بے آواز گلی کوچوں سے۔۔۔ عصمت دری/محمد منیب خان

درختدوسرےدرختوںکیڈھالبنےہوئےہیں۔پرندےڈاربنائےفضامیںاڑ رہےہیں۔بکریاںریوڑمیںایکدوسرےکےساتھچمٹیہوئیںایکہیکھیت میں چَررہیہیں۔بطخیںایکمخصوصپیٹرنمیںجھیلکےگدلےپانیوںپہتیررہیہیں۔سینکڑوںہزاروںچیونٹیاںاپنی بلوںمیںخوراکذخیرہکررہیہیں۔ہرن،ہاتھیاوردریائیگھوڑےاپنےاپنےجمگھٹےمیںدریااورندیپہ  پانی  پیرہےہیں۔انسانراہچلتےایکدوسرےسےملتےہوئےنیکخواہشاتکااظہارکررہےہیں۔عبادتگاہوںسےماننےوالوںکیصدائیںاٹھرہیہیں۔سورجکرہارضپہاپنیآبوتابسےچمکرہاہے۔

افقکےاسپارسےایکآندھیآتیہے۔درختوںکوجڑسےاکھاڑدیتیہے۔کوئینشانہبازکسیایکپرندےکانشانہباندھتاہے۔کوئیبھیڑیاکسیایکبکریکواُچکلیتاہے۔کوئیشکاریکسیایکبطخکودبوچلیتاہے۔بےپرواقافلےکاکوئیمسافرچیونٹیوںکےبلکےاوپرپیررکھکرگزر جاتا ہے۔کوئیشیردریااورندیپہپرسکونپانیپیتےجانوروں پہحملہکردیتاہے۔ایکانسان۔۔عصمتکےدانتمیںدردہوتاہے۔وہانسانوںکےدرمیانہیعلاجکےلیےشفاخانےجاتیہے۔ایکانسان۔۔۔مسیحائیکےروپمیںگھاتلگائےبیٹھاہے۔عصمتکبھیشفاخانےسےشفایابہوکرنہیںلوٹی۔

عبادتگاہوںسےماننےوالوںکیصدائیںاٹھرہیہیں۔اخلاقیاتکےدرسدیےجارہےہیں۔سورجکرہارضپہاپنیآبوتابسےچمکرہاہے۔لیکنعصمتابکچھدیکھنہیںسکتی۔بھلاشکاریسےکیسےبچتی؟

Advertisements
julia rana solicitors london

سوشلمیڈیا۔۔۔دھنداہے۔اٙندیکھےہاتھوںمیںکہیںنہکہیںاسکیباگڈورضرورہےورنہجہاںسانحہساہیوالکاٹرینڈچلجاتاہےوہاںحیاتآبادپہکوئیکاننہیں دھرتا۔جہاںزینبکےقاتلکیپھانسیتکعوامکاغموغصہقائمرہتا(رکھاجاتا) ہے۔وہاںعصمتبارےچندنحیفآوازیںاٹھتیہیںاورسیاستکےشورمیںدفنہوجاتیہیں۔کیونکہشایدہمنےتسلیمکرلیاہےکہیہجنگلہےاورجنگلمیںہرطاقتورکوآزادیحاصلہے۔

Facebook Comments

محمد منیب خان
میرا قلم نہیں کاسہء کسی سبک سر کا، جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے۔ (فراز)

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply