تلاش گمشدہ علمائے حق ۔۔۔سید عارف مصطفٰی

میں کئی روز سے سخت مضطرب ہوں کیونکہ امت پہ عجب سخت وقت آکے پڑا ہے اور خود کو زور و شور سےانبیاء کا وارث ٹھہرانے والے علمائے کرام لاپتہ ہیں، خصوصاً وہ حضرت کہ نامور و مشہور فنکاروں سے ملاقات کے لیے مشہور ہوچلے ہیں اور ان پہ اپنی صحبت کا اثر تو کیا ڈالتے الٹا خود ہی میں فنکارانہ صلاحیتیں جلوہ گر کربیٹھے ہیں ۔۔۔۔ اور انہی تیزی سے نمو پذیر نئی صلاحیتوں کی بناء پہ اب دربار سرکار میں خاصا اثر رکھتے ہیں اور وہاں حسب خواہش گزر رکھتے ہیں کیونکہ حاکم کو جپھیاں ڈالنے کی ادا بے خطر رکھتے ہیں اور اسکی  واضح خرابیوں سے صرفِ  نظر کرتے ہیں البتہ اس میں ناموجود اوصاف حسنہ کی برسرعام ستائش کا ہنر رکھتے ہیں ۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ ایسے میں ہمارے ایک مفکر دوست سمیع اللہ ملک نے سلیبریٹی مولانا کہلائے جانے والے ان حضرت سے یوں دست بستہ گزارش کی ہے
” برادرم محترم جناب طارق جمیل صاحب۔۔۔نجانے چشم تصورمیں آخرت کے وہ لمحات دیکھ رہاہوں جب حوض کوثرپرمیرے آقااپنے امتیوں کوپانی پلارہے ہوں گے توآپ کی باری آنے پردفعتاً کشمیرکی ایک سید زادی پکاراٹھے گی کہ ناناجان ۔۔۔۔متعصب اورکمینے ظالم ہندوکشمیرمیں ہماری بے حرمتی کررہے تھے تویہ اسلام کا داعی خاموش رہا۔۔۔ نجانے پھر کیا ہوگا؟؟“

میں اس معاملے میں محترم سمیع اللہ ملک کے جذبات میں پوری طرح شریک ہوں اور یہ کہنے بھی مجبور ہوں کہ میں سخت حیران ہوں کہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے کیا اسکے بعد بھی جہاد اگر فرض نہیں ہوا ۔۔۔ اور فرض نہیں تو کیاواجب بھی نہیں ہوا ۔۔۔ میرے پیارے دین مبین کی باتیں کرتے نہ تھکنے والے علمائے حق کی زبان تالو سے کیوں‌ لگی ہے ۔۔۔ اس گہری خاموشی کا مطلب اس کے سوااور کیا ہے کہ ایک طرف شریعت کا مطلوب تقاضائے تقویٰ ہے تو دوسری طرف کم ہمتی کا پیدا کردہ عارضہء لقویٰ ہے ۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

یارو میں جس جس سے رجوع کررہا ہوں وہ مجھے واضح جواب دینے سے گریزاں ہے۔۔ انکے پاس کرنے کو بس گول مول سی باتیں ہیں گویا دامن چھڑا کربچ نکلنے کی گھاتیں ہیں ۔۔۔ اور جہاں تک بات ہے پاک فوج کی تو اسکے بڑوں‌ کی حکومت کے ساتھ ‘چُھپن چھپائی’ چل رہی ہے کیونکہ دونوں ہی ایک دوسرے کے پیچھے چھپ رہے ہیں ۔۔۔ لیکن کیا وہ یہ نہیں جانتے کہ عوام کے سامنے یہ سفاک حقیقت ایک ویڈیو کلپ کی صورت میں آگئی ہے کہ جس میں دو ٹرم یعنی 6 برس تک پاک فوج کے سربراہ رہنے والے جنرل اشفاق کیانی کے خطاب کا وہ حصہ صاف سنا جاسکتا ہے کہ جس میں وہ فوج کے افسران سے کشمیر کاز سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے اسے وقت کا تقاضا قرار دے رہے ہیں ۔۔۔ اسی وجہ سے اب عوام بڑی شدت سے اس بات کے منتظر ہیں کہ ملکی عدالتوں اور فوجی ضابطہء انصاف سے قانون کی پاسداری کب جلوہ گر ہوتی ہے اور کشمیر کاز سے اس واضح سنگین غداری پہ ‘ایمان ، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ’ کے موٹو والی نظریاتی فوج کے اس سابق سربراہ کو کیا سزا ملتی ہے ۔۔۔؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply