تاریخی دستاویز. ڈکٹیٹر بنام ڈکٹیٹر۔۔۔۔عابد حسین

ایوانِ صدر راولپنڈی

24 مارچ 1969ء
مائی ڈئیر جنرل آغا یحییٰ خان!
میں انتہائی افسوس کے ساتھ اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ملک میں سِول انتظامیہ اور آئینی اختیارات غیر مؤثر ہو گئے ہیں ـ اگر موجودہ صورتحال اسی تشویشناک رفتار سے بگڑتی رہی تو تمام اقتصادی نظام تباہ ہو کر رہ جائے گا اور لوگوں کےلیے مہذب اور با وقار زندگی بسر کرنا ممکن نہیں رہے گا ـ
لہذا اب میرے لیے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ میں مسلح افواج سے جو ملک میں واحد مؤثر قانونی ذریعہ رہ گئی ہیں ملک کا نظم و نسق سنبھالنے کےلیے کہوں ـ خدا کے فضل و کرم سے مسلح افواج اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ حالات پر قابو پا سکیں صرف مسلح افواج ہی امن بحال کر سکتی ہیں اور ملک کو دوبارہ آئینی اور شائستہ طریقے پر ترقی کی راہ پر واپس گامزن کر سکتی ہیں ـ
ہمارے بنیادی اصولوں کے مطابق مکمل جمہوریت کی بحالی اور اسے برقرار رکھنا ہمارا نصب العین ہونا چاہیئے ـ ہمارے عوام اعلیٰ ترین صلاحیتوں اور بصیرت کے مالک ہیں اور وہ اپنا کردار شاندار طریقے سے ادا کر سکتے ہیں ـ
یہ بڑی المناک بات ہے کہ عین اس وقت جبکہ ہم مسرت اور خوشحال مستقبل کی راہ پر رواں دواں تھے ہم بے کار ایجی ٹیشن میں مبتلا ہوگئے ـ
آج اس کی خواہ کتنی ہی تعریف کیوں نہ کی جائے لیکن آنے والا وقت بتائے کہ یہ ہنگامہ آرائی دیدہ و دانستہ طریقے سے کرائی گئی ہے ـ ایجی ٹیشن نے حکومت کےلیے ناممکن بنا دیا ہے کہ وہ ملک میں نظم و نسق بر قرار رکھ سکے اور شہری زندگی کا توازن قائم رکھ سکے شہری حقوق اور عوام کے جان و مال کو تحفظ دیا جا سکے ـ
انتظامیہ کے تمام اداروں اور سنجیدہ رائے عامہ کے اظہار پر ہر طرح سے دباؤ ڈالا گیا وفادار اور نہتے سرکاری ملازموں کو ہر قسم کی دھمکی اور بلیک میلنگ کا نشانہ بنایا گیا اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ تمام سماجی اور اخلاقی روایات پامال ہوگئیں ـ۔
سرکاری ادارے بے اثر اور ملک کا اقتصادی ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ گیاـ کارکنوں اور مزدوروں کو تشدد کی راہ اختیار کرنے پر اکسایا گیا دھمکیوں دھونس کے ذریعے تنخواہوں میں اضافہ کر دیا گیا اور دوسری مراعات حاصل کی گئیں ـ مصنوعات کی پیداوار کم رہی ہے برآمدات میں سنگین کمی واقع ہوئی ہے ـ۔
مجھے خطرہ ہے کہ ملک سنگین افراط زر میں مبتلا ہو سکتا ہےـ اس سب کی ذمہ داری ان لوگوں کے غیر ذمہ دارانہ روئیے پر ہے جنہوں  نے گزشتہ چند ماہ کے دوران عوامی تحریک کے نام پر ملک کی بنیاد پر پے در پے کاری ضرب لگائی۔ ـ افسوسناک بات یہ ہے کہ بہت سے معصوم اور بے گناہ لوگ ان کے ناپاک عزائم کا نشانہ بن گئے ـ
میں نے ہر حال میں اپنی تمام صلاحیتوں کے ساتھ قوم کی خدمت کی ہے مجھ سے غلطیاں بھی ہوئی ہوں گی لیکن جو کچھ حاصل کیا گیا ہے اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ـ کچھ لوگ ایسے ہیں جو میرے کئے دھرے پر پانی پھیرنا چاہتے ہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو سابقہ حکومتوں کی کارکردگی پر پانی پھیرنا چاہتے ہوں گے لیکن سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ کچھ لوگ قائدِ اعظم کے اس کارنامے پر جو انہوں نے  پاکستان کی صورت میں حاصل کیا تھا پر پانی پھیرنے  کےلیے بے چین ہیں ـ۔
اس پیچیدہ صورتحال سے نمٹنا حکومت کے بس کی بات نہیں رہی ـ اس لیے اس مرحلے پر مسلح افواج کو آگے آنا چاہئیے ـ ملک کو بیرونی جارحیت سے محفوظ رکھنا آپ کی قانونی و آئینی ذمہ داری ہے لیکن ملک کو داخلی انتشار اور بد امنی سے بچانا بھی آپ کے پیشہ وارانہ فرائض میں شامل ہے ـ ۔
قوم کو امید ہے کہ آپ ملک کی سلامتی و یکجہتی برقرار رکھنے اور ملک میں معمول کے مطابق اقتصادی و سماجی اور انتظامی زندگی بحال کرنے کے سلسلے میں اپنے فرائض کما حقہ انجام دیں گے ـ
مجھے یقین ہے کہ آپ میں وہ صلاحیتیں ہیں جن کی بنا پر آپ ان ذمہ داریوں سے بخوبی عہدہ بر آ ہو سکتے ہیں ـ آپ ایک ایسی فوج کے سربراہ ہیں جسے دوسری دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ـ پاک فضائیہ اور پاک بحریہ میں بھی آپ کے ساتھیوں کا عزت و احترام کیا جاتا ہےاور میں جانتا ہوں کہ آپ کو ان دونوں افواج کا تعاون بھی حاصل رہے گا اور پاکستان کی مسلح افواج ملک کو تباہی اور انتشار سے بچا سکیں گے ـ۔
میں آپ کا شکر گزار ہوں گا اگر آپ میرے یہ جذبات ہر جوان تک پہنچا دیں کہ مجھے سپریم کمانڈر کے طور پر ان سے وابستہ رہنے پر ہمیشہ فخر رہے گا ـ وہ یہ بات یقیناً بخوبی جانتے ہوں گے کہ اس سنگین بحران میں انہوں نے پاکستان کے محافظ کے فرائض انجام دئیے ہیں ـ ان کا عمل اسلامی روایات کے مطابق ہونا چاہئیے ـ۔
خدا ان کی رہنمائی کرے میں ہمیشہ عوام کی بہبود اور خوشحالی کی کوششوں کے سلسلے میں آپ کی کامیابی کےلیے دعا گو رہوں گا ـ خدا حافظ
                             آپ کا مخلص
                             محمد ایوب خان

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply