آپ سے آتی ہے , تو آنے دو۔۔۔۔رمشا تبسّم

ایک مولوی صاحب کے گھر میں پڑوسی کا مرغ آ گیا۔ ان کی بیوی نے مرغ پکڑ لیا اور ذبح کر کے پکا بھی لیا۔ جب مولوی صاحب شام کو کھانے پر بیٹھے تو مرغ دیکھ کر پوچھا کہ ’’یہ کہاں سے آیا؟ ‘‘ بیوی کے بتانے پر انھوں نے فرمایا کہ ’’یہ تو حرام ہے، بھلا میں کسی اور کا مال اس طرح نا جائز طور پر کیسے کھا سکتا ہوں ؟ ‘‘ بیوی نے جواب دیا کہ’’ سو تو ٹھیک ہے لیکن  سالن تو ہمارے ہی پیسوں کا بنا ہوا ہے۔اس میں کیا قباحت ہے؟ ‘‘ مولوی صاحب کی سمجھ میں یہ بات آ گئی اور انھوں نے بیوی سے کہا کہ وہ اُن کو صرف سالن نکال دے۔ بیوی نے ایسا ہی کیا لیکن احتیاط کے باوجود ایک بوٹی پیالے سے لڑھک کر مولوی صاحب کی پلیٹ میں آ گری۔ بیوی نے اس کو نکالنا چاہا تو مولوی صاحب نے کہا کہ’’ نہیں نہیں ! جو بوٹی آپ سے(یعنی خود سے) آتی ہے اُس کو آنے دو۔ ‘‘ بیوی نے کہا کہ’’ وہ مرغ بھی تو آپ(خود) سے ہی ہمارے گھر آ گیا تھا۔‘‘ مولوی صاحب کی نیت تو پہلے ہی ڈانوا ڈول تھی۔ فوراً بیوی کی بات پر راضی ہو گئے اور دونوں مفت کا مرغ ہضم کر گئے۔

یہی حال پی۔ٹی۔آئی والے نام کے انصافیوں اور حقیقت میں غیر انصافیوں کا ہے۔جو تمام زندگی غیر انصافی طریقے سے سوشل میڈیا کا استعمال کرکے عمران خان کا ہر معاملے پر دفاع کر کے خود کو انصافی کہلوانے پر تو کامیاب ہو گئے۔مگر اس ساری کوشش میں کافی حد تک غیر انصافی حرکات کی وجہ سے دماغ کا استعمال  زیادہ کر کے سوچنے سمجھنے کی حِس کو بھی بے حِس کر چکے ہیں۔لہذا اب انصاف کی کوئی بات سے انکا تعلق نہیں۔ان کا بے حِس دماغ صرف نام کے ساتھ انصافی لگا کر خوش ہوتا ہے۔بس کچھ نہ کچھ جھوٹ کو سچ کا رنگ دے کر سوشل میڈیا پر چھوڑ دیا جاتا ہے اور ایسی باتوں کو آنے دیا جاتا ہے کیونکہ لوگوں کو جھوٹی تبدیلی کے جال میں پھنسا کر رکھنا بھی ضروری ہے۔ اور عمران خان کے “خلاف” آنے والی ہر سچ بات کو جعلی قرار دینا ان پر اتنا ہی فرض ہے جتنا دوسرے سیاست دانوں کے خلاف آنے والی ہر “جھوٹی” بات کو سچ قرار دینا۔۔

شروع میں بیان کی گئی   کہاوت ایسے موقع پر استعمال کی جاتی ہے جب کوئی شخص کسی نا جائز چیز کو اپنے لیے  جائز قرار دینے کا حیلہ تلاش کر رہا ہو۔ جیسا کہ  ہمارے انصافی دوست خاص قسم کی غیر انصافی حرکات سے بخوبی کرتے ہیں ۔
انصافی سوشل میڈیا پر اپنی آدھی زندگی عمران کی ناجائز حرکات و بیانات کو جائز ثابت کرنے میں برباد کر چکے ہیں اور باقی کی بھی برباد کرنے کا ارادہ کیے  بیٹھے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کسی قسم کا بھی مواد اگر عمران خان کی مصنوعی تبدیلی, جعلی ترقی,جعلی ڈیم ,جعلی منصوبوں، جعلی انصاف, جعلی سلیکٹڈ اشخاص اور جعلی دوسروں پر الزامات کے حق میں آ جائے تو سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کو معتبر جانتے اور مانتے ہوئے انصافی برادری اچھل کود کر کے اس کو دھڑا دھڑ شئیر کرتی ہے۔اور ہر وہ اچھا کام جو حقیقت میں نہ تو کیا گیا ہو اور نہ ہی کبھی ہوتا نظر آئے اس کا سہرا بھی عمران خان کے سر باندھتے نظر آتے ہیں۔ عمران خان کے حق میں ہر جھوٹی اور جعلی بات کو “سلیکٹ” کر کے پھر مکمل “سلیکٹڈ” کیے  گئے طریقے سے لوگوں تک پہنچانے میں ذرا دیر نہیں کی جاتی۔نہ ہی کسی قسم کی تفتیش یا اس بات کی تصدیق کی ضرورت سمجھی جاتی ہے۔ اسی طرح اگر عمران خان مخالف سیاسی جماعتوں کے خلاف کوئی بات آ جائے تو انصافی برادری بے حِس دماغ سے اسکو نہ صرف قبول کرتی ہے بلکہ فوراً  اسکی جعلی تصدیق کر کے پروپیگنڈا بھی شروع کر کے عمران خان کے مخالفوں کو زِیر کرنے کی کوشش شروع کر دیتی ہے۔ تا کہ “سلیکٹڈ” کسی قسم کی پریشانی میں نہ پھنس جائے۔

مخالف سیاسی جماعتیں اگر واضح ثبوت پیش کر دیں تو اس کو جھٹلا دیا جاتا ہے اور ایسا صرف وہ کر سکتے ہیں جو اپنا دماغ olx پربیچ چکے ہیں یا پھر وہ جو بُغضِ نواز شریف میں جان بوجھ کر آنکھ اور کان بند کیے  بیٹھے ہیں۔ورنہ ہر صاحبِ عقل انسان سچائی کو تسلیم کرنے کی کوشش کرے گا۔عمران خان کی تمام کامیابی سوشل میڈیا اور خریدے گئے وافر مقدار میں صحافیوں کے مرہونِ منت ہے۔۔جنہوں نے دن رات لوگوں کی آنکھوں پر عمران خان کی پٹی باندھی اور لوگوں کو تبدیلی کے “سہانے خواب” دکھا کر اب “بھیانک حقیقت” میں پھنسا دیا ہے۔ کوئی انصافی کسی بھی قسم کی عمران خان کے حق میں جانے والی بات سے انکار نہیں کرنا چاہتا ہےاور نہ تصدیق صرف ہر صورت میں قبول کرنا چاہتا ہے۔”میٹھا میٹھا ہپ ہپ ،کڑوا کڑوا تُھو تُھو”۔۔

زیادہ مثالوں کی ضرورت نہیں بات کچھ مثالوں سے ہی واضح ہو جائے گی۔۔۔۔
کچھ عرصہ قبل عمران خان کی بظاہر دوسری محبت(خفیہ محبتوں کا ذکر الگ معاملہ ہے) کی شادی جو کہ  ریحام خان سے ہوئی تھی۔پھر ناکام ہونے کے بعد انکی گزشتہ محبت نے کتاب لکھی۔جس کی عمران خان اور ان کے مداحوں بشمول ان کے  زرخرید  صحافیوں نے تردید کر دی۔لہذا کتاب کا متن جعلی قرار دیا گیا کیونکہ عمران خان نے اس کو ماننے سے انکار کردیا۔لہذا کسی انصافی نے بھی قبول نہ کی۔

پھر نیب کے ایک افسر کی ایک حساس ادارے کی خاص شخصیت سے خفیہ ملاقات کی ویڈیو سامنے آئی ۔نواز شریف کا کیس زیرِ سماعت تھا۔ سچ دیکھ کر بھی انکار کرنا انصافیوں کی مجبوری تھی ورنہ انصافی برادری کا تختہ قائم ہونے سے پہلے الٹ سکتا تھا۔

چئیرمین نیب کی انوکھے احتساب کی ویڈیو منظر عام پر آئی ۔۔اور چئیر مین نیب نے تردید کر دی لہذا بات ختم۔جو سب کو سچ نظر آیا اس سے انکار کر کے چئیر مین نیب بَری  الذمہ ہو گئے۔ جس کو پروپیگنڈا قرار دے کر عمران خان کے  خریدے گئے  صحافیوں اور انصافیوں نے بھی تردید کر دی۔کسی انصافی نے سچ کو تسلیم نہیں کیا کیونکہ بات عمران خان کے خلاف جا رہی تھی۔

اب جج ارشد ملک کی ویڈیو منظرِ عام پر آئی۔جس کو حکومت اور انصافی برادری جعلی قرار دے رہی ہے عقل و شعور رکھنے والے حقیقت کو مان چکے ہیں۔مگر انصافی برادری اگر سچ مان لے تو عمران خان کا تختہ فوراً اُلٹ سکتا ہے۔

بھہ چیئرمین نیب اگر مجرم ثابت ہوتا یا اب ارشد ملک مجرم ثابت ہوتا ہے اسکا فائدہ نواز شریف کو ہے۔معاملہ نواز شریف اور نیب اور ارشد ملک کا ہے۔مگر عمران خان اور انصافی برادری کی تکلیف سمجھ سے باہر ہے۔ اتنی تکلیف جو ان کو پہنچی ہے اس سے ثابت کر چکے ہیں کہ   عمران خان کی حکومت اس وقت تک قائم ہے جب تک نواز شریف قید ہے۔ اگر ایسا ہے تو انصافیوں سے گزارش ہے کہ  سچ تسلیم کر لیں کہ  سازشی حکومت اور آپ ناکام ہو چکے ہیں،اور آپ بغضِ نواز شریف میں مبتلا ہیں۔ورنہ نواز شریف کا کیس اور اس سلسلے میں آنے والی کوئی بھی ویڈیو یا ثبوت یا کسی بھی قسم کا مواد عمران اور انصافیوں کے لیےباعثِ تکلیف نہیں ہونا چاہیے۔

ویڈیو یا کوئی بھی مواد سچ ہو یا جھوٹ وہ نواز شریف اور اس ادارے کا معاملہ ہے۔وہ ادارہ مریم صفدر کے خلاف کاروائی کرے یا مریم صفدر اس ادارے کے خلاف ۔مگر حکومت اور انصافی برادری ہمیشہ کی طرح یہی ثابت کرنا چاہتی ہے کہ  نواز شریف کے خلاف سب درست ہے اور کچھ بھی نواز شریف کےحق میں اگر آتا ہے تو عمران خان کا اسکی مخالفت کرنا اس لیے  ضروری ہے کیونکہ اس کو اپنا تخت  بچانا ہے۔ لہذا ریحام کی عمران سے شادی اور اسکی کتاب , چیئرمین نیب کا انوکھا احتساب , اور اب ارشد ملک کا معاملہ یہ سب نواز شریف کی سازش ہی قرار دیا جا رہا ہے۔۔حکومتی ارکان ارشد ملک کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سے بے شمار پریس کانفرنس , ٹویٹ اور مختلف ٹاک شو میں آ کر ارشد ملک کی حمایت کر چکے ہیں۔جس طرح ریحام خان کی کتاب سے خوفزدہ ہو کر انہوں نے ایک ایک دن میں دس دس پریس کانفرنس کیں تھیں  ،جو کہ  سمجھ سے باہر تھا۔مگر اب حکومتی ارکان اور سوشل میڈیا انصافیوں کی بے چینی اور تکلیف یہ بات ثابت کرتی ہے کہ  ویڈیو بھی ریحام کی کتاب کی طرح درست ہی ہے ورنہ اتنی تکلیف میں دن رات انصافی مبتلا نہ ہوتے۔ اور اسکا فائدہ نواز شریف کو ہے اور نقصان عمران خان کی حکومت کو لہذا ارشد ملک سے  زیادہ سرگرم فہم و فراست سے فارغ انصافی ہیں جو کسی بھی حلال سچ کو حرام کرنے میں اتنے ہی ماہر ہیں جتنے اپنے حرام جھوٹ کو حلال کرنے میں ۔

فرانزک کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے صرف اس لیے  تاکہ بات پر مٹی ڈال دی جائے۔ورنہ میڈیا ہمارا جتنا تیز ہے کسی سے چھپا نہی،ں میڈیا کی تیزی کا اندازہ یہاں سے لگا لیں کہ  ریحام سے شادی کی خبر بہت پہلے آ گئی تھی  مگر عمران خان نکاح سے دو دن پہلے تک انکاری رہے۔طلاق کی خبر میڈیا نے مہینہ پہلے دے دی تھی اور عمران خان اس سے بھی انکار کرتے رہے۔ ۔پھر بشریٰ مانیکا سے منگنی کی انگوٹھی ریحام کے جاتے ہی پہن لی اور انکار کردیا۔پھر اس شادی سے بھی دو دن پہلے تک انکاری رہے۔پھر زلفی بخاری سے انکاری رہے۔اسد عمر کو ہٹانے سے بھی  مسلسل انکار ۔غیر شخص کے ہاتھ میں معیشت تھمانے سے بھی انکار ۔آئی۔ایم ۔ایف کے پاس جانے سے ہزار بار انکاری رہے۔مگر یہ تمام باتیں اور ان جیسی بے شمار باتیں میڈیا بہت پہلے سب کے سامنے لے آیا تھا۔لہذا اب تک اس وڈیو کی بھی تصدیق کروا چکا ہے کہ ویڈیو سچ ہے اورمیڈیا کی خاموشی انکی مجبوری ہے۔

اب یا تو انصافی مان جائیں کہ  بغض نواز شریف میں انہوں نے ہر سچ کو جھوٹا ماننا اور جاننا ہے۔ کیونکہ اس سے عمران خان کو خطرہ ہے۔یا پھر نواز شریف اور انکی طرف سے کی جانے والی تمام حرکات کو درگزر کریں کیونکہ وہ نواز شریف اور جس ادارے پر نواز شریف کو شک ہے اسکا معاملہ ہے۔اس میں آپ کو دن میں سو بار پریس کانفرنس کرنے کی ضرورت نہیں۔دھواں وہاں سے ہی اٹھتا ہے جہاں آگ لگتی ہے۔اب دھواں بھی اٹھ چکا اور آگ بھی لگ چکی، اب یا تو انصافی اس آگ کی سچائی تسلیم کریں یا پھر بُغض میں اس آگ میں چھلانگیں لگا لگا کر جلتے رہیں۔

عمران خان اور انصافی ہر اس شخص کے ساتھ کھڑے ہیں جو نواز شریف یا مریم صفدر کے خلاف ہے حتٰی کہ بے شمار انصافیوں نے I am veena malik بھی لکھ ڈالا۔اگر عمران خان روزانہ اس بات کا دعویٰ  کرتا ہے کہ کسی پر کیس انہوں نے نہیں بنوائے اور یہ تمام قانونی کاروائی جائز طریقے سے ہوئی اور عمران خان اور ان کے انصافی نواز شریف کے ہر معاملے سے “مبرا” ہیں۔تو پھر نواز شریف کی اپنے آپ کو بےگناہ ثابت کرنے کی کوشش سے بھی “مبرا” ہو جائیں۔عدالت جانے, عدالتوں والے جانیں آپ کو اتنی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ مگر آپ کی پریشانی۔۔ آپ کا بغض اور نواز شریف کی رہائی کا خوف ہے۔لہذا آپ اور آپ کے لوگ ہر طرح کی سازش کر کے حکومت کو بچانا چاہتے ہیں۔ انصافیوں کی عقل پر دو روپے کی تالیاں جن کو رانا ثنا اللہ کی منشیات پر دیکھے بغیر یقین آگیا اور چیئر مین نیب اور ارشد ملک کی ویڈیو دیکھ کر بھی یقین نہ آیا۔

اگر ارشد ملک کے اور چیئرمین نیب کے تردید کرنے سے معاملہ ختم ہوتا ہے تو پھر ہر مجرم جرم سے تردید کرتا ہے ان کو بھی رہا کیا جائے۔اگر معیار یہی ہے کہ  جس پر الزام ہو گا اور وہ اس الزام کی تردید کر دے گا اور سچاثابت ہو جائے گا تو پھر ہر شخص اب سے یہاں سچا ہےاور دوسروں کے بارے میں کہے گئے الفاظ اور سازش سے مبرا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لہذا ! راقم بھی اپنی اس تحریر سے “مبرا” ہے ۔جو بُرا بھلا آپ نے راقم کو بولنا ہے ،   وہ آپ لوگ اب خود ہی اپنے آپ کو دُوگنا  کر کے  کہہ  لیں۔۔شکریہ

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply