مکھی اور مکڑے کی خوشگوار ملاقات۔۔۔۔ڈاکٹر شاہین مفتی

امریکی ریاستوں کی مسلم کمیونٹی کا پُر ہجوم جلسہ اپنے بنیادی عزائم کے ساتھ درجہ بدرجہ اہمیت اختیار کرتا چلا جا رہا ہے۔پاکستان کی اسلام پسند جماعتوں نے اسے  مرزائیت کے فروغ اور پاکستان میں ان کے اقتصادی اور انتظامی امور پر تسلط پانے کی مضبوط کوشش قرار دیا ہے۔۔سرِ دست مالیاتی فوائد کی مسلسل کوشش کو قرین ِ قیاس بھی کہا جا سکتا ہے۔لیکن میری نگاہ میں یہ منضبط تقریب صدر ٹرمپ کی الیکشن کمپین کی خشتِ اول ہے۔۔۔یہ بتا دیا گیا کہ پاکستان پر عنایت کی گئی  تومسلم کمیونٹی کا ووٹ اگلے الیکشن میں ٹرمپ کے ہاتھ مضبوط کرے گا۔اس بات کا اشارہ امریکی صدر کی اس بات میں بھی پوشیدہ تھا کہ اگر عمران خان ان کی الیکشن کمپیین چلائیں گے تو وہ بھی پاکستان میں عمران خان حکومت کے دورانئے کو طول دینے کے خواہش مند ہیں۔

دوران ِ ملاقات صدر ٹرمپ پاکستانی قوم کی عظمت  سے بھی متاثر نظر آئے اور انہوں نے عمران خان کو پاکستان کا مقبول ترین لیڈر بھی قرار دے دیا۔صدر نے اپنی کچھ عظیم خواہشات کا بھی اظہار کیا جن میں ایک بیس فیصد تجارت کی بڑھوتری ہے اور دوسری پچھلے کئی  سالوں سے رُکی ہوئی  امداد کا اجراء ہے۔۔۔ٹرمپ نے گفتگو کی چومکھی کھیلتے ہوئے گزشتہ حکومتوں کی اُن امریکی حکم عدولیوں کی طرف بھی اشارے دیے جن کے باعث زرداری اور نواز شریف کرپشن کی بے مثال تصویر بنے جیل اورعدالت کے چکر کاٹ رہے ہیں اور اب خان صاب از راہِ تفنن ہی سہی انہیں ٹی وی اور اےسی کی سہولیات سے بھی نجات عطا کرنا چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے یہ بھی اشارہ دے دیا کہ عمران خان اس کرپشن پر قابو پالیں گے جس کا علامتی نام زرداری اور نواز شریف ہے۔

انہی اچھی اچھی باتوں کے دوران ٹرمپ نے افغانستان کے پُر امن حل کے لیے پاکستان کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کی بھی دعوت دی اور دبی زبان میں آنےوالے دنوں میں ایرانی آویزش کا عندیہ بھی دے دیا۔۔۔ پرانے شہیدوں کی قربانیوں کو بھی سراہا گیا اور نئی جانبازوں کی کھیپ کی تیاری  کی خوش خبری بھی سنائی گئی ۔۔ ٹرمپ کی کشمیر کی ثالثی کی  آرزو بھی خطے میں امریکہ کی دیر پا موجودگی کا ہی شاخسانہ ہے۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

اچھی اچھی باتوں عمدہ سرکاری ظہرانے ۔شاہ محمود کے انتہائی  تابعدارانہ رویے اور بیگم ٹرمپ کی ملاقات کے بعد کیمرے دیر تک جس تصویر پر رُکے رہے وہ پاکستانی سپہ سالار باجوہ اور صدر ٹرمپ کا طویل مصافحہ ہے۔۔۔۔شاید آنے والے دنوں میں خطے میں پاکستانی افواج کا کردار زیادہ اہم ہوگا۔۔۔۔۔کس کس کے حق میں اور کس کس کے خلاف یہ حکمتِ عملی ہوگی  ۔۔یہ امریکہ  انتظامیہ طے کرے گی۔۔۔۔۔ہم بھی کہیں نہ  کہیں موجود رہیں گے، جلسوں کی کرسیاں لگاتے اور اپنے بدلتے ہوئے منظر نامے کو نیم دلی اور نیم وا آنکھوں سے دیکھتے ہوئے!

Facebook Comments

ڈاکٹر شاہین مفتی
پروفیسر ڈاکٹر اردو ادب۔۔شاعر تنقید نگار کالم نگار ۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply