کراچی کا سیاسی اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

    1. دیکھنا یہ ہے کہ کراچی میں سیاسی اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ۔ایم کیو ایم لندن ،ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی یا ایم کیو ایم مہاجر۔ ایک جماعت سے حال ہی میں دو جماعتوں کا نکلنا ۔اس میں سے نکل کر ایک جماعت پہلے ہی جوان ہوچکی ہے۔دیکھنا یہ ہےکہ اس الیکشن میں ان کا گٹھ جوڑ کیا ہوگا ۔ہوسکتا ہے مہاجر قومی موومنٹ اور متحدہ پاکستان کا آپس میں انضمام ہوجائے لیکن ایم کیو ایم لندن کو کوئی گلے نہیں لگائے گا ،ورنہ اگر ایسا ہوا تو سب سے پہلے اسی جماعت کو غدار کے طعنے ملیں گے۔اسوقت کراچی میں کوئی بھی سیاسی جماعت بشمول تمام ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے طاقت کا مظاہرہ نہیں دکھا پائی۔جہاں کراچی میں بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ اسٹریٹ کرائم میں کمی آئی ہے وہیں سیاسی جماعتوں کا کراچی میں شوروغوغا بھی کم ہوا ہے ۔کراچی میں امن کا سہرا ،رینجرز ،پولیس اور سرکاری ایجنسیوں کو جاتاہے۔لیکن اس کا کریڈٹ کراچی کی تمام جماعتیں خود کو دیتی ہیں۔حالانکہ کراچی کا امن تباہ کرنے میں ا ن ہی سیاسی جماعتوں کا ہاتھ تھا اور سیاسی جماعتوں کے دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ تھی ۔جسے چاہتے آسانی سے ٹارگٹ کرتے ،چاہے وہ کسی مذہبی جماعت سے ہو یا کسی اور مسلک سے ۔
    1. کئی بار ایسا ہوا کہ ایک مسلک کے عالم کو ٹارگٹ کیا گیا اس کے کچھ ہی دن بعد دوسرے مسلک کے عالم کو ٹارگٹ کردیا گیا تاکہ کراچی کا امن برباد ہو۔اس وقت یہ سیاسی جماعتیں  سورہی تھیں  جب روزانہ کی بنیاد پر کراچی شہر میں دس سے پندرہ افراد ٹارگٹ کلنگ میں مارے جاتے اور سیاسی جماعتیں اس مرنے والے پر سیاست کرتیں ۔ایک جماعت اسے اپنا شہید کہتی اور دوسری جماعت اپنا۔روزانہ کایہی معمول تھا۔ایسا لگتا تھا کراچی شہر دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال بناہوا ہے۔کوئی سیاسی جماعت اس مسئلے کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کے لیئے تیار نہیں تھی ،اور سیاسی جماعتیں چاہتی بھی نہیں تھیں کہ کراچی میں امن ہو ۔اس کراچی میں کیا کیا ظلم نہیں ہوئے ۔کراچی کی ایک فیکٹری میں دن دیہاڑے ایک سو ستر افراد کو زندہ جلا دیا گیا ۔لیکن اب تک ایک قاتل کو بھی عدالت سے سزا نہیں ہوئی الٹا فیکٹری کے مالکان کو ہی پریشان کیا گیا۔سب سیاسی جماعتیں اور امن قائم کرنے والے ادارے جانتے تھے کہ یہ کس سیاسی جماعت کی ایماء پر ہوا ہے لیکن سب خاموش ۔لیکن آخر کب تک؟ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔ وہ جب پکڑ میں آتی ہے تو پھر کوئی فرعون نہیں بچ سکتا ،اور کچھ ایسا ہی کراچی کی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ بھی ہوا ۔اس سیاسی جماعت کے لیڈر نے کراچی میں جو ہنگامہ برپا کر رکھا تھا ،وہ کراچی کی عوام کے لیئے ایک عذاب سے کم نہ تھا۔لیکن جونہی اس لیڈر کی پکڑ ہوئی سب کچھ خس وخاشاک کی طرح بہہ گیا۔
    1. آج اس جماعت کا لیڈر اپنی ہی تصویر اور ویڈیو کو ٹی وی میں دیکھنے کے لیئے ترس گیا ۔آج اس سیاسی جماعت کے ٹکڑے ہوچکے ہیں اور ہر لیڈر اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد الگ بنائے بیٹھا ہے ۔آج اس سیاسی جماعت کو ان ہی کے لوگ دہشتگرد جماعت کہتے ہیں ۔کل تک جس لیڈر کو زمینی خدا بنائے بیٹھے تھے آج اسی قائد سے غداری اور بیزاری۔لیکن یہ کیونکر ممکن ہوا ۔اس کی وجہ لیڈر کی حد سے زیادہ اپنے ہی ملک پر ہرزہ سرائی تھی۔آئے روز میڈیا پر یہی تماشہ لگا رہتا ۔آخر یہ تماشہ کب تک چلتا؟ جب اس جماعت کے لیڈر نے پاکستان کو گالیاں دینا شروع کیں تو پھر بات بہت آگے نکل چکی تھی،اور راتوں رات اس جماعت کے لیڈروں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور دوسرے ہی دن ان کو رہا بھی کردیا گیا ۔لیکن دوسرے دن معاملات کچھ اور رخ اختیار کئے ہوئے تھے۔لوگ اپنے لیڈر اور اپنی ہی جماعت سے بیزاری کا اظہار کررہے تھے ۔ جلد ہی  انھیں اپنی نئی جماعت کا اعلان کرنا پڑا۔ابھی اس جماعت کی گونج ختم نہیں ہوپائی تھی کہ انھیں کے وہ لوگ جو کچھ عرصے پہلے قائد سے ناراض ہوکر دیار غیر میں بیٹھے تھے وہ بھی اچانک سے نمودار ہوئے،اور اپنی ایک نئی سیاسی جماعت کا اعلان کردیا ۔   اس نےاس  نئی جماعت کو بھی غدار قرار دے دیا اور خود کو محب وطن ہونے کا سرٹیفیکیٹ دےدیا۔اس جماعت کے لیڈر مصطفی کمال،اور انیس قائم خانی ہیں۔
    1. اس وقت کراچی میں اس جماعت نے اپنی طاقت کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔حیدرآباد میں بھی جگہ جگہ انکی چاکنگ اور بڑے بڑے بورڈ آویزاں نظر آتے ہیں۔متحدہ پاکستان کو وہ مقبولیت نہیں مل رہی جو پی ایس پی کو مل رہی ہے۔شاید اس کی وجہ خود کو پہلے ہی اس جماعت سے الگ کرنا تھا۔کیونکہ کچھ لوگ اب بھی متحدہ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔وہ سمجھتے ہیں کہ اس جماعت کے ا ب بھی تانےبانے لندن والوں سے ملتے ہیں ۔بہرحال اس وقت جو کراچی کی سیاسی صورت حال ہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے ہاتھ میں نہیں۔ اگر دوتین جماعتیں آپس میں ملکر اتحاد کرلیتی ہیں تو وہ جماعت فائدے میں جائے گی۔ پی پی پی اور جماعت اسلامی ایم کیو ایم کےٹوٹنےسے پورا پورا فائدے اٹھائیں گی لیکن کراچی میں اردو بولنے والا اپنا ووٹ اس دفعہ سوچ سمجھ کر استعمال کرے گا۔ ویسے بھی اب کراچی کے عوام ایک سیاسی جماعت کی قید سے رہا ہوچکے ہیں۔اس دفعہ ان کا ووٹ ضائع نہیں جائے گا ۔دیکھو آنے والا وقت کیا رخ اختیار کرتا ہے اور کراچی کی سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟

Facebook Comments

Khatak
مجھے لوگوں کو اپنی تعلیم سے متاثر نہیں کرنا بلکہ اپنے اخلاق اور اپنے روشن افکار سے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔یہ ہے سب سے بڑی خدمت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply