو کرے گا۔ پولیس والے بھی اُن کو ہاتھ نہیں لگاتے کہ وہ بڑے خاندانوں کے چشم وچراغ ہیں ۔ جبکہ طوائف کو ہی زودوکوب کرکے اندر کرتے ہیں کہ تم لوگوں کو خراب کر رہی ہو۔ حالانکہ جرم میں دونوں   برابر شریک ہوتے ہیں ، مگر مجرم کمزور کو گردانا جاتا ہے ۔ اس پوری کہانی میں بھی دونوں کے خاندانوں پر لعن طعن کی جارہی ہے ۔ سیاسی پارٹی کے رہنماؤں کے حوالے سے  نہ میڈیا نے کوئی بات کی ہے اور نہ ہی پارٹی کے لیڈران نے  اپنا موقف دیا ہے کہ یہ جو سب ہوا س کے پیچھے کوئی سازش ہے یا بدنام کرنے کی کوشش ہے یا پھر ان کے نمائندوں کے کردار ڈھیلے ہیں ۔ مگر یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ یہ دونوں کردار معاشرے کے گھٹن زدہ ماحول کے لئے فرشتے ہیں جو ایسے ناسوروں کی نشاندہی کرتی ہیں ، جن پر ہم آسرا کیے ہوئے ہیں ۔

Facebook Comments

اے ۔وسیم خٹک
پشاور کا صحافی، میڈیا ٹیچر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply