• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کیا کمیونسٹ معاشرہ تاریخ کا آخری معاشرہ ہے؟۔۔۔۔شاداب مرتضیٰ

کیا کمیونسٹ معاشرہ تاریخ کا آخری معاشرہ ہے؟۔۔۔۔شاداب مرتضیٰ

اس سوال کا جواب سب سے پہلے یہ جاننے کا متقاضی ہے کہ کمیونسٹ معاشرہ کیا ہے؟ کہ کمیونسٹ معاشرے سے کیا مراد ہے؟
تاریخ میں معاشرے کی دو متضاد قسمیں پائی جاتی ہیں۔ غیر طبقاتی معاشرہ اور طبقاتی معاشرہ۔ ان کے سوا معاشرے کی کوئی تیسری قسم وجود نہیں رکھتی۔ نہ ہی ایسے معاشرے کا وجود ممکن ہے جو بیک وقت غیر طبقاتی بھی ہو اور طبقاتی بھی اورنہ ہی کوئی ایسا معاشرہ ہو سکتا ے جو نہ طبقاتی ہو اور نہ غیر طبقاتی۔
غیر طبقاتی معاشرے میں معاشرے کے افراد کے درمیان سماجی نابرابری نہیں ہوتی۔ اس میں معاشرے کے افراد، امیر اور غریب یا ظالم اور مظلوم طبقوں میں تقسیم نہیں ہوتے۔ انسانی معاشرہ ابتداء میں غیر طبقاتی معاشرہ تھا۔ معاشرے کے وسائل معاشرے کے تمام افراد کی مشترکہ ملکیت تھے۔ معاشرے کے وسائل پر معاشرے کے تمام افراد کا حق تھا۔ جب معاشرے میں مشترکہ ملکیت کا رواج ختم ہوا اور اس کی جگہ معاشرے کے وسائل پر معاشرے کے ہر فرد کے بجائے چند مخصوص افراد کی ملکیت کا چلن شروع ہوا تو معاشرہ، اس کے ادارے، قوانین، روایات اور تصورات غیر اشتراکی، یعنی طبقاتی ہوگئے اور معاشرہ غیر طبقاتی معاشرے سے طبقاتی معاشرہ بن گیا۔
پرانا طبقاتی معاشرہ اپنے ارتقاء میں دو مختلف مرحلوں سے گزرا جن میں عہدِ وحشت اور عہدِ بربریت شامل ہیں۔ عہدِ تہذیب میں معاشرہ طبقاتی ہوگیا۔ طبقاتی معاشرے میں بدل جانے کے بعد بھی معاشرے کا ارتقائی سفر جاری رہا۔ اپنی طبقاتی شکل میں معاشرہ تین ارتقائی مرحلوں سے گزرا جن میں غلامی، جاگیرداری اور سرمایہ داری شامل ہیں۔ سرمایہ دارانہ عہد میں پہنچ کر طبقاتی معاشرے کا مزید ارتقاء ممکن نہیں رہا کیونکہ سرمایہ دارانہ عہد میں معاشرے میں نئی طبقاتی تقسیم اور طبقاتی معاشرے کی سرمایہ داری سے بہتر طبقاتی صورت کا وجود ممکن نہیں۔ اس لیے اپنے تاریخی ارتقاء میں معاشرہ آج اس مرحلے پر پہنچ گیا ہے جہاں معاشرے کو اپنا ارتقائی سفر جاری رکھنے کے لیے پھر سے غیر طبقاتی معاشرے کی ایک نئی اور پہلے سے بہتر شکل کی ضرورت ہے۔ جدید دور کا یہ غیرطبقاتی معاشرہ کمیونسٹ معاشرہ ہے۔ اس کمیونسٹ معاشرے کا خواہشمند انسان قدیم غیر طبقاتی معاشرے کے انسان کی طرح وحشی و بربر نہیں۔ یہ پتھر اور لکڑی کے اوزار و برتن استعمال نہیں کرتا بلکہ سائنس و ٹیکنالوجی کے علم سے اور معاشی پیداوار کی زبردست صلاحیت سے مالا مال ہے۔
جس طرح طبقاتی معاشرے نے مختلف طبقاتی شکلوں میں ارتقاء کیا ہے جن میں طبقاتی معاشرے کے ارتقاء کی ہر نئی طبقاتی شکل پرانی طبقاتی شکل سے بہتر تھی اسی طرح نئے غیر طبقاتی معاشرے کے ارتقاء کی نئی شکلیں بھی نہ صرف پرانے غیر طبقاتی معاشرے کی شکلوں سے بہتر ہوں گی بلکہ نئے غیر طبقاتی معاشرے میں، کمیونسٹ معاشرے میں، معاشرتی ارتقاء کی نئی شکلیں جنم لیں گی۔
چنانچہ، نئے غیر طبقاتی معاشرے کے ظہور میں آنے سے، کمیونسٹ معاشرے کے قیام سے، طبقاتی معاشرے کا، اس کے اداروں اور قوانین کا، اس کے رسم و رواج، نظریات اور تصورات کا، اس کی تاریخ کا اختتام ہوجائے گا اور اس کی جگہ کمیونسٹ معاشرے کی صورت میں انسانی معاشرے کے ارتقاء کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہوگا۔
غیر طبقاتی معاشرے کی حیثیت سے کمیونسٹ معاشرہ اس وقت تک ہمیشہ قائم رہے گا جب تک کہ معاشرے میں نجی ملکیت اور اس کی وجہ سے سماجی نابرابری جنم نہ لے۔ لیکن کمیونسٹ معاشرہ اس کے ساتھ ساتھ پہلے سے بہتر غیر طبقاتی معاشرتی شکلوں میں اسی طرح ارتقاء کرتا رہے گا جس طرح طبقاتی معاشرے نے مختلف اور پہلے سے بہتر طبقاتی شکلوں میں ارتقاء کیا ہے۔
کیا یہ ممکن ہے کہ جس طرح قدیم غیرطبقاتی، اشتراکی معاشرہ، طبقاتی معاشرے میں ڈھل گیا اسی طرح نیا غیر طبقاتی معاشرہ، کمیونسٹ معاشرہ، بھی مستقبل میں ایک مرتبہ پھر طبقاتی معاشرے کی شکل اختیار کر لے گا؟
نہیں۔ یہ ممکن نہیں کیونکہ کمیونسٹ عہد کا انسان قدیم غیر طبقاتی معاشرے کے انسان کی طرح معاشرے کے سائنسی علم سے بے بہرہ اور لاعلم نہیں ہوگا بلکہ اپنی شعوری اور عملی سرگرمی سے طبقاتی جدوجہد اور انقلاب کے زریعے طبقاتی معاشرے کو تاریخ کے عجائب گھر میں سجا دینے والا انسان ہو گا جو سماجی ارتقاء کے قوانین سے سائنسی طور پر باشعور ہوگا اور معاشرے کی ترقی اور فلاح کے راستے میں نجی ملکیت، طبقاتی تقسیم اور طبقاتی شعور کے نقصانات سے بخوبی آگاہ ہوگا۔
یقینا کمیونسٹ معاشرے کا وجود اور قیام دور پرے کی، ناممکن سی باتیں لگتی ہیں۔ لیکن معاشرے کے ارتقاء کی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ معاشرے کے ناگزیر ارتقائی سفر میں معاشرتی نظاموں کا وجود میں آنا، ختم ہوجانا اور نئے معاشرتی نظاموں کا پیدا ہونا، محض مفروضے یا قیاس آرائی کی بات نہیں بلکہ معاشرے کے تاریخی ارتقاء کی حقیقت ہے۔ کمیونسٹ معاشرے کا تصور بھی، ان معنی میں، معاشرتی ارتقاء کے ٹھوس، مادی، تاریخی حقائق پر، معاشرتی ارتقاء کے سائنسی نکتہ نظر پر، اپنی بنیاد رکھتا ہے۔ اس کے پیچھے محض انسان دوست معاشرے کے قیام کی نیک خواہش نہیں بلکہ معاشرتی ارتقاء کے فطری قوانین کا سائنسی علم ہے۔

Facebook Comments

شاداب مرتضی
قاری اور لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply