• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پیمرا بتائے،یہ بڑے چینل ہمیں آخر کہاں لے کے جا رہے ہیں۔۔۔۔ابو سعید

پیمرا بتائے،یہ بڑے چینل ہمیں آخر کہاں لے کے جا رہے ہیں۔۔۔۔ابو سعید

گزشتہ چند ہفتوں میں دو بڑے سانحات دو بڑے چینلوں کی  سکرین پہ رونما ہوئے،لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ نہ تو کسی اہلِ قلم و اہلِ فکر و نظر کے کان پہ جوں رینگی اور نہ ہی کسی دینی سماجی و سیاسی رہنماء نے اس پہ آواز بلند کی کیونکہ انہیں یہ خوف مارے رکھتا ہے کہ کہیں ایسے اظہارِ حق پہ آئندہ اس چینل کے دروازے ان پہ بند نہ کردیئے جائیں ۔۔۔

اس سلسلے کا پہلا سانحہ تو اے آر وائی چینل کی  سکرین پہ اس وقت دیکھنے کو ملا کہ جب اے آر وائی زندگی کے ایک مارننگ شو میں مدعو کیے ،ایک مہمان نامور اداکار و صداکار طلعت حسین نے قیام پاکستان اور جدوجہد آزادی کے خلاف جی بھر کے زہر اگلا اور اس مملکت خداداد کو اسرائیل کے قیام کے ایجنڈے کا حصہ و نتیجہ قرار دیا اور یوں اس عظیم تاریخی تحریک آزادی کے 20 لاکھ شہداء کی قربانیوں کا جی بھر کے مذاق اڑایا اور قائداعظم اور انکے رفقاء کی لازوال محنت کی کاوشوں پہ خط تنسیخ پھیردیا ۔۔۔ گو اس پروگرام میں شریک ایک مہمان ابصار احمد نے کسی حد تک ان کے زہریلے خیالات کا توڑ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کوشش اس زوردار انداز کی نہیں تھی کہ جس کا کہ تقاضا تھا ،جبکہ میزبان فیصل قریشی نہایت جاہلانہ انداز میں ساکت بیٹھے طلعت حسین کی خرافات کو نہ صرف برخوردارانہ انداز میں سر ہلا ہلا کے سنتے رہے بلکہ ابصار کی تائید میں ایک لفظ بھی نہ بولے جبکہ ایک اور مہمان جنید اقبال منافقانہ طور پہ اور پست آئی کیو کا اظہار کرتے ہوئے ہر ایک کا ساتھ دیتے نظر آئے- ہونا تو یہ چاہیے تھا  کہ نہ صرف طلعت حسین جیسے دریدہ دہن کو میڈیا پہ لانے کی بندش عائد کی جائے بلکہ اس پروگرام کے پیش کاروں ، چینل اور اینکر کے  خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے۔

میڈیا کی بے لگامی کا دوسرا واقعہ یا سانحہ جیو چینل کی  سکرین پہ دیکھنے میں آیا کہ جس کے تحت آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ نامی پروگرام میں میزبان نے صوبہ کے پی کے میں اسلامی تعلیمات کے مطابق طالبات کو چادر اور عبایا پہننے کے سرکاری حکم نامے کے خلاف بہت ہرزہ سرائی کی اور نہایت شرمناک انداز میں متعلقہ صوبائی وزیر تعلیم کو آڑے ہاتھوں لیا اور صوبائی حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی اور کافی دیر تک وہ مجنونانہ انداز میں نہایت توہین آمیز انداز میں اس اسلامی تقاضے کا مذاق اُڑاتے رہے اور اس کے خلاف منہ سے جھاگ اور آگ نگالتے دکھائی و سنائی دیئے جس پہ ناظرین کے ایک بڑے حلقے میں شدید اضطراب اور اشتعال پھیل گیا اور اسکے اگلے روز جماعت اسلامی نے تو باقاعدہ یوم مذمت تک منایا اور کئی جگہوں پہ دین اور حیاداری سے محبت کرنے والوں نےاحتجاج اور مظاہرے تک کیے ۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اس شدید احتجاج کے باوجود جیو کی انتظامیہ نے شاہزیب کے اس شرمناک پروگرام کو نشرمکرر کے طور پہ بھی چلایا اوراس پہ بعد میں بھی معذرت اور شرمندگی کے اظہار کی مطلق ضرورت محسوس نہیں کی اور یوں اس چینل کی نیت اور کردار پہ دب جانے والے سوالات پھر اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں – لیکن آخر اس شدید توہین ، گستاخی و رزالت کے باوجود تا حال شاہزیب خانزادہ معافی مانگے بغیر بالکل ڈٹ کرحسب معمول اپنا پروگرام کیسے جاری رکھے ہوئے ہیں؟

Advertisements
julia rana solicitors london

اس ساری صورتحال کا سب سے زیادہ تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ ملک کے نظریاتی پہلو اور تشخص پہ ان دو بڑے حملوں کا نوٹس لینے میں پیمرا مکمل ناکام دکھائی دی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ عوام اس ادارے کے افسران کو گریبان سے پکڑیں اور پوچھیں کہ کیا یہ ادارہ بھی کسی خاص غیرملکی و لادینی ایجنڈے پہ کام کررہا ہےاور اگر ایسا ہے تو ایسے نکمے بلکہ پرائے ادارے کو بند ہی کیوں نہ کردیا جائے؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply