مکالمہ کے ایڈیٹر احمد رضوان کے جنم دن پر بانو بی کا ادبی تحفہ

اے شجرِ زریں!
کیا تم یہ سرود بھرے گیت سنتے ہو؟
جو فطرت گنگنا رہی ہے۔
سنو! یہ مجھ سے مخاطب ہے کہ اس نے تمہیں بحرِ ہند کی چھاتی پر ٹکے اک ننھے سے دیپ (جزیرہ) سری لنکا سے لے کر کشورِ محصور مملکتِ لاؤس تک اپنا سفیر چن لیا ہے۔
اے املتاس! میں تمہیں دیکھتی ہوں کہ تم محض بے عدیل اور قد آور ہی نہیں بلکہ فروتن اور زمیں بوس بھی ہو۔ تمہارے یہ زمردیں پات, عنابی پھلیاں, اور قندیل کی طرح جھکے ہوئے روشن طلائی غنچے محبت, سلامتی, تکریم, امید اور خوش بختی کے قاصد ہیں۔

تمہارے یہ سنہری پھول کہ جن کا مرطوب گودا تتلیوں اور زنابیر کو بہت مرغوب ہے۔ جب وہ اس رسیلے زر سے سیر ہو رہتی ہیں تو پھر فضاؤں میں تمہارے زر گل کا سنہری برادہ بکھیر دیتی ہیں۔ یہ رسیلہ برادہ تازگی, شگفتگی, روئیدگی, بالیدگی, خوشی, طرب, رجائیت, امید, تکریم, تعظیم, وفا, اخلاص, ادراک, آگہی, صداقت, عزم اور ہمت کا پیامبر ہے۔

For All your tax and accounting needs

http://www.taxchops.ca

مملکتِ لاؤس میں ہر نئے سال کی ابتدا تمہاری رسمِ غلاف پوشی سے ہوتی ہے۔ یہ وہ مبارک اور سعید لمحے ہیں کہ جب تمہاری مہاگنی ڈالیاں سبز پتوں کی پوشاک اتار پھینکتی ہیں۔ اور سنہری غنچے مل کر ایک نئی اور حسین فرغل تیار کر دیتے ہیں۔ ایسے میں بادِ بہاری اٹھلاتی ہے تو تمہاری پھلیاں باد زنگ کی طرح اپنی جھنکار بجایا کرتی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اے شجرِ زریں! تم فطرت کے وہ ایلچی ہو جو غنی ہے اور سخی بھی، جو بنا کسی لوبھ اور تحریص فیض عطا کیے جاتا ہے۔ تم بندگی، عجز، انکسار، تسلیم، مہر، رحم، شفقت، ایثار اور سخاوت کی تصویر ہو۔
تم بہار کے باران گیر
تم اس گلزار کے نمگیر
تم بگیہ کے گیتی بان
تم چمن زار کے رضوان
سالگرہ مبارک!

Facebook Comments

صائمہ بخاری بانو
صائمہ بانو انسان دوستی پہ یقین رکھتی ہیں اور ادب کو انسان دوستی کے پرچار کا ذریعہ مان کر قلم چلاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply