پارا چنار ایشو کا بخیر انجام

پارا چنار ایشو کا بخیر انجام
طاہر یاسین طاہر
پارا چنار میں بالاآخر وطن دشمن ایجنسیوں ،وطن دشمن عناصر کے گٹھ جوڑ اور ہتھکنڈوں کو شکست ہوئی اور باہمی رنجشیں بات چیت اور مکالمے سے دور کر لی گئیں۔ہمیں اس امر میں کلام نہیں کہ پارا چنار کے شہدا کے لواحقین اور ان سے اظہار ہمدردی کرنے والوں کے جذبات کو ہائی جیک کرنے کی بارہا کوششیں کی گئیں مگر پارا چنار کے لوگوں کی مقاومت ،ثابت قدمی اور وطن سے محبت کو سلام کہ انھوں نے نہ تو پاک فوج اور نہ ہی پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی،بلکہ یہ مطالبہ کیا کہ ہمارا جو ٹارگٹڈ قتل عام کیا جاتا ہے اس حوالے سے ہمیں تحفظ کایقین دلایا جائے۔پارا چنار میں جاری دھرنے والوں کا مطالبہ تھا اور ان کا الزام تھا کہ فوج کے کرنل عمر کے حکم پر نہتے مظاہرین پر اس وقت گولیاں چلائی گئیں جب وہ بم دھماکے ،کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ان ہی کرنل صاحب کے حوالے سے قبل ازیں شعبان میں بھی اسی طرح کا الزام لگایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ پارا چنار میں جاری دھرنے کے مظاہرین جہاں لبیک یا حسین ؑ کے نعرےلگا رہے تھے وہی پہ وطن دشمن قوتوں اور بالخصوص ان ممالک کے خلاف بھی نعرے بازی کر رہے تھے جو پاکستان میں انتشار ،تخریب کاری اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔دھرنے کے مظاہرین جہاں تکفیریت اوردہشت گردی مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے وہی پہ بھارت،امریکہ مردہ باد کے ساتھ ساتھ افغانستان مردہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے۔اس کا مطلب ہے کہ مظلومین پارا چنار یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا دشمن افغانستان میں گھات لگائے بیٹھا ہے اور افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے۔
پارا چنار میں حالیہ دہشت گردی کے نتیجے میں سو سے زائد افراد کی شہادت ہوئی اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔اس دہشت گردی اور عدم تحفظ کے خلاف جاری احتجاجی دھرنوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا ،قبل ازیں کہ یہ سلسلہ طویل تر ہوتا اور شر پسند عناصر اسے فرقہ وارانہ رنگ دے کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتے،مظاہرین کے مطالبہ پر آرمی چیف پارا چنار پہنچ گئے اور قبائلی عمائدین و پارا چنار دہشت گردی میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے نمائندوں سے ملاقات کر کے معاملے کو حل کر لیا۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم صاحب کی جانب سے پارا چنار دہشت گردی کے شہدا کے لیے امداد کا اعلان کیا گیا تھا جسے شہدا کے لواحقین نے مسترد کر دیا تھا۔یاد رہے کہ آرمی چیف کے دورہ پارا چنار کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان کی سیکیورٹی اور عوام ہمارے لیے برابر ہے، جبکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو مل کر شکست دیں گے۔پاراچنار کے مظاہرین کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ،دھرنا دینے والوں کے سیاسی اور سکیورٹی مطالبات ہیں،اور سکیورٹی سے جڑے مطالبات پر آرمی چیف نے ہدایات جاری کردی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف نے اضافی دستوں اور سیف سٹی منصوبے کا اعلان کیا ہے، جبکہ پوری افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کردیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ باڑ لگانے کا عمل دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا،پہلے مرحلے میں حساس سرحدی مقامات پر باڑ لگائی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں باقی ماندہ سرحد پر باڑ لگائی جائے گی۔دریں اثنا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاراچنار دھماکوں کے بعد فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے دستوں کی جانب سے مشتعل ہجوم پر فائرنگ کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔جبکہ وہاں کرنل عمر کی جگہ کرنل راشد کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیںپاراچنار میں یکے بعد دیگرے ان دھماکوں میں ہونے والے جانی نقصان کے بعد پاک فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ فوج سانحہ پارا چنار کے بعد کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے جس کو پاکستان مخالف ایجنسیاں فرقہ ورانہ اورنسلی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ذریعے ہمیں تقسیم کرنے میں ناکامی کے بعد ہمارا دشمن فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
ہمیں اس امر میں کلام نہیں کہ پارا چنار کا معاملہ سیاسی حکومت سے مس ہینڈل ہوا اور ازاں بعد قومی سلامتی کے اداروں نے بھی قدرے تاخیر کی ،جس کے باعث شر پسند عناصر نے یہ تاثر ابھارنے کی کوشش کی خدانخواستہ پاکستان میں فرقہ وارانہ دنگل شروع ہوا چاہتا ہے اور یہ کہ پارا چنار کے طوری قبائل پاک فوج کے سامنے آگئے ہیں۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پارا چنار والوں کا مطالبہ ہی یہ تھا کہ ایف سی کو کمانڈ کرنے والے کرنل نے چونکہ نہتے اور مظلوم مطاہرین پہ فائرنگ کا حکم دیا اس لیے ان کا کورٹ مارشل کیا جائے۔تازہ صورتحال یہ ہے کہ پاک فوج کے تازہ دم دستے بھی پارا چنار پہنچ رہے ہیں اور سب سے اہم اور قابل رشک بات یہ ہے کہ پارا چنار میں شہدا کے لواحقین نے خود کو رضاکارانہ طور پر پارا چنار کی سیکیورٹی کے لیے پیش کر دیا ہے اور اب فوجی دستوں کے ساتھ شیعہ رضاکار بھی ملک و ملت کی حفاظت کریں گے۔
یہی پاکستان کی جیت اور فرقہ واریت کی شکست ہے۔پاکستانی قوم اپنی فوج کے شانہ بشانہ ہے اور انشاللہ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے مقامی و غیر مقامی سہولت کاروں کو بھی شکست دی جائے گی اور ملک میں پھر سے امن اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔یہاں یہ بات بھی قابلِ تحسین ہے کہ فہیم اور حالات پہ گہری نظر رکھنے والے علمائے کرام نے بھی دشمن ملک کی ایجنسیوں اور شر پسندوں کے ایجنڈے کو ناکام بنایا اور کسی بھی مرحلے پر پارا چنار کے دھرنے کے مظاہرین سے غیر ذمہ دارانہ خطاب نہ کیا۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”پارا چنار ایشو کا بخیر انجام

Leave a Reply