کرونا سے لڑائی کی ممکنہ حکمت عملی۔۔ماریہ علی

دنیا کی تاریخ کی بدترین وباؤں میں سے ایک وبا اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ 140 سے زیادہ ممالک کرونا  نامی وائرس سے متاثر  ہیں۔۔ چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والا یہ وائرس دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو لاحق ہوچکا ہے اور دن بدن اس کے سبب ہونے والی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان بھی کرونا سے متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے اور اب تک 900 کے لگ بھگ مریض سامنے آچکے ہیں۔پنجاب اور سندھ میں اس وقت تقریباً مکمل لاک ڈاؤن ہے،ہر طرح کے اجتماعات پر پابندی ہے اور کھانے پینے کی اشیا کی دکانوں کے علاوہ بازار مکمل طور پر بند ہیں۔۔ حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ کوئی شخص بلاوجہ گھر سے نہ نکلے اور عوام گھروں میں محصور رہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ان حالات میں ہم پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور ہمیں ان کی پاسداری کیسے کرنی ہے؟

یہ وقت دراصل متحد ہوکر اس وبا سے لڑنے کا وقت ہے۔۔ہر طرح کے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ہمیں حکومتی ہدایات اور احکامات پر ہر صورت عمل پیرا ہونا ہے اور اپنے اور اپنے ہم وطنوں کی حفاظتت کو یقینی بنانا ہے۔اس وقت سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ ہم گھروں میں محصور رہیں اور اپنی  ہر طرح کی سماجی مصروفیات کو ترک کردیں کیونکہ کرونا تب تک آپ کے گھر نہیں آئے گا جب تک آپ باہر جا کر اسے خود نہیں لے  کر آئیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ بار بار سینی ٹائزر سے ہاتھ دھونا بھی  ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ماسک پہننا بھی اس وقت ہم سب پر لازم ہے،تاکہ کرونا کے پھیلاؤ کو ہر ممکن حد تک روکا جاسکے۔ کرونا اگر کسی نوجوان شخص کو متاثر کرتا بھی ہے تو یہ اتنا مہلک نہیں ہے  لیکن  اگر یہ وائرس اس شخص سے بوڑھوں یا بچوں میں منتقل ہوتا ہے تو یہ ان کےلیے شدید مہلک ہے۔۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم احتیاط سے کام لیتے ہوئے خود کو اور خود سے جڑے لوگوں کو اس وبا سے بچا ئیں ۔ بخار, فلو یا خشک کھانسی کے طوالت اختیار کرنے پر اپنا ٹیسٹ کروائیں اور اگر ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو قرنطینہ کا رخ کریں اور خود کو سب سے الگ تھلگ کرلیں۔۔ آپ کے گھر میں جو ملازم ہیں وہ بھی آپ کی ذمہ داری ہیں لہذا ان کا بھی خیال رکھیں۔

زیادہ سے زیادہ صدقات و خیرات کریں اور اگر ہو سکے تو ان کو اگلے مہینے کی تنخواہ ایڈوانس دے کر رخصت پر گھر بھیج دیں۔۔ چھٹیوں کے دوران کسی ملازم کی تنخواہ ہرگز نہ کاٹیں۔۔ لاک ڈاؤن کے دوران اپنے اردگرد غریب خاندانوں کی ہر ممکن مالی مدد کریں۔۔ کرونا سے متعلق معلومات کےلیے صرف تصدیق شدہ حکومتی ذرائع ابلاغ استعمال کریں اور کسی قسم کی غیر مصدقہ اطلاع یا معلومات پھیلا کر ڈر پھیلانے سے گریز کریں تاکہ ہم مل کر اس وبا سے ہر محاذ پر جنگ لڑسکیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ ایک طرح سے بطور مسلم ہم پر امتحان اور آزمائش کا وقت بھی ہے بلکہ شاید کسی حد تک ہماری سزا بھی ہے۔ہمیں چاہیے کہ خدائے لم یزل کے حضور سر جھکا کر توبہ کریں اور اس سے رحم کی بھیک مانگیں۔۔ اس وبا سے ہمیں خدا ہی بچا سکتا ہے اور ہمیں اسی کے حضور گڑگڑا کر رحم کی بھیک مانگنی ہے کہ وہ اس دنیا کو اس آفت سے نجات دے اور دنیا کے حالات پھر سے نارمل کردے۔۔۔ لہذا خدارا اپنے گھروں میں رہیں, اپنے گھر والوں کا خیال رکھیں اور اللہ تعالی سے اس آفت سے نجات کی دعا مانگیں۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply