اور اب ایک فیصلہ کن میٹنگ

اب بیٹھے گا ایک آخری اجلاس اور بلایا جائے گا اس ٹیم کو جس کے ذمہ لگایا گیا تھا کہ شریف خاندان کو اس مقام پر لایا جائے جہاں اس کو سیاسی منظر نامے سے ہمیشہ کےلیے ہٹانے کی دھمکی پر بھارت اور افغان پالیسی جیسے کچھ معاملات کے جملہ حقوق حاصل کیے جا سکیں ۔۔۔
اس انتہائی اہم اور غالباً ’’خفیہ‘‘ اجلاس کا ایجنڈا کم و بیش ان امور کی برین اسٹورمنگ پر مشتمل ہو گا :

1 ۔ اگر بالفرض نواز شریف نے بلیک میل ہونے سے انکار کر دیا تو سزا کے طور پر نواز شریف کو ہٹائے جانے کی صورت میں کیا بھارت اور افغان پالیسی پر ہم کنٹرول حاصل کر سکیں گے ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ دیوار سے لگنے کی صورت میں نواز شریف گیم ہی الٹ ڈالے ۔ سب کچھ چھین لیے جانے کی صورت اس کا امکان تو پیدا ہو جاتا ہے اگر ایسا ہوا تو کہیں یہ ہمارے یعنی خاکی اسٹیبلشمنٹ کے لئے تباہ کن ثابت نہ ہو ۔

2 ۔ نواز شریف کا منظر سے ہٹایا جانا آپریشنل فورس کے افسران کے لئے جس قدر طمانیت کا باعث ہے ، کیا اسی قدر بحیثیت ادارہ بھی ہمارے لیے فائدہ مند رہے گا یا نہیں ، کہیں نتائج کے اعتبار سے یہ ادارے کے لانگ ٹرم مفادات کے لیے نقصان دہ تو نہیں ۔

3 ۔ ان امور پر ایک بار پھر ذہنوں کو صاف کر لیا جائے کہ ہمارا مقصد نواز شریف خاندان کو بلا مقصد ہٹانا نہیں تھا اور خالی خولی اپنی قوت ثابت کر کے ڈرانا دھمکانا نہیں تھا کہ دیکھا ہم کس قدر بھاری بھرکم ، طاقتور، حاوی اور مکمل کنٹرول میں ہیں کہ جب چاہیں تمہارا سیاسی وجود مٹا سکتے ہیں بلکہ مقصد یہ تھا کہ ان دھونس دھمکیوں کے ذریعے ہم اپنے یعنی خاکی اسٹیبلشمنٹ کے کم ہوتے سیاسی اختیارات کی بحالی کی ضمانت حاصل کر پائیں۔ ان سیاسی اختیارات اور فارن پالیسی کے امور کی جن سے براہ راست ہمارے ادارے کی اقتصادی اور مالیاتی بنیادیں ، ہمارے ایک سو پانچ سے زائد کاپوریٹ بزنس اور کھربوں کے سالانہ بجٹ وابستہ ہیں ۔ کیا یہ ضمانت صرف ایک بااقتدار یا برسراقتدار کٹھ پتلی نواز شریف سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے یا نواز شریف کی برطرفی کے بعد آنے والے وزیراعظم سے بھی ، اور یہ کہ نواز شریف کی برطرفی کی صورت میں آنے والے وزیراعظم سے یہ ضمانت حاصل کیے جانے کے کتنے امکانات ہیں ۔

4 ۔ یہ غور کیا جائے کہ اس تناظر میں کیا نواز شریف کو ہٹایا جانا بلیک میلنگ کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی تو نہیں ۔اس وقت اسے بلیک میل کیا جا رہا ہے اقتدار چھیننے کی دھمکی اور پورے گھرانے کے لئے سیاسی نااہلی کی تلوار لٹکا کر اگر نا اہل کروا دیا گیا تو پھرکہاں کی بلیک میلنگ اور کیسی بلیک میلنگ اور اگر بلیک میلنگ کی بنیاد ہی مٹا دی جائے تو اس بلیک میلنگ سے جو مقصد حاصل کیا جانا ہے وہ تو پھر گیا تیل لینے اور یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ نواز شریف کی نا اہلی کی صورت میں اس مقصد کا حصول کہیں مزید مشکل ہی نہ ہو جائے۔

5 ۔ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کیا نواز شریف دیگر سیاستدانوں کے لئے عبرت کی مثال بن پائے گا کہ جنھیں کھمبے پر لٹکی نواز شریف کی سیاسی لاش دکھا کر یہ ڈرایا جا سکے کہ اگر ہماری حکم عدولی کرو گے تو اپنے سیاسی کیرئیر کو بھی ایسے ہی کسی کھمبے پر لٹکا پاؤ گے ۔۔۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ دیگر سیاستدان بشمول عمران اور زرداری ، نواز سے بھی بڑھ کر گلے کی ہڈی ثابت ہوں ۔

6 ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ نواز شریف کی مالی احتساب کے نام پر معزولی ، جنرلوں اور ججوں کے مالی احتساب کا ایک ایسا بھیانک طوفان اٹھا دے کہ ہمارا یعنی خاکیوں کا رہا سہا سیاسی اقتصادی مالیاتی پاور ہاؤس بھی اس کی زد میں خس و خاشاک کی طرح اڑ جائے ۔

تو جناب یہ ہیں وہ ممکنہ چھ نکات اور یہ ہیں وہ آخری چند راتیں جو بے حد فیصلہ کن ہیں ۔۔۔ان راتوں کے اندھیرے میں ہونے والے فیصلے یہ تعین کریں گے کہ آنے والے وقتوں میں پاکستان کی خاکی اسٹیبلشمنٹ میں برد باری یا sanity پری ویل کرے گی یا مہم جوئی ۔۔۔ ظاہر ہے کہ مہم جوئی اداراتی معاملات میں سود مند نہیں ہوا کرتی، نواز شریف کو تو جو کھونا تھا وہ کھو چکا لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ خاکی اپنی وقتی انا کو مقدم رکھتی ہے یا باقی ماندہ سیاسی طاقت پر فی الوقت قناعت کرنے پر ، قناعت خاکی اسٹیبلشمنٹ کے لانگ ٹرم مفاد کی ضامن ہو گی ، فیصلہ نواز شریف کے مستقبل کا نہیں ہونے جا رہا بلکہ یہ ہونے جا رہا ہے کہ مستقبل میں خاکی اسٹیبلشمنٹ میں کیسے عناصر اپنے ہاتھ پاؤں پھیلانے والے ہیں ، قناعت پسند ، بردبار ، سیانے اور ٹھنڈے مزاج ، ان کو گروپ A کہیے ۔ یا پھر طالع آزما ، مہم جو ، انا پرست اور گرم مزاج ، انہیں گروپ B کا نام دیں لیں ۔۔۔ بہرصورت یہ قناعت پسند ، بردبار ، سیانے اور ٹھنڈے مزاج والا گروپ A ہی ہے جس کا وجود خاکی اسٹیبلشمنٹ کی ڈی کمپوزیشن کے عمل کو محدود ترین رکھے گا ۔۔۔ ورنہ مہم جوئی تو خاکی اسٹیبلشمنٹ کی ڈی کمپوزیشن کے اس عمل میں صرف catalyst کا رول ہی ادا کرے گی ۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

یوں سمجھ لیجئے گا کہ اگر نواز شریف کو نااہل نہیں کہا گیا تو گروپ ’’اے‘‘ حاوی رہا اور اس صورت میں گروپ ’’اے‘‘ کے کپتان باجوہ صاحب یقیناً مبارکباد کے حقدار قرار پائیں گے ، بصورتِ دیگر یعنی نواز شریف کی معزولی کی صورت میں وہ ہوا چلے گی کہ خاکی اسٹیبلشمنٹ کے لیے اپنے لیونگ اور نان لیونگ اثاثہ ہائے جات کو بچانا مشکل تر ہو جائے گا ۔۔۔ نواز شریف کو ہٹانے کی کوشش میں بھارت اور افغان پالیسی پر قبضے کی بحالی کے خواشمند کہیں اپنے ادارے کو انشورنس پالیسی سے بھی محروم نہ کر دیں ۔
فیصلے کا انتظار کیجئے ۔۔۔

Facebook Comments

فاروق احمد
کالم نگار ، پبلشر ، صنعتکار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply