روایتی تہوار خود سے ملاقات  کا موقع ہیں/تحریر-زبیر بشیر

دفتر میں ان دِنوں بہت زیادہ مصروفیت ہے ہر کوئی جلدی جلدی اپنے کام نمٹانا چاہتا ہے۔ چینی ساتھی جو عام طور پر وقت پر گھر چلے جاتے ہیں چھٹی کے بعد بھی مصروف نظر آرہے ہیں۔ خیر مصروف تو وہ پہلے  بھی رہتے ہیں لیکن آج کل مصروفیت کچھ زیادہ ہی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ چین میں مڈآٹم فیسٹیول کی آمد آمد ہے۔ ہمار ے  ساتھ عفت صاحبہ نے مجھے تین چار اسکرپٹ دئیے اور کہا کہ انہیں فوری طورپر ایڈٹ کردیں۔ میں ان کے دئیے ہوئے  اسکرپٹ پڑھنے لگا۔ یہ اسکرپٹ کم اور ان کی چھٹیوں کے دوران کام کا شیڈول زیادہ لگ رہے تھے۔ عفت صاحبہ جب بھی چھٹی گزارنے اپنے آبائی علاقے کی طرف جاتی ہیں تو  وہاں کی زندگی کو پاکستانی دوستوں کے ساتھ متعارف کروانے کی سبیل ضرور کرتی ہیں ایسا ہی وہ موجودہ وسط خزاں کے تہوار کی چھٹیوں کے دوران بھی کررہی ہیں۔

وسط خزاں کا تہوار چین کے اہم ترین قومی وثقافتی تہواروں میں سے ایک ہے۔  اس تہوار کے موقع پر چینی لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملنے خاص طور پر  اپنے آبائی علاقوں میں جاتے ہیں۔گذشتہ صدی کی  80 اور 90 کی دہائی کے بعد  سےچین  میں بہت سے لوگ کام کاج اور تعلیم حاصل کرنے کے لئے دوردراز علاقوں کا سفر اختیار کرتے ہیں اور یوں اپنی  ذمہ داریوں کی انجام دہی کے سلسلے میں وہ سال کا بیشتر حصہ اپنے پیاروں سے دور گزارتے ہیں۔ سال میں کچھ ایسے روائتی تہوار آتے ہیں جب  بچھڑے ہوؤں  کو اپنوں سے ملنے کا موقع میسر آتا ہے۔ ایسا ہی ایک موقع “مڈآٹم فیسٹیول” یا مون کیک فیسٹیول ہے۔

چین کے صدر مملکت  شی جن پھنگ خاندان کی اہمیت کے حوالے سے اکثر بات کرتے رہتے ہیں موجود مڈآٹم فیسٹیول سے قبل بھی انہوں نے فرمایا کہ اپنی روزمرہ کی مصروفیات میں زندگی  کے حقیقی جذبات کو مت بھولیں۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا وسط خزاں کا تہوار چین میں سب سے اہم روایتی تہواروں میں سے ایک ہے۔ اس دن چینی لوگ اپنے خاندان سے ملنے کے لیے اپنے گھروں کو واپس جاتے ہیں، چاند سے لطف اندوز ہوتے ہیں، مون کیک کھاتے ہیں، اور اچھی فصل اور کامیابیوں  کی دعا کرتے ہیں۔ ان روایتی جذبات کے بارے میں چینی صدر شی جن پھنگ کا کہنا ہے ، “آج کے تیزی سے بدلتے معاشرے میں، لوگ کام کے لیے کھانا اور سونا بھول جاتے ہیں، اور وہ روزی کمانے کے لیے ہر جگہ کا سفر کرتے ہیں، لیکن انھیں زندگی کے حقیقی جذبات کو نہیں بھولنا چاہیے۔ دن رات کی اس  جدوجہد میں زندگی سچائیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔”

شی جن پھنگ  ہمیشہ خاندان، خاندانی تعلیم اور خاندانی نظام کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ان کی نظر میں، “خاندان زندگی کی پہلی درس گاہ ہے، اور والدین بچوں کے پہلے استاد ہیں.”اپنے 2022 کے نئے سال کے پیغام میں شی جن پھنگ نے کہا  تھا کہ “اگر ہر گھر اچھا ہو گا تو ملک اچھا ہو گا، اور قوم اچھی ہو گی۔” ان کا ماننا ہے کہ خاندان کا مستقبل اور تقدیر ملک و قوم کے  مستقبل اور تقدیر سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ ملک کی خوشحالی، قوم کی بحالی، اور لوگوں کی خوشیاں کوئی خالی تصورات نہیں ہیں، بلکہ ہزاروں خاندانوں کی خوشیوں اور کروڑوں لوگوں کی زندگیوں میں مسلسل بہتری کی عکاسی کرتی ہیں۔ شی جن پھنگ کے ذہن میں چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ  ہزاروں خاندانوں کی خوشحالی اور فلاح و بہبود میں مضمر ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

چین میں وسط خزاں کا  تہوارہر سال چین کی قمری تقویم کے مطابق آٹھویں مہینے کے 15 ویں دن منایا جاتا ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں اس تہوار کا ذکر تانگ خاندان (618 ء تا 907 ء) کے عہد حکومت سے جا ملتا ہے ، اس کے بعد یہ تہوار سونگ عہد  (960ء تا 1279ء) نہایت جوش و خروش سے منایا جاتا تھا۔صدیاں بیت گئیں لیکن اس تہوار کو منانے میں چینیوں کے جذبے میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ اس تہوار سے بہت سی روائتیں جڑی ہیں ۔وسط خزاں کے تہوار کے رواجوں میں چاند کی تعریف کرنا اور مون کیک کھانا وغیر شامل ہے۔ وسط خزاں کی رات کو ، آسمان میں جگمگاتا پورا چاند چینی لوگوں کے اتحاد اور ہم آہنگی کی علامت ہے۔

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply