ربِ کائنات نے جب اس دنیا کو تخلیق کیا تھا تو اس کی خوبصورتی میں اضافے لیے رشتوں کو بنایا تھا۔ اور اس میں شک نہیں کہ والدین اور اولاد کا رشتہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے بنائے سب رشتوں سے ذیادہ عظیم اور خوبصورت ہے۔ والدین ربِ کائنات کی نعمتوں میں سے سب سے عظیم نعمت ہوتے ہیں اور سب دولتوں سے بڑھ کر قیمتی بھی۔ والدین ہی اس دنیا میں واحد ہستی ہیں جو صلے کی پروا کیے بغیر اپنی اولاد پر بے پناہ احسانات کرتے ہیں اور محبت لٹائے جاتے ہیں۔ ماں اپنی نیند قربان کرکے بچوں کی پرورش کرتی ہے تو باپ اپنا سکون تیاگ کر اولاد کو ہر تکلیف سے بچاتا ہے۔
احسانات کی یہ بارش اولاد کے بچپن تک ہی محدود نہیں ہوتی، بچوں کے بڑے ہونے،عملی زندگی میں قدم رکھنے اور حتیٰ کہ اولاد کی اولاد ہوجانے کے بعد بھی والدین اپنے بچوں پر پہلے کی طرح مہربان ہوتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ بیٹے ماں کے شہزادے ہوتے ہیں تو بیٹیاں باپ کی شہزادیاں ہوتی ہیں۔ قدرتی طور پر بیٹوں کا لگاؤ ماں کی جانب اور بیٹیوں کا جھکاؤ باپ کی طرف ہوتا ہے۔ بیٹیوں کی باپ سے محبت اوررشتے کی خوبصورتی کی مثال ہمارے پیارے نبی کریم کی حیات طیبہ میں واضح نظر آتی ہے۔ نبی کریم کی شہزادیاں جب باپ کے گھر کو لوٹتی تو سردارِ جہاں نشست سے کھڑے ہوجاتے، گلے لگاتے اور ماتھا چومتے۔
میں نے جب سے ہوش سنبھالا تو بے پناہ محبت کرنے والے بابا اور اماں کو ہمیشہ محبتیں لٹاتے ہی دیکھا ہے۔ بابا سے میرا بے پناہ لگاؤ شاید قدرتی ہے۔ اپنے سکون اور چین کی پروا کیے بغیر ہمارے اچھے مستقبل کے خوابوں کی تعبیر ڈھونڈتے بابا مجھے ہمیشہ بہت مضبوط لگے۔ ہاتھ پکڑ کر چلنا سکھانے والے بابا مجھے اپنا سب سے بڑا سہارا لگتے ہیں،جن کی انگلی تھامے بغیر شاید زندگی کا سفر ممکن ہی نہیں ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر پیش آنے والی مشکلات، دکھ، درد مجھے بابا کے قدموں میں لا بٹھاتے ہیں، اور بابا ہی واحد ہستی ہیں جنھوں نے ہمیشہ مجھے میری غلطی جتائے بغیر ہمدرد دوست کی طرح میری رہنمائی کی۔
لو یو بابا جانی۔۔۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں