مبینہ حقیقت پسندی کا بیانیہ۔۔۔سرفراز قمر

مخالف نکتہ نظر چاہے اس سے ایک فیصد بھی اتفاق نہ ہو، اس نکتہ نظر سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے جس سے سو فیصد اتفاق ہوتا ہے۔آج کل بابا کوڈا اور اس جیسے پاگل پن کی حد تک دیگر پرو پی ٹی آئی پیجز و پروپیگنڈا گروپ و پرو پی ٹی آئی شخصیات کا بیانیہ دیکھ لیں یا پھر پرانی قسم کی سخت پالشیوں(اب پالشیوں کی بھی مارکیٹ میں اتنی قسمیں آ گئی ہیں کہ بندہ خوامخواہ کنفیوز ہو جاتاہے)کابیانیہ دیکھ لیں۔۔۔یہ سب کشمیر ایشو کو لے کر ایک ہی قسم کی ذہن سازی کر رہے ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں،ہماری وہ معاشی پوزیشن نہیں کہ ہم انڈیا سے جنگ لڑ سکیں،انڈیا کو ساری دنیا کی حمایت حاصل ہے اور ہمیں مبینہ برادر اسلامی ملکوں کی لفظی حمایت تک حاصل نہیں۔ایسے میں کشمیری بھائیوں کی مدد کے لیے جنگی قدم بے وقوفی ہے۔پہلے خود کو مضبوط کریں و غیرہ وغیرہ ۔

اس سارے منظر نامے  میں بجائے قوم کا مورال بلند کرنے کے اور کچھ شدید قسم کی سچی مچی اور جھوٹ موٹ ہی کی تڑیاں شڑیاں لگا کر قوم کے جذبات گرمانے والے ہمارے چھوٹے موٹے لیول کے ماہر وزرا ء سے لے کر گھاگ وزیر خارجہ تک سب حقیقت پسندی کے عالمی ریکارڈ توڑنے میں مصروف ہیں۔وہ توپ قسم کے وزرا جو عمران خان کے لیے پاکستان کے ساتھ” امت مسلمہ” کے لیڈر کا چورن بیچتے تھے ،کمال ڈھٹائی سے اپنی دکان بڑھا گئے۔اب وہی توپ قسم کے وزرا ء ہمیں بتا رہے ہیں کہ امت مسلمہ سے کسی قسم کی امید رکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔۔۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایسے میں جو ایک چیز سمجھ آ رہی ہے وہ کچھ یوں ہے کہ قوم(یہ لفظ بھی خاصا مشکوک ہو چکا ہے) کی آہستہ آہستہ ذہن سازی کی جا رہی ہے۔قوم کو وہی ستر سال پرانے فارمولے ،اُدھر تم اِدھر ہم ،کی جانب لے جایا جا رہا ہے۔انڈیا نے جو کرنا تھا وہ کر لیا،۔اب آگے کیا کرنا ہے، اس کے لیے منظم ذہن سازی جاری ہے۔مبینہ حقیقت پسندی کی اس منظم مہم کا لب لباب یہی ہے کہ کشمیر کا جو حصہ انڈیا کے پاس ہے وہ انڈیا کو دے دیا جائے اور جو ہمارے پاس ہے وہ ہمارا اور پھر راوی سب کی قسمت میں چین ہی چین لکھے،۔یہ الگ بات کہ چین ہی چین کا حصول ہنوز دلی دور است والا معاملہ لگ رہا ہے۔اس سارے منظر نامہ میں ایک ستر سالہ پرانا “شہہ رگ والا بیانیہ “بھی ہے۔اس پرانے بیانیہ سے جان چھڑانا اتنا بھی آسان نہیں ہو گا۔کیونکہ اسی پرانے بیانیہ کی بنیاد پر لاکھوں کشمیری جان و مال اور آبرو کی قربانی دے چکے ہیں۔اسی بیانیے  نے پاکستانیوں کے دلوں میں کشمیر اور کشمیریوں کے لیے خاص جذبہ اور دلی لگاؤ پیدا کر رکھا ہے۔اس سب سے جان چھڑانا اور اس پر مٹی پانا اتنا بھی آسان نہیں ہو گا۔۔

Facebook Comments

سرفراز قمر
زندگی تو ہی بتا کتنا سفر باقی ہے.............

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply