رب کا قرآن فریادی ہے ۔۔۔عامر عثمان عادل

نفسا نفسی کے اس دور میں آ جا کے رمضان کریم ہی وہ مہینہ ہے کہ مجھ جیسے گنہگار بڑے اہتمام سے تلاوت قرآن کو معمول بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
دو دن پہلے ایک مسجد میں نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد سوچا تھوڑی دیر قرآن مجید پڑھ لیا جائے، تلاش کرنے پر ایک کونے میں الماری دکھائی  دی ،شیشہ کھولا تو کچھ پارے بے ترتیب بکھرے پڑے تھے جن پر گرد جمی تھی جبکہ ساتھ ہی کچھ قرآن پاک رکھے تھے جن کی حالت انتہائی  خستہ تھی لگتا یونہی تھا کسی ایمان والے نے اپنے گھر پڑے برسوں پرانے یہ نسخے ازراہ ثواب مسجد میں رکھوا دئیے کوئی ایک بھی نسخہ ایسا نظر نہ آیا جو نیا ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ابھی کل ہی کی بات ہے  اسلام آباد جانا ہوا ایک دوست کا انتظار تھا ،کھاریاں سڑک کنارے ایک معروف ریسٹورنٹ کی مسجد کے باہر گاڑی کھڑی کی اور سوچا کچھ دیر قرآن خوانی کر لی جائے اس چھوٹی سی مسجد کی  محراب کے ساتھ ایلمونیم کی فٹنگ سے بنے شاندار ریک کا شیشہ سرکایا تو یہاں بھی ایسا ہی منظر دیکھنے کو ملا، کچھ پارے ایک تفسیر کی کتاب اور ایک نسخہ قر آن کا گرد سے اٹے پڑے تھے ،جیسے برسوں سے کسی نے انہیں ہاتھ تک نہ لگایا ہو ۔کتاب لاریب کی یہ بے توقیری دیکھ کر دل بھر آیا ،چوما کر نم آنکھوں سے لگایا اور سوچنے لگا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی یہ کتاب فرقان جو ایک کامیاب زندگی گزارنے کا مکمل ضابطہ لئے ہے اسے ہم نے بالائے طاق تو رکھا ہی تھا پھر مڑ کر دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا، کہ کبھی مہینے د و مہینے بعد بھلے اسے پڑھتے نہ جھاڑ پونچھ تو کر دیتے ۔ثواب تو مل ہی جاتا دنیا کی دوسری اقوام نے اسی کتاب ہدایت سے رہنمائی  پا کر اپنی زندگیاں آسان بنا لیں اور ایک ہم کہ جن کی خاطر اس کا نزول ہوا انہیں اس کی گرد ہٹانے کی بھی فرصت نہیں۔
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قراں ہو کر
نبی مہرباں صلی اللہ علیہ وسلم نے نوید سنائی  تھی کہ حشر کے روز قرآن اپنے پڑھنے والے کی شفاعت کرے گا۔لیکن یہ شفاعت تو وہ کرے گا ذوق شوق سے تلاوت کرنے والوں کی اور جو باقاعدگی سے تلاوت کرنے والے ہوں گے وہ اس کو چوم چوم کے رکھتے ہوں گے۔
یہ جو بند کھڑکیوں طاقوں اور ایلمونیم کے دروازوں میں پڑا دھول مٹی سے اٹا ورق ورق بوسیدہ بکھرا قرآن ہے یہ تو رب سے شکوہ کرے گا میرا اور آپ کا ،شفاعت کی بجائے شکایت کرے گا۔ئران

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply