آپ یا تو مظلوم ہوا کرتے ہیں یا پھر نہیں، بالکل اسی طرح آپ یا تو محب ہیں یا پھر نہیں ہیں ۔ خلیل الرحمن قمر صاحب نے اپنے ڈرامے “میرے پاس تم ہو” کے ہیرو دانش کو محض ایک← مزید پڑھیے
اے شجرِ زریں! کیا تم یہ سرود بھرے گیت سنتے ہو؟ جو فطرت گنگنا رہی ہے۔ سنو! یہ مجھ سے مخاطب ہے کہ اس نے تمہیں بحرِ ہند کی چھاتی پر ٹکے اک ننھے سے دیپ (جزیرہ) سری لنکا سے← مزید پڑھیے
یہ تحریر میں نے تین برس پہلے لکھی تھی اسے لکھنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ قندیل کے کسی فعل کو جسٹیفائی کیا جائے بلکہ نیت یہ تھی کہ یہ جانا جائے کہ قندیل جیسی ونریبل اور اوور ایمبشئیس← مزید پڑھیے
۲۴ مئی ۲۰۱۹ طبیبِ مہرباں، دانائے راز محترم جناب خالد سہیل صاحب آداب! جناب جوش نے پیرِ اشتراکیت کارل مارکس کو دانائے راز اور حکیمِ نو کا خطاب دیا تھا, آج بانو بھی آپ کو ویسے ہی احترام سے پکار← مزید پڑھیے
سنو! اک کام کرتے ہیں گلوں میں رنگ بھرتے ہیں ذرا یہ کیمرہ تو لو اور اک تصویر اب کھینچو گلوں میں گل, گلِ احمر ہاں اس کے سب ہی چنچل رنگ ذرا تم قید تو کر لو نگہ میں← مزید پڑھیے
جموں والی سردار بیگم کی کہانی (۲) اس خیال سے میرے جسم میں طاقت آگئی بچی کو میں نے سینے سے لگایا اور لڑکھڑاتی ہوئی, لاشوں کو پھلانگتی ہوئی آہستہ آہستہ ریلوے لائن کی طرف بڑھی. ریلوے لائن کے← مزید پڑھیے
احمد بشیر ایک حساس انسان, باشعور فرد, زیرک دانشمند اور کمال لکھاری ہی نہیں بلکہ ایک سچے, آزاد, نڈر, بیباک اور دلیر صحافی بھی تھے. ایسے لوگ اب نایاب ہی نہیں بلکہ ناپید ہو چلے ہیں…… احمد بشیر اسطوروں میں← مزید پڑھیے