اس نے ہاتھ اٹھا کر ایدھی صاحب کے لئے دعا کی۔
ان کی پہلی برسی پر میں عالمگیر سے ملنے گیاتھا۔
”آئی ول فکس اٹ۔“ وہ غصے میں تھا۔
”کیا مطلب۔ “ میں نے پوچھا۔
”ہم نے کراچی میں کچرے کے ڈبے رکھے۔
ظالموں نے ان میں آگ لگا دی۔
ہم نے ہینڈ پمپ لگوائے۔
لوگ توڑ کر لے گئے۔
ہم نے گٹر کے ڈھکن لگائے۔
لوگ چوری کر کے لے گئے۔
ہم نے بہت سوچا ۔پھر غریب بچوں کے لئے اسکول کھول لیا۔“
”اسکول ہی کیوں۔“ میں نے کریدا۔
”ہم انہیں تعلیم دیں گے۔
کوئی چرا سکتا ہے تو چرا لے۔“
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں