بچوں کے حقوق اور ہم سب۔۔۔عمران علی

بچے قوم کا مستقبل اور حقیقی سرمایہ ہوتے ہیں،اقوام عالم نے بچوں کے حقوق کی فراہمی کے حوالے سے بہت بڑے اور موثر اقدامات کیے ہیں لیکن دوسری جانب اگر ہم اپنا تجزیہ کریں اور اپنا موازنہ مہذب اقوام سے کریں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ بچوں کے بنیادی حقوق کی فراہمی میں ہم ان ممالک سے کوسوں دور ہیں یہ بات بڑی تکلیف دہ ہے اور اسے محسوس کرنے کیلئے درددل اور شفقت بھری سوچ کا ہونا نہایت ضروری ہے، بحیثیت قوم کے پاکستانی عوام کوبچوں کی حفاظت اپنی بنیادی معاشرتی ترجیح بنانی پڑے گی،تمام تر ذمہ داری ریاست پر نہیں ڈالی جا سکتی، میرا بہت سے مزدوری کرنے والے بچوں کے والدین سے بات چیت کرنے کا اتفاق ہوا ،وہ اپنے بچو ں کی مزدوری کو لے کر شدید غربت کوموردالزام ٹھہراتے نظر آئے،جب کہ  ان میں سے اکثر بچوں کے باپ سگریٹ کے کش بھی ساتھ ساتھ لگایا کرتے تھے، بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی کوئی وجہ عقل تسلیم کرنے سے قاصر ہے۔

یہ کتنا بڑا لمحہ فکریہ ہے کہ پاکستان میں تقریبا ً 60 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں،ماہرین کا کہنا ہے جو بچے سکولوں میں زیرِتعلیم ہوتے ہیں وہ ان بچوں سے کہیں زیادہ محفوظ ہوتے ہیں جو کہ گلی محلے میں بغیر کسی کی نگرانی کے پھر رہے ہوتے ہیں،ہر سال داخلہ مہم کے دوران سرکاری اہلکاراوررضاکارگھر گھرجا کر دروازے کھڑکا کر سکول جانے کی عمر کے بچوں  کے والدین سے ان کے سکول داخلے کیلئے استداء کرتے نظر آتے ہیں ۔اس کے با وجود ہر سال سکولوں میں بچوں کے داخلے کے اہداف پورے ہی نہیں ہو پاتے،ایسی نوبت ہی کیوں آئے،والدین اور معاشرہ کیوں نہیں ادراک کر پا رہاہے کہ تعلیم ہی ترقی کے حصول کااہم ترین ذریعہ اور واسطہ ہے،بیشک نظام تعلیم میں بہت بہتری کی اشد ضرورت ہے سکولوں میں بنیادی ضروریات اور ڈھانچے کو مزید بہتر کیا جانا چاہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لیکن ان ثانوی مسائل کوبچوں کے حصولِ تعلیم کی راہ میں حائل نہیں ہونے دینا چاہے، ہمیں بچوں کو اپنی حفاظت خود کرنے کی تربیت گھر میں دینی چاہیے، والدین اپنے بچوں کو اتنا پر اعتماد بنا ئیں کہ بچے اپنے والدین سے ہر بات بلا جھجک کر سکیں، بچوں کو آگاہی دی جائے کہ کس رشتے کے ساتھ کتنا فاصلہ رکھنا ضروری ہے، یہ تمام باتیں لگتی تو بہت معمولی سی ہیں لیکن بچوں کو محفوظ بنانے میں بہت کلیدی کردار کی حامل ہیں، اگر ہم نے اپنے بچوں کی بہتری کیلئےبحیثیت معاشرہ اقدامات نہ کیے تونہ ہی ہمیں وقت معاف کرے گااور نہ ہمارے بچے معاف کریں گے،بچوں کو صحت،تعلیم اور محفوظ زندگی اور بہتر معاشرے کی فراہمی میں ریاست سے لے کر عام آدمی تک ہر ایک  کوئی برابر ذمہ دار ہے۔

 

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply