نیوکلیائی آبدوز کے اندر۔۔۔۔وہارا امباکر

اس وقت جہاں پر دنیا کے ساڑھے چھ لاکھ لوگ زمین سے ہزاروں فُٹ بلند جہاز میں بیٹھے اڑ رہے ہیں، وہاں پر ہزاروں لوگ سمندر کی سطح سے نیچے آبدوز پر موجود ہیں۔ نیوکلئیر آبدوز دنیا کے مہنگے ترین ہتھیاروں میں سے ہے۔ ان کی بڑی طاقت ان کی خاموشی ہے۔ اپنی پوری زندگی کا بڑا حصہ یہ پانی کے نیچے گزار دیتی ہیں۔ اس طاقتور ہتھیار میں سب سے نازک چیز اس کا عملہ ہے تو چلیں پھر دھاٹ کے اس ڈبے میں رہنے والوں کی زندگی کی ایک جھلک دیکھتے ہیں۔

ہر کوئی آبدوز کے عملے کے لئے کوالیفائی نہیں کر سکتا۔ بحریہ میں اس کے لئے سخت شرائط ہوتی ہیں جن میں سے ایک نفسیات کے امتحان بھی ہیں۔ لمبی مدت تک ایک دھات کے ڈبے میں زندگی گزارنا آسان نہیں۔ کسی کی ایک غلطی لوگوں کی جانیں خطرے میں ڈال سکتی ہے اور مضبوط اعصاب ضروری ہیں۔ ایک وقت میں اس کو ایک ماہ تک کے لئے پلان کیا جاتا ہے۔ ایک وقت میں زیرِسمندر اور بغیر سطح پر آئے سب سے زیادہ وقت گزارنے کا ریکارڈ (جو پبلک ہے)، وہ گیارہ ماہ کا ہے جو ایک امریکی آبدوز کا ہے۔ (امریکہ کی ایک وقت میں ساٹھ سے ستر آبدوزیں عالمی پانیوں میں ہوتی ہیں)۔ لمبا عرصہ بغیر سورج کے ایک چھوٹی سی جگہ میں بند رہنا اعصاب پر اثر ڈالتا ہے۔

ایک نیوکلئیر آبدوز کتنا عرصہ پانی کے نیچے رہ سکتی ہے؟ اس کا انحصار صرف اس پر ہے کہ اس میں خوراک کتنی ہے۔ اس کے ری ایکٹرز میں ایک ہی بار ایندھن ڈالا جاتا ہے جو اس آبدوز کی پوری زندگی کے لئے کافی ہوتا ہے۔ ہوا اور پانی کو ری جنریٹ کیا جاتا ہے، اس لئے کھانا (یعنی اس پر بسنے والے عملے کے لئے ایندھن) وہ واحد چیز ہے جو یہ طے کرتی ہے کہ کتنا زیادہ وقت ایک غوطے میں لگا سکتی ہے۔

آبدوز کے عملے کا وقت آٹھ گھنٹے کی تین شفٹوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی، آٹھ گھنٹے کا پرائیویٹ وقت (جس میں وہ کھیل سکے، پڑھ سکے، ورزش کر سکے) اور آٹھ گھنٹے کی نیند۔ رہنے کے لئے جگہ بہت کم ہوتی ہے اور چھوٹے تابوت نما بستر جس پر ایک پتلا سا پردہ الگ کرتا ہے۔ پرائیویسی کا کوئی خاص تصور نہیں۔ ایک دن میں ہر وقت کسی نہ کسی کے سونے کا وقت ہوتا ہے، اس لئے اونچی آواز، شور مچانا یا دروازے زور سے بند کرنا منع ہوتا ہے۔ عام طور پر عملے کے افراد کی تعداد یہاں کے کل بستروں سے زیادہ ہوتی ہے، اس لئے بستر شئیر کئے جاتے ہیں۔ ایک شفٹ میں ایک کے لئے، وہی اگلی شفٹ میں دوسرے کے لئے۔

جگہ کا مسئلہ صرف بستروں کا نہیں، شاور اور ٹوائلٹ کا بھی ہے۔ سو سے زیادہ کے عملے کے لئے دو شاور ہوتے ہیں اور تین منٹ سے زیادہ نہانا منع ہوتا ہے۔ (آبدوز نہانے کا پانی سمندری پانی سے فلٹر کرتی ہے)۔ کپڑے دھونے کی صرف ایک جگہ۔ (صاف کپڑے یہاں کی لگژری ہیں)۔ ٹوائلٹ کا استعمال بھی دھیان سے کیا جاتا ہے۔ فضلہ ایک خاص ٹینک میں جمع ہوتا ہے جسے مناسب وقت پر آبدوز سے خارج کرنا ہوتا ہے۔ عملے کی تفریخ کے لئے تاش، بورڈ گیمز ویڈیو گیمز وغیرہ موجود ہوتی ہیں جن سے ایک دوسرے سے اچھی دوستی بھی ہو سکے۔

سب سے زیادہ جگہ آبدوز کا انجن لیتا ہے (آبدوز کا نصف حصہ یہ ہے)۔ دوسرے نمبر پر کچن۔ یہاں پر اچھے اور طرح طرح کے کھانے موجود ہوتے ہیں۔ ہفتوں سمندر کے نیچے سٹریس والی زندگی گزارنے والے عملے کو خوش رکھنے کے لئے یہ ضروری ہے۔ شروع میں تازہ کھانا ملتا ہے، اس کے بعد ٹین کے ڈبوں میں پریزرو کیا ہوا۔ آبدوز پر انٹرنیٹ کا کوئی کنکشن نہیں اور باہری دنیا سے رابطہ صرف اس وقت ہو سکتا ہے جب آبدوز سطح پر آئے اور ایسا کم کم ہوتا ہے۔ رابطہ کرنے والی آبدوز کا پتہ لگانا آسان ہے اور خاموشی اس کے لئے اہم، اس لئے یہ رابطہ کم ہوتا ہے۔ آبدوز کا عملہ اپنی فیملی یا دوستوں سے ہفتوں یا مہینوں کسی قسم کا رابطہ نہیں کرتا۔ اس عملے کی آپس کی دوستیاں گہری اور تمام عمر رہنے والی بن جاتی ہیں۔ کچھ ان لکھے اصول یہاں پر چلتے ہیں۔ جیسا کہ کسی بھی متنازعہ معاملے پر کوئی بات نہیں کرتا۔ سیاست جیسے موضوع کبھی بھی زیرِ بحث نہں آتے۔ زندگی گزارنے کی اپنی روایات اور طریقے ہیں۔ ان کو فوجی ڈسپلن کی کئی چیزیں بھی معاف ہوتی ہیں۔ جیسا کہ حجامت یا روزانہ شیو کے بارے میں۔ (جب یہ ٹرپ سے واپس آ جائیں تو پھر یہ دوبارہ لاگو ہو جاتی ہیں)۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آبدوز کی زندگی ہر ایک کے لئے نہیں۔ بغیر تازہ ہوا اور دھوپ کے ہفتوں بند جگہ پر ہزاروں لوگ اس وقت دھات کے اس کیپسول میں بند دنیا کے ہر سمندر کے نیچے تیر رہے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply