دواکھانے۔۔۔سلیم مرزا

اس واقعہ کا مورخ وکی ہے،
ممکن ہے یہ جھوٹ ہو، ممکن ہے راوی حسب معمول اس کہانی میں تڑکالوجی کر رہا ہو ۔
ایسے مورخ عموما ًًً تاریخ تو بگاڑتے ہی ہیں ساتھ ساتھ لوگوں کے سماجی، سیاسی اور جغرافیائی رویوں کی بھی اتنی غلط عکاسی کر جاتے ہیں جو، صرف مطالعہ پاکستان میں ہی ممکن تھی ۔
تاریخ ان کو پکڑنے کیلئے واپس جانے سے تو رہی ۔
وکی کا دوست ریاض،
ریاض نے بتایا کہ۔۔۔
الحمداللہ گورنمنٹ اتنی چوکنی ہے کہ غلطی سے بھی کوئی شے نہیں چھوڑی جو مہنگی نہ ہوئی ہو ۔
خدانخواستہ کوئی چیز،پرانی قیمت پہ مل جائے تو دکاندار کی حب الوطنی مشکوک لگنے لگتی ہے ۔
آتے جاتے کن اکھیوں سے اسےبار بار دیکھتا ہوں کہ ابھی “چکیا” نہیں گیا ۔
اب ایجنسیاں بھی کیا کریں؟
ایک سے ایک کمینہ ہو جو ملکی سالمیت پہ سوالیہ نشان بنا ہوا ہے،
ان میں علاقے کا کیبل والا بھی شامل ہے، اس غدار نے صرف سو روپے کا اضافہ کرکے ماہانہ بل چار سوکر دیا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

مان لیا کہ سو روپے کا اضافہ معاشی استحکام کیلئے ضروی ہے ۔
اس کی یہ بھی نوازش ہے کہ وہ آٹھ پرسنل چینل بھی کیبل پہ دے رہا ہے ۔جن پہ ہر پندرہ منٹ بعد آدھے گھنٹے کے اشتہارات چلتے ہیں ۔اس سے ملکی سرمایہ ملک میں ہی رہتا ہے،
ان کے ااشتہارات کی ازدواجی اور سماجی خدمات کے عوض تمغہ امتیاز سراسر ان کا حق تھا،
رات کے گیارہ بجے محبت بھرے گانے سنتے ہوئے آپ پیار بھری نظروں سے بیگم کو دیکھیں تو اچانک سکرین پہ حافظ طلا کا اشتہار چلنے لگتا ہے، جس کے ساتھ صرف چھتیس سو پچاس میں سات دن کی پٹیاں فری ہیں ۔
اب بیگم کو کیسے وضاحت کریں کہ طلا کیا ہے، سات پٹیوں کا کیا عمل ہے ؟
اوراس سے پرفارمنس کتنی تیزی سے بڑھتی ہے،
میرا چھوٹا بیٹافیضان تو ہے نیب،
سب کے سامنے پوچھ لیا،
میں نے بھی جواب دیا کہ یہ فرعون کو حنوط کرنے کا عمل ہے جو حافظ دواخانہ والوں کے ہاں نسل در نسل آرہا ہے،
ان کے آباؤ اجداد کاہن تھے،
مجھے اس طلا کے کار، آمد ہونے کا ایک فی صد بھی یقین ہوتا تو میں ایک ہفتے کی پٹیوں سے بانوے والا کپتان نکال لیتا۔
تئیس مارچ کی صبح سے ہی” کیبلیا ” قومی کم جنگی ترانے زیادہ، چلا رہا تھا ،میری حب الوطنی امڈی پڑ رہی تھی کہ ‘بریسٹ فرمنگ کریم “کا اشتہار دے مارا، کریم سوفیصد پاکستانی تھی، اور اشتہار میں موجود خواتین دو سو فیصد غیر ملکی، تصاویر اتنی اعلی تھی کہ میں نے میزائل، ٹینک اور جہاج چھوڑ کر صرف یہی توپیں دیکھیں ۔
ساتھیو، مجاہدو
جاگ اٹھا تھا سارا وطن
سچی معیشت جتنی بری حالت میں ہے
مہنگائی سے اسد عمر سمیت ہر پاکستانی کا منہ لٹکا ہوا ہے، یہ کریم قومی ضرورت ہے ۔
اسٹاک مارکیٹ کی گرتی صورتحال کو اس سے سنبھالا جاسکتا ہے،
کچھ ہونہ ہو اقتصادیات کا “کپ سائز “تو صحیح ہو ۔
اسی پہ اکتفا نہیں ۔
ہومیوپیتھک ڈاکٹرز بھی گلے میں استھیٹکو اسکوپ لٹکائے انہی چینلز پہ موجود ہیں ۔
حالانکہ ان کا استھیٹکو اسکوپ سے کچھ لینا دینا نہیں ۔ہمیں اعتراض بھی نہیں ورنہ ڈاکٹر ہی پطرس بخاری سے پوچھ لے
“پھر گلے میں کیا لٹکاؤں “؟
ان اسپیشلسٹ کے پاس دنیا میں موجود امراض سے دگنے اس کمپیوٹر پہ لکھے ہوتے ہیں، جس پہ وہ سادہ فلمیں بھی دیکھ لیتے ہیں، ان کے پاس بیماریوں کی اتنی ورائٹی ہے کہ لیکورئیے کی کی ہی نو قسمیں ہیں ۔
شوگر اور نامردی کو ملا کر ایک بیماری بنا کر یوں پیش کرتے ہیں جیسے ن لیگ اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف کو ایک پیج پہ بتاتے ہیں ۔
یرقان ۔بلڈ پریشر، کینسر کے ساتھ ساتھ زنانہ، مردانہ بانجھ پن کا علاج بھی کرتے ہیں ۔
بے اولادوں کو اولاد کی خوشخبری یوں دیتے ہیں، جیسے پنجاب کو وسیم اکرم انہوں نے ہی دیا ہو ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply