نہاری کی یاد میں ۔۔مرزا یٰسین بیگ

جو عورت نہاری بنانا اور جو مرد نہاری کھانے کا شوق نہ رکھتا ہو، اسے میں پاکستانی ہی تسلیم نہیں کرتا۔ نہاری ایک ایسی ڈش ہے جس کیلئے ہمارے وزیراعظم کو پچھلے وقتوں میں جب وہ غریب تھے، کلثوم سے شادی کرنی پڑی تھی۔ سنا ہے کلثوم کی نہاری کی بہت دھوم تھی جبھی نواز نے کلثوم سے دھوم دھام سے شادی کرلی۔ جب خواص کا یہ حال ہے تو سوچیں عوام میں نہاری کتنی مقبول ہوگی؟ بعض شوہر تو اپنی بیگم کو اندھیرے میں اس کے کپڑوں سے اٹھتی نہاری کی نیاری، مخصوص خوشبو سے ہی پہچانتے ہیں۔

نہاری پکانے کے بھی آداب ہیں اور کھانے کے بھی۔ نہاری “بونگ” کے گوشت سے بنتی ہے جس کے لئے ہمیں قصائی سے اور قصائی کو گائے یا بکرے کے مخصوص اعضاء سے درخواست کرنی پڑتی ہے۔ “بونگ” کے بغیر نہاری ایسی ہی ہے جیسے میک اپ کے بغیر عورت۔ ایک زمانہ تھا، نہاری کے مصالحے جمع کرنے پڑتے تھے۔ پکانے والی ہلکان رہتی تھی کہ اگر گرم مصالحے میں دارچینی زیادہ پڑگئ یا زیرہ، کالی مرچ کی مقدار کم و بیش ہوگئ تو شوہر پھر اسی موئی نازیہ کے گُن گائے گا کہ دیکھ لو اس جیسی نہاری کوئی نہیں بناسکتا؟ نازیہ بھابھی کے ہاتھ میں بہت چٹخارہ ہے۔

شکر ہے اب ہاتھوں کی جگہ مصالحہ فیکٹریوں نے لے لی ہے۔ اب کچھ بھی اچھا پکے تو نام “شان” سے نہیں بلکہ “شان” کا لیا جاتا ہے۔ ایک چھوٹے سے پیکٹ میں نہاری کا سارا مزہ سمیٹ کر رکھنا کمال اور جمال کی بات ہے۔ اب نہاری بنانے کیلئے بیوی کو بس چولہے کے قریب رہنا پڑتا ہے تاکہ شوہر کو بھی اپنے قریب رکھ سکے۔ جس طرح فوج وردی کے بغیر نہیں جچتی، نہاری کے ساتھ جب تک کٹی ادرک، ہری مرچیں اور لیموں کے ٹکڑے نہ ہوں، نہاری مزہ نہیں دیتی۔ نہاری کی بوٹیوں کو ریزہ ریزہ کرکے کلچے یا نان کے ساتھ کھانا “کارِ خواب” ہے۔ بعض ہوٹل چلتے ہی اپنی بےایمانی اور نہاری پر ہیں۔

کراچی کا ایک نہاری ہوٹل، اونٹوں کے گوشت کی نہاری کی وجہ سے بدنام ہے۔ لوگ صرف یہ دیکھنے کہ ایک اونٹ نہاری کی دیگ میں کیسے سماسکتا ہے؟ روزانہ جوق در جوق اس ہوٹل کا رخ کرتے ہیں اور دانتوں میں خلال کرتے اونٹ کی کوہان کی طرح پیٹ باہر نکالے بری نیت سے اپنی بیگم کے گھر کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ میرا ایک دوست نہاری کا اتنا شوقین تھا کہ سگریٹ کا پیکٹ اور نہاری کی پلیٹ جب تک روزانہ انڈیل نہ لے چین سے نہیں سوپاتا تھا۔ میں اسے کہا کرتا تھا کہ تیرے جسم میں خون نہیں نہاری دوڑ رہی ہے۔ میں اب تک دوسری بیوی صرف اس خوف کے مارے نہ لاسکا کہ پتہ نہیں وہ پہلی بیوی کی طرح مزیدار چٹپٹی نہاری بنا بھی پائےگی کہ نہیں ؟

دہلی صرف اس لئے جانا چاہتا ہوں کہ دہلی کی نہاری مشہور ہے مگر یہ سوچ کر خاموش ہوجاتا ہوں کہ وہیں نریندر مودی بھی تو رہتے ہیں۔ وہ کب ہمیں گائے کے گوشت کی نہاری کھانے دیں گے؟ ویسے آج آپ کو راز کی دو باتیں بتانی ہیں۔ میرا ایک ہندو اور سکھ دوست فرمائش کرکے اکثر ہمارے گھر نہاری کھانے آتے ہیں۔ ان میں سے ایک کہتا ہے بھابھی کو کہہ کر ماتا کی نہاری کھلادو یار۔ ان کے گھر جاؤ تو انڈے بھی نہیں ملتے صرف بچے ملتے ہیں، بڑے پیار سے اور بھابھی جی بھی دال اور سبزی کے ساتھ۔

Advertisements
julia rana solicitors

دوسری راز کی بات یہ ہے کہ نہاری پر جب میں لفظوں کے یہ تڑکے لگارہا ہوں ٹھیک اسی وقت خود ہی نہاری بھی بنارہا ہوں کیونکہ بیگم چھٹیاں منانے کہیں دور گئ ہوئی ہیں۔ ان کی یاد میں آج اپنے ہاتھ کی پکی نہاری کھاؤنگا اور آپ کو اس کے درشن کرواؤنگا۔ صورت آپ دیکھ لیں، سیرت کا مزہ میں چکھ لوں۔ ملےگا ایسا شوہر کسی کو جسے نہاری اور تہاری دونوں بنانی آتی ہوں؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply