سانحہ احمد پور شرقیہ اور ہماری ذمہ داری

سیون اپ کی بوتلوں سے لدا ایک ٹرک سڑک نا ہموار ہونے کے باعث الٹ گیا۔ ٹرک ڈرائیور اور اس کا ایک ساتھی زخمی ہو گئے۔ جیسے ہی لوگوں کو پتہ چلا، لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے۔ ان کی مدد کے لئے نہیں بلکہ بوتلوں کے کریٹ اٹھانے کے لئے۔ کچھ لوگ گھروں سے برتن، کولر، الغرض جس کے ہاتھ جو لگاوہ لے آئے۔عجیب لوٹ مار کا منظر تھا۔ پاس سے گزرتی گاڑیاں بھی رک کر الٹے ہوئے ٹرک سے بوتلیں اٹھا کر چلتے بنے۔ پھر نہ جانے کس کے دل میں رحم آیا تو وہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچا آئے۔ یہ واقعہ ہے جی ٹی روڈ پر واقع نذرآباد کا۔

کچھ روز پہلے احمد پور شرقیہ میں ایک آئل ٹینکر کے الٹنے کا اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں آئل ٹینکر سے رستے تیل نے آگ پکڑ لی اور 176 افراد لقمہ اجل بن گئے اور زخمیوں کی تعداد 100 سے زائد بتائی جاتی ہے۔ میڈیا کے مطابق آئل ٹینکر کراچی سے لاہور جا رہا تھا اور ٹائر بلاسٹ ہونے کے باعث الٹ گیا جس سے ٹینکر میں موجود تیل بہنے لگا۔ مقامی لوگوں کے مطابق قریبی مسجد سے ٹینکر کے الٹنے کا اعلان ہوا اور لوگ جوق در جوق گھروں سے پتیلے، کولر، دیگچیاں، بوتلیں اور کین لئے تیل اکٹھا کرنے کی غرض سے الٹے ہوئے ٹینکر کے گرد جمع ہونے لگے۔راہ چلتے مسافر بھی گاڑیاں اور موٹر سائیکل روک کر تیل اکٹھا کرنے لگے۔ یہ جانے اور سوچے بغیر کہ ذرا سی غلطی انہیں موت کے منہ میں دھکیل سکتی ہے اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ نہ جانے کیسے آگ بھڑکی اور وہاں موجود سب افراد جل کر راکھ ہو گئے۔

اس واقعہ پر وزیرِ اعظم، سیاسی شخصیات اور آرمی چیف کی جانب سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں اور ساتھ ہی مرنے والوں اور زخمیوں کے لئے مالی امداد کا اعلان بھی کیا گیا۔ احمد پور شرقیہ کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اس سے نہ صرف بے شمار گھر اجڑے بلکہ پورا ملک سوگوار ہو گیا۔ یہ سانحہ بحیثیت ذمہ دار شہری ہمارے ادا کئے جانے والے کردار کی طرف سوالیہ نشان ہے۔ ایسے کئی حادثات جو سڑکوں پر آئے دن رونما ہوتے ہیں اور ہمارے ہاں یہ کلچر رواج پا چکا ہے کہ جہاں کچھ لوگ زخمیوں کی مدد کر رہے ہوتے ہیں وہیں کچھ لوگ زخمیوں کے سامان اور قیمتی اشیاء کا صفایا کرتے نظر آتے ہیں۔ احمد پور شرقیہ کے حادثہ کا سبب شہریوں میں احساسِ ذمہ داری کا فقدان بھی ہے۔ لوگ بوتلوں، کولروں میں پیٹرول بھرنے میں مشغول تھے وہیں کسی کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے آگ بھڑکی اور چند لمحوں میں ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کئی لاشیں ناقابلِ شناخت ہو گئیں۔ زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کی کوششیں شروع ہو گئیں اور انہیں نشتر ہسپتال ملتان پہنچایا گیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب یہاں ایک بات کہنا ضروری ہے کہ ملکی ترقی اور عوام کو بھرپور سہولتیں فراہم کرنے والے اعلیٰ حکام شاید اس بات سے بے خبر ہیں کہ بہاولپور میں کوئی برن یونٹ نہیں ہے اور شاید وہ سرائیکی خطے کی محرومیوں سے بھی ناواقف ہیں۔ وہاں کی غربت اور مسائل انہیں نظر نہیں آتے۔ٹی وی چینلز پر اس سانحے کے حوالے سے بحث و مباحثے شروع ہو گئے اور کئی سوال اٹھائے گئے کہ آیا اس سانحے کی وجہ وہاں کی غربت و بے روزگاری تھی یا تعلیم کی کمی یا پھر سڑکوں کی خستہ حالت۔ گو کہ یہ سارے سوال بہت اہم ہیں پر میرا سوال یہ ہے کہ ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے ہمارا کردار کیا ہونا چاہئے؟۔

Facebook Comments

مہر ارم بتول
وومنز سٹڈیز اور انتھرپالوجی میں ڈگری حاصل کی اور سیاسی و سماجی موضوعات پر قلمکاری کے ذریعے ان موضوعات کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے جڑے ایشوز پر روشنی ڈالنے کی سعی کرتی ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply