اٹک کی سیاسی تاریخ اور الیکشن2018۔۔۔سروش حیدر

ضلع اٹک اس بار نئی حلقہ بندیوں کے بعد صوبائی اسمبلی کی 05 اور قومی اسمبلی کی 02 نشستوں پر مشتمل تھا .قومی اسمبلی میں این اے پچپن اور این اے چھپن جبکہ صوبائی اسمبلی میں پی پی ایک سے پی پی پانچ کے حلقے شامل تھے،پوٹھوہار خطےکے اس ضلع میں پاکستان آرمی اور زراعت سے وابستہ افراد کی تعداد زیادہ ہے
سیاسی اعتبار سے اٹک مسلم لیگ کا گڑھ رہا ہے چاہے ، وہ مسلم لیگ ن ہو یا مسلم لیگ کاف ، این اے چھپن موجودہ سے ملک لعل خان دو بارمسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر، ملک اللہ یار خان ایک بار آئی جی آئی جبکہ ایک بار مسلم لیگ کاف کے ٹکٹ پر ,چوہدری پرویز الہی (گجرات والے) ایک بار ، ملک اعتبارخان (مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ایک بار اس حلقے سے قومی اسمبلی کے ممبر رہ چکے ہیں
جبکہ موجوہ این اے پچپن سے شیخ آفتاب احمد ایک بار آئی جی آئی , چار بارمسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر جبکہ ملک امین اسلم مسلم لیگ کاف کے ٹکٹ پرایک بار رکن قومی اسمبلی رہ چکے جبکہ این اے 59 جسکا کچھ حصہ نئی حلقہ بندیوں میں این اے 55-56 میں آگیا ماضی میں وہاں میجر (ر) طاہر صادق کا ہولڈ رہا جو مسلم لیگ کاف سے تعلق رکھتے تھے اسی نشست سے طاہر صادق کے بیٹے زین الہی 2013 الیکشن میں ممبر قومی اسمبلی رہے۔

اٹک کی قومی اسمبلی کی نشست موجودہ این اے 56 اس حوالے سے اہم رہی ہےکہ ماضی میں یہاں سے ٹیسٹ ٹیوب وزیراعظم شوکت عزیز بھی ضمنی الیکشن جیت کر وزیراعظم پاکستان رہ چکے ہیں
2002 بلدیاتی الیکشن میں میجر (ر) طاہر صادق مسلم لیگ کاف کی طرف بھاری مارجن سے جیت کر ناظم اٹک منتخب ہوے جس کے بعد ترقیاتی کاموں کی بدولت انکا ضلع میں اثر و رسوخ کافی بڑھا انہی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے اب اٹک میں انکی بیٹی ایمان طاہر چئیرمین ضلع کونسل ہیں۔
2013 الیکشن میں اٹک این اے 57-58-59 پر مشتمل تھا جن میں دو نشستوں این اے 57-58 پر مسلم لیگ ن جبکہ این اے 59 پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا
2013 میں این اے 58 موجودہ (این اے 56) سے ملک سہیل (ملک لعل خان کے بیٹے) تحریک انصاف کے امیدوار تھے جبکہ مدمقابل مسلم لیگ ن کے ملک اعتبار تھے جنکا پلڑا بھاری رہا این اے 57 موجودہ (این اے 55) میں ملک امین اسلم تحریک انصاف کے امیدوار تھے جنکا مقابلہ مسلم لیگ ن کے شیخ آفتاب سے تھا جنکا پلڑا بھاری رہا جبکہ این اے 59 (جو نئی حلقہ بندیوں میں این اے 55-56 میں تقسیم ہوا) سے آزاد امیدوار (میجر (ر) طاہر صادق کا بیٹا کامیاب ہوا
2018 میں اٹک سے قومی اسمبلی کی اک نشست کم ہوئی۔

NA-55 سے اس بار تحریک انصاف نے حال ہی میں تحریک انصاف میں شامل ہونے والے طاہر صادق کو پارٹی کے پرانے ورکر اور بلین ٹری نامی منصوبے کے روح رواں ملک امین اسلم پر فوقیت دیتے ہوۓ قومی اسمبلی کی دونوں اور ایک صوبائی اسمبلی سے میجر طاہر صادق کاانتخاب کیا جس پر ملک امین اسلم کے حامیان نے بنی گالا میں دھرنا بھی دیا اور انتخابات کے آخری مرحلے تک طاہرصادق کے ساتھ    باقاعدہ جلسے میں بھی شامل نہ ہوۓ لیکن اس دوران عمران خان نے ملک امین اسلم کو ذاتی حیثیت سے منا لیا اور ضمنی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ اور جیتنے کی صورت میں وزارت کی یقین دہانی کروائی اس پر ملک امین  اسلم نے طاہر صادق کا بھر پور ساتھ دیا اور وہ اٹک کی دونوں قومی اور ایک صوبائی نشست سے بھاری ووٹوں سے کامیاب رہے
اس بار مسلم لیگ ن کے علاوہ بہت سے تجزیہ کاروں کو امید تھی کہ مسلسل پانچ بار مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے جیتنے والے شیخ آفتاب احمد جنہوں نے اٹک میں کافی ترقیاتی کام کرواۓ وہ کامیاب رہیں گے لیکن انکے دو مخالف امیدوار ملک اسلم اور طاہر صادق کے ایکے کی وجہ سے وہ شیخ صاحب کو 43 ہزار کے بھاری مارجن سے ہرانے میں کامیاب ہوۓ۔

NA-56 سے ملک اللہ یار خان کے فرزند ملک اعتبار جو 2013 میں ن کے ٹکٹ سے قومی اسبملی میں پہنچے تھے اس بار انکے بھائی ملک شہر یار جو وفاقی سیکرٹری کے عہدے سے سبکدوش ہوئے  ہیں ن لیگ کے ٹکٹ کے امیدوار تھے لیکن شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ملک سہیل خان جو حال ہی میں تحریک انصاف کی رکنیت چھوڑ کر ن لیگ میں شامل ہوۓ انکو ٹکٹ دے دیا گیا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے ملک شہر یار آزاد حیثیت سے الیکشن میں آۓ جسکا براہ راست نقصاں ن لیگ کو ہوا اور ملک سہیل 43 ہزار کے بھاری مارجن سے یہ الیکشن ہارے
صوبائی سیٹوں میں بھی تحریک انصاف کا پلڑا بھاری رہا اور وہ پانچ میں سے چار سیٹوں میں کامیاب رہی صرف کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہید کے فرزند جہانگیر خانزادہ جو صوبائی وزیر بھی رہے وہ اپنی سیٹ بچانے میں کامیاب رہے۔جبکہ سابق صوبائی وزیر چوہدری شیر علی 9 ہزار ووٹوں کے فرق سے ناکام رہے۔الیکشن 2018 میں 2013 کی نسبت ٹرن آوٹ 3 سے 4  فیصد زیادہ ہوا ہے۔

پورے ملک میں NA-56 اٹک 02) دوسرے نمبر پر رہا جہاں سب سے زیادہ ووٹ کاسٹ ہوئے ، کل کاسٹ شدہ ووٹوں کی تعداد 339949 رہی جن میں سے صرف 10143 ووٹ کینسل ہوئے
اٹک کے نتائج میں تحریک انصاف کی ہوا کا کم اور تحریک لبیک کا اثر زیادہ رہا اگر دیکھا جاۓ تو بریلوی مکتبہ فکر کو نئی سیاسی راہ دکھانے والے مولانا خادم رضوی کا تعلق بھی ضلع اٹک سے ہے اس بنیاد کی وجہ سے تحریک لبیک اٹک سے قومی اسمبلی کے 87ہزار ووٹ جبکہ صوبائی اسمبلی کے کل 1 لاکھ 29 ہزار ووٹ لینے میں کامیاب رہی
یہ تمام ووٹ پہلے مسلم لیگ کی کامیابی کے ضامن ہوتے تھے لیکن تحریک لبیک پاکستان اٹک میں ایک بڑی قوت بن کہ ابھری ہے اور ان اتخابات میں تیسرے نمبر پر رہی جبکہ پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر سردار سلیم حیدر بھی تحریک لبیک سے کم ووٹ حاصل کر سکے۔

Advertisements
julia rana solicitors

خطہ پوٹھوہار کہ اس ضلع نے پہلی بار اپنی پرانی قیادت کو ویسے ہی نظر انداز کیا ہے جیسے اس سے پہلے حکمران اٹک کو کرتے آۓ ہیں اس بار تحریک انصاف 2 قومی 4 صوبائی اور ضلع چئیرمین کے ساتھ اٹک پر راج کرے گی اب دیکھنا یہ کہ اس بھاری عوامی مینڈیڈیٹ کے ساتھ تحریک انصاف اٹک کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply