تاریخی ڈیل؛مگر پاکستانی میڈیا ملک ریاض کا نام کیوں نہیں لیتا؟

آج پاکستان کیلئیے ایک بڑی خبر  کا دن ہے۔ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ ایک جاری انوسٹیگیشن میں پاکستانی پراپرٹی ٹائکون ملک ریاض نے ان کے ساتھ قریب ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کی ڈیل کی ہے۔

نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ میں ہونے والے جرائم بالخصوص ناجائز  اثاثہ جات کی تحقیقات کرتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک قانون بھی پاس ہوا تھا جس کے مطابق ایسے اثاثہ جات جنکا جائز سورس مہیا نا کیا جا سکے وہ برطانوی حکومت ضبط کر سکے گی اور ان ممالک کو بھی دے سکے گی جہاں سے ناجائز پیسہ برطانیہ لا کر یہ اثاثے بنائے گئے۔

ادارے کے مطابق وہ اس سلسلے میں  تحقیقات جاری رکھے ہوے تھے جس میں  پچھلے سا ل دسمبر میں ایک اکاونٹ فریز کیا گیا جس میں بیس ملین پاؤنڈ موجود تھا۔ اس سال اگست میں ایک سو ملین پاؤنڈ کے آٹھ اکاونٹ مزید منجمد کئیے گئے۔ بالآخر  معروف پاکستانی پراپرٹی ٹائکون اور بحریہ ٹاون کے مالک، ملک ریاض نے ایجنسی کے ساتھ ایک سیٹلمنٹ کر لی ہے اور فریز شدہ رقم کے علاوہ ۱-ہائیڈ پارک پلیس نامی پراپرٹی بھی ادارے کے حوالے کر دی ہے جسکی قیمت قریب پچاس ملین پاؤنڈ ہے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام رقم جو قریب اڑتیس ارب تیس کروڑ پاکستانی روپے سے زائد ہے، واپس پاکستان کے حوالے کی جائے گی۔ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف یہ پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے۔

البتہ اس سلسلے میں حیرت انگیز بات ہے کہ پاکستانی میڈیا اگرچہ اس خبر کو تو چلا رہا ہے مگر ملک ریاض کے نام پر مکمل خاموش ہے۔ ایک ملزم جس نے برطانوی ادارے کے ساتھ ڈیل کر کے دراصل اپنے اثاثہ جات کے ناجائز ہونے کا اقرار کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستانی عوام اور ریاست سے دھوکہ دہی  اور قوانین کی خلاف ورزی کا مجرم ہے، اسکا نام لینے کی جرات بھی پاکستانی میڈیا میں نہیں ہے۔ اسکے علاوہ یہ بھی اہم ہو گا کہ کیا ریاست پاکستان ملک ریاض کے فقط  پیسوں پہ ہی اکتفا کرے گی یا ڈیل کرنے والے ملزم کے خلاف کوئی قانونی کاروائی بھی شروع کرے گی۔

اس سلسلے میں سوشل میڈیا پہ یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شاید یہ ڈیل حکومت اور میاں نواز شریف کے درمیان ہونے والی کسی رہائی ڈیل کا نتیجہ ہے۔لندن میں مقیم  معروف صحافی  فرید قریشی نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی ہے۔ انکے مطابق  “ہائیڈ پارک کی پراپرٹی ملک ریاض نے حسن نواز کی کمپنی سے دو ہزار چودہ میں خریدی تھی اور اس وقت اس عمارت سے شریف فیملی کا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔” مزید ازاں یاد رہے کہ ملک ریاض کے خلاف تحقیقات پچھلے سال شروع ہوئی تھیں جب  نو از شریف کے ساتھ کسی قسم کی کوئی مبینہ رہائی انڈرسٹینڈنگ موجود نہیں تھی۔ اس ڈیل سے ملک ریاض نے مزید نقصان سے خود کو بچایا ہے جو تحقیقات آگے بڑھنے کی صورت میں انکو برطانیہ میں ہوتا۔

خصوصی رپورٹ: مکالمہ

Advertisements
julia rana solicitors london

Settlement includes a UK property valued at approximately £50 million.

Hyde Park Place 25 Nov 19 2The National Crime Agency has agreed a settlement figure with a family that owns large property developments in Pakistan and elsewhere.

The £190 million settlement is the result of an investigation by the NCA into Malik Riaz Hussain, a Pakistani national, whose business is one of the biggest private sector employers in Pakistan.

In August 2019 eight account freezing orders were secured at Westminster Magistrates’ Court in connection with funds totalling around £120 million. These followed an earlier freezing order in December 2018 linked to the same investigation for £20 million. All of the account freezing orders relate to money held in UK bank accounts.

The NCA has accepted a settlement offer in region of £190 million which includes a UK property, 1 Hyde Park Place, London, W2 2LH, valued at approximately £50 million and all of the funds in the frozen accounts.

The assets will be returned to the State of Pakistan.

3 December 2019

source: https://www.nationalcrimeagency.gov.uk/news/nca-agrees-190m-settlement-after-frozen-funds-investigation-3

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply