• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ہارپی عقاب Harpy Eagle ۔۔۔ قدرت کا عظیم شاہکار/شاہد محمود ایڈووکیٹ

ہارپی عقاب Harpy Eagle ۔۔۔ قدرت کا عظیم شاہکار/شاہد محمود ایڈووکیٹ

پُر وقار اور خوبصورت ہارپی ایگل Harpy Eagle، خالق کائنات پیارے اللہ کریم کی قدرت کا ایک عظیم شاہکار پرندہ ہے۔ جنوبی امریکہ میں ابتدائی طور پر اس عظیم الشان پرندے کو دیکھنے والوں نے ان کا نام یونانی دیومالائی کردار ہارپیوں کے نام پر رکھا تھا۔ ہارپیوں انسانی شکل اور دیوہیکل عقاب کی شکل کی دیومالائی ہوائی مخلوق تھی جو مردوں کو اور بسا اوقات زندہ انسانوں کو لے کر اڑ جاتی تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہارپی عقاب کا شمار معلوم دنیا کے اڑنے والے سب سے بڑے اور مضبوط پرندوں میں ہوتا ہے۔ اس کا پنجہ ریچھ کے پنجے سے بھی زیادہ طاقتور مانا جاتا ہے اور یہ چھوٹے ریچھوں، ہرن، بندروں حتی کہ سیل sea lion تک کا شکار کر لیتا ہے۔
ہارپی عقاب پانامہ کا قومی پرندہ ہے۔ ہارپی عقاب کی اپنے ماحول میں موجودگی صحت مند ecgo system کی نشانی ہے۔
ہارپی عقاب کی مادہ اپنے نر سے سائز میں دوگنا بڑی ہوتی ہے۔ ہارپی عقاب میکسیکو سے لے کر شمالی ارجنٹائن تک کے جنگلات میں رہتے ہیں۔ اپنے بڑے پروں کے پھیلاؤ کے باوجود، جو اس 6.5 فٹ (2 میٹر سے زیادہ) تک ہو سکتا ہے، ہارپی عقاب اپنے جنگل کے گھر میں بڑی مستعدی کے ساتھ اڑتے ہیں۔ گھونسلا بنانے کے لئے یہ عام طور پر زمین سے 90 سے 140 فٹ (27 سے 43 میٹر) بلندی پر گھونسلے بناتے ہیں۔ گھونسلے کے آس پاس آنے جانے اور ہموار پرواز کے راستے کے لئے وسیع و عریض شاخوں والے درختوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ گھونسلے کا بہت بڑا فریم بنانے کے لئے یہ عقاب بڑی ٹہنیوں کا استعمال کرتے ہیں اور اسے گرم اور آرام دہ بنانے کے لئے جانوروں کی کھال تک استعمال کرتے ہیں۔ ہارپی عقاب کے ایک گھونسلے کی موٹائی تقریبا 4 فٹ (1.2 میٹر) اور لمبائی و چوڑائی 5 فٹ (1.5 میٹر) بھر ہوتی ہے۔ ایک بار گھونسلا بنا لینے کے بعد ہارپ عقاب کی جوڑی کئی سالوں تک اسے ہی استعمال کرتی ہے اور ساتھ ساتھ گھونسلے کی مرمت، مضبوطی و تزئین و آرائش پر کام کرتی رہتی ہے۔
یہ خاموش طبع پرندے ہیں۔ “وی ی ی او” یا سیٹی جیسی آواز نکالتے ہیں۔ یہ عقاب 80 کلو میٹر فی گھنٹہ کی پرواز سے اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔ ہارپی عقاب بالکل سیدھا اوپر کی طرف بھی پرواز کر سکتا ہے ، لہذا یہ نیچے کے ساتھ ساتھ اوپر سے بھی شکار پر حملہ کرسکتا ہے۔ اور ہارپی عقاب اپنے ممکنہ شکار پر بہتر نظر ڈالنے کے لئے اپنے سر کو الٹا گھما سکتا ہے۔ اور صابر اتنا ہے کہ ایک درخت پر گھنٹوں خاموشی سے شکار کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے۔ اس کی عقابی نظر تقریباً 200 میٹر دور سے 1 انچ (2 سینٹی میٹر) سے بھی کم سائز کی چیز دیکھ لیتی ہے۔
ہارپی عقاب بھاری شکار کو درخت کی نچلی شاخ پر لے جا کر جزوی طور پر کھا کر باقی گھونسلے میں لے جاتے ہیں، چھوٹا شکار پورا گھونسلے میں ہی لے جا کر کھاتے ہیں۔ ہارپی عقاب کا زیادہ تر شکار جنگل کے فرش کی بجائے بارش کے جنگل کی چھتری اور انڈرومیٹری میں پایا جاتا ہے۔ مادہ عقاب بندر، لنگور، درختوں پر پائے جانے والے بڑے سانپ وغیرہ شکار کرتی ہیں۔ نر ہارپی عقاب سائز میں چھوٹا ہونے کے باعث زیادہ چست ہوتا ہے اس لئے یہ جنگل کے فرش پر سے بھی ہرن، خرگوش وغیرہ زیادہ تعداد میں شکار کر لیتے ہیں اس طرح سے ہارپی عقابوں کی جوڑی کو باہمی اشتراک سے کافی مقدار میں کھانا مل جاتا ہے۔
ہارپی عقاب ایک ہی قسم کے ہوتے ہیں اور باہم جوڑے بناتے ہیں۔ والدین کی حیثیت سے ہارپی عقاب اپنے انڈوں اور بچوں کا بھرپور دفاع و نگہداشت کرتے ہیں۔ ماں ایک مرتبہ میں ایک یا دو انڈے دیتی ہے، اور وہ پھر ہر دو سے تین سال بعد دوبارہ تولید کرتی ہے۔ دونوں والدین انڈوں پر باری باری بیٹھتے ہیں البتہ مادہ عقاب زیادہ وقت دیتی ہے۔ پہلا انڈا زیادہ توجہ پاتا ہے اور دوسرا انڈا بسا اوقات ضائع بھی ہو جاتا ہے۔ زیادہ توجہ کی وجہ سے پہلے انڈے سے بچہ نکلنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے ، جبکہ دوسرا انڈا انکیوبیشن کی کمی کی وجہ سے مر جاتا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر مادہ عقاب دو انڈے کیوں دیتی ہے؟ دوسرا انڈا انشورنس پالیسی کے طور پر کام کرتا ہے اگر پہلے انڈا کسی وجی سے خراب ہو جائ تو دوسرے انڈے کی ہیچنگ کا ایک معقول موقع ہوتا ہے۔
ہارپی عقاب کے بچے شروع میں بالکل سفید ہوتے ہیں اور تین سال کی عمر تک بالغ پرندوں جیسے بال و پر انہیں مل پاتے ہیں۔ اڑنے کے قابل یہ بچے پانچ چھ مہینے کی عمر میں ہو جاتے ہیں لیکن سال بھر تک گھونسلے میں ہی گھومتے پھرتے ہیں اور والدین ان کی خوراک کم کرتے جاتے ہیں تا کہ وہ اپنا شکار خود کر سکیں۔ ہارپی 5 کے بچے بڑے ہونے کے بعد بھی اپنے آبائی گھونسلے میں آتے جاتے ہیں۔ ہارپی عقاب 5 سے 30 سال کی عمر تک افزائش نسل کر سکتے ہیں۔ لیکن بچوں کی تعداد کم ہونے اور سکڑتے ہوئے جنگلات و بے جا شکار کی وجہ سے ان کی نسل کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply