غزل۔۔۔مظہر حسین سید

 

خطِ شکستہ میں کچھ ریت پر لکھا ہوا تھا
جو میں نے غور سے دیکھا تو گھر لکھا ہوا تھا

Advertisements
julia rana solicitors

کتابِ زیست میں لکھا نہیں گیا مرا نام
مٹا دیا ہے کسی نے اگر لکھا ہوا تھا

خبیث بھیڑیے شہروں میں دندناتے تھے
اور ان کی کھال پہ لفظِ بشر لکھا ہوا تھا

مکین خواب سے جاگے ہی تھے کہ سہم گئے
ہر اک مکان کی چوکھٹ پہ ڈر لکھا ہوا تھا

وہ جس کو لے کے مری بستیوں پہ ٹوٹ پڑے
کسی کتاب سے کچھ ڈھونڈ کر لکھا ہوا تھا

ہمارے نام کی تختی پہ ایک دن مظہرؔ
ہمارا نام نہیں تھا شجر لکھا ہوا تھا

Facebook Comments

مظہر حسین سیّد
شاعر نثر نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply