ذکر شیکسپئیر کا ۔۔۔ ہارون ملک

‎شیکسپئر (1616 – 1564) سولہویں صدی کا مشہور انگلش شاعر اور ڈرامہ نگار گزرا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بائبل کے بعد most  quoted شیکسپئر ہی ہے۔ 

‎لندن میں رہتے برسوں گزر گئے اور چاہتے ہوئے بھی شیکسپئر کاؤنٹی جانے کا پلان نہ بن سکا مگر اس دفعہ طارق کے لندن آنے پر وہاں جانے کا پروگرام بنا لیا گیا۔ 

‎شیکسپئر کا گاؤں لندن سے تقریباً دو سو کلومیٹر دور Stratford-upon-Avon میں واقع ہے۔ شیکسپئر کے آبائی گھر، سکول اور 

Holy Trinity Church جہاں وُہ مدفُون ہے۔ اِن عمارات کو قومی ورثہ قرار دی کر بڑی توجہ اور دیکھ بھال کے ساتھ محفوظ رکھا گیا ہے۔ سالانہ لاکھوں سیاح یہاں آتے ہیں اور اِس عظیم انگریز ادیب کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اِن عمارات کے اندر جانے کے لئے کُوئی بائیس پاؤنڈز فی کس ٹکٹ بھی رکھا گیا ہے جو ایک بار خریدنے  پر ایک سال تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

‎شیکسپئر کا آبائی گھر سولہویں صدی میں اس کے والد جان شیکسپئر نے بنایا تھا۔ اس دو منزلہ گھر کے ساتھ ملحقہ ایک ہال ہے جہاں جان شیکسپئر مختلف جانوروں کی کھال سے دستانے بنا کر بازار کی طرف کھلنے والی کھڑکی سے بیچا کرتا تھا۔ شیکسپئر اس گھر کی بالائی منزل پر واقع ایک بڑے کمرے میں پیدا ہوا تھا، جہاں اس کے والدین کا بیڈ اور شیکسپئر کا چھوٹا بیڈ اب بھی موجود ہے۔ 

‎اس زمانے میں چھوٹے بچے اپنے ماں باپ کے کمرے میں ہی سویا کرتے تھے۔ جب انہیں موم بتی جلانا، بجھانا اور ایک چھوٹے سٹینڈ میں رکھ کر دوسرے کمرے میں اکیلے چلے جانا آ جاتا تب انہیں الگ کمرے میں منتقل کر دیا جاتا۔ 

‎شادی کے بعد جب شیکسپئر کی فیملی بڑی ہوئی تو اس نے گاؤں کے ایک طرف ایک بہت بڑی عمارت، اور ملحقہ بڑا باغ ایک سو بیس پاؤنڈ جو آج کے زمانے میں صفر اعشاریہ پانچ ملین پاؤنڈز بنتے ہیں، میں خرید لیا۔ اس باغ میں ایک کنواں تھا جو ابھی بھی موجود ہے۔ اس زمانے میں ہیضہ کی وبا پھیلی ہوئی تھی اس لیے اس کنوے کا پانی کوئی نہیں پیتا تھا۔ تب بچے، جوان، خواتین اور بوڑھے پانی کی بجائے دو فیصد الکوحل والی بیئر اور ہلکی شراب پیتے تھے۔ 

‎شیکسپیئر لندن میں ڈرامہ تھیٹر کرتا تھا۔ اس زمانے میں لوگ گھوڑوں پر سفر کرتے تھے۔ چونکہ اس زمانے میں شیکسپئیر کے گاؤں سے لندن آنے میں چار دن لگتے تھے، لہذا وہ زیادہ تر لندن ہی میں رہا کرتا۔ 

‎قارئین کی دلچسپی کے لیے ایک حیران اور دلچسپ بات یہ ہے کہ آج تک کسی کے پاس شیکسپئیر کے چھ دستخطوں کے علاوہ کسی قسم کی اس کے اپنے ہاتھ کی لکھی ہوئی کوئی تحریر موجود نہیں ہے جسکی وجہ سے چند لوگ یہ افواہ بھی پھیلاتے ہیں کہ شیکسپیئر نامی کوئی شخص تھا ہی نہیں، بلکہ کوئی شاہی شخصیت شیکسپیئر کے قلمی نام پر اپنی تحریریں پھیلا رہی تھی۔ 

‎شیکسپیئر پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ وہ مبینہ طور پر اِنکم ٹیکس چوری کرنے میں ملوث رہا تھا، کیونکہ لندن میں اس کا اِنکم ٹیکس ریکارڈ موجود نہیں۔ ایک اور چیز دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہاں بھی بھارت نے اپنی ثقافت کو کمال ہوشیاری سے پوری دنیا کے سامنے رکھ دیا۔ بھارت نے رابندرناتھ ٹیگور کا مجسمہ شیکسپیئر کے آبائی گھر میں یہ کہہ کر لگوا دیا کہ ٹیگور کی شاعری میں زیادہ تر شیکسپیئر کی جھلک نظر آتی ہے، جو بہرحال ایک سچائی بھی ہے۔ یوں یہاں بھارت کی ایک سفارتی کامیابی نظر آتی ہے کہ اس نے کافی خوبصورتی سے اپنا ایک مثبت ادبی چہرہ دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔

‎میری فرمائش پر رومیو جولیٹ کی چند لائینز (جن میں رومیو، جولیٹ کانام پُوچھتا ہے) بھی ایک لڑکی نے ادا کر کے دکھایا۔ یہ لڑکی اسی کام کے لیے شیکسپیئر کے آبائی گھر میں موجود تھی۔

What’s in a name? That which we call a rose

By any other word would smell as sweet;

‎مرنے کے بعد شیکسپیئر کو اپنی رہائش گاہ سے ایک کلومیٹر دُور چرچ 

Holy Trinity  Church میں دفن کیا گیا تھا، جس کے گرد و نواح میں بہت بڑا قبرستان واقع ہے۔ 

‎شیکسپیئر کے چند مشہور اقوال مندرجہ ذیل ہیں۔ 

Frailty thy name is woman

‎ اے عورت تیرا دوسرا نام بےوفائی ہے۔ 

Love all, trust a few, do wrong to none 

‎پیار سب سے کرو، بھروسہ چند پر لیکن برا کسی کے ساتھ نہ کرو۔ 

The course of true love never did run smooth

سچے پیار کا راستہ کبھی آسان نہیں ہوتا۔

Advertisements
julia rana solicitors

(All photos and videos are fully captioned to make things and places understand more easily)

Facebook Comments

ہارون ملک
Based in London, living in ideas

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply