الیکشن دو ہزار اٹھارہ۔۔۔۔تجزیہ/اے وسیم خٹک

الیکشن 2018 میں اب کچھ ہی گھنٹے رہ گئے ہیں ـ ٹی وی پر تجزیہ نگاروں کے تجزیوں اور باہر ہر جگہ  نائی کی دکان ،قہوہ خانوں سمیت دکانوں ہر جگہ پر سو کالڈ تجزیہ نگاروں نے کان پکا دئیے ہیں ـ اب سوشل میڈیا کی وجہ سے شاید ہی کسی صحافی کا جی چاہتا ہو کہ وہ اپنا تجزیہ پیش کرے ۔۔۔ـ سوشل میڈیا نے سب کو صحافی اور پتہ نہیں کیا کیا نہیں بنایا ہے ـ مگر بہت سے دوستوں کی وجہ سے این اے پر تھوڑا تجزیہ کر لیتے ہیں کہ میری نظر میں جیت کس کی ہوتی ہے ـ ہما کس کے سر بیٹھتا ہے ـ،

میرا تجزیہ غلط بھی ہوسکتا ہے اور نشانے پر بھی لگ سکتا ہے ـ مگر اس کے لئے کل رات تک کا انتظار کرنا پڑے گاـ 2018کے الیکشن کا صحیح اندازہ لگانا خاصا مشکل ہے۔

اگر ہم 2013 کے انتخابات کا جائزہ لیں تو PMLN نے کل 272 نشستوں میں سے 124 میں کامیابی حاصل کی تھیں ، اس مرتبہ یہ جماعت نواز شریف اور  مریم  نواز کی جیل میں ہونے کی وجہ سے کم ازکم 80 سیٹوں پر کامیاب ہوسکتی ہے۔PPP کو پچھلے الیکشن میں 31 سیٹیں ملیں تھیں مگر اس دفعہ پیپلز پارٹی کو 36 پر کامیابی مل سکتی ہے۔پی ٹی آئی کی سیٹیں اس دفعہ 27 سے بڑھ کر57 ہو سکتی ہیں۔ یا اس میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ 2013 میں 28 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے اب یہ تعداد بڑھ کر 40 ہو سکتی ہے ۔ کیونکہ جیپ کے نشان کے پیچھے ایک منطق ہے اور وہی آزاد امیدوار جیت سکتے ہیں.

کراچی میں اس سال MQM کی سیٹیں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کی وجہ سے کم ہو جائیں گی باقی رہیں  مذہبی جماعتیں تو ان کا اتحادرنگ لا سکتا ہے عوامی نیشنل پارٹی اس دفعہ ہارون بلور کی شہادت کی وجہ سے ہمدردی کا ووٹ لے سکتی ہے یعنی ANP کی جھولی میں اس دفعہ زیادہ سیٹ آسکتی  ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخوا  میں ایم ایم اے ، پی ٹی آئی کو زیادہ سیٹیں ملنے کی امید ہے ـ پاکستان تحریک انصاف کو اپنی چونتیس سیٹیں تو ملنی ہی ملنی ہیں باقی سات آٹھ سیٹوں پر سخت مقابلے کی توقع ہے ـ عوامی نیشنل پارٹی اپنی  کچھ خاص سیٹیں ہار جائے گی جس میں حیدر ہوتی اور عاقل شاہ کی سیٹ بھی شامل ہے ـ بنوں میں عمران خان کی جیت مشکل لگتی ہے ـ پی ٹی ایم دونوں سیٹیں جیت جائے گی ـ اگر پی ٹی آئی کی حکومت نہیں آئی تو ایم ایم ایم اے اور اے این پی کے ساتھ حکومت بنے گی ـ۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک اندازے کے مطابق مرکز میں پی ٹی آئی آئے گی اور عمران خان وزیراعظم بن سکتے ہیں مگر یہ پاکستان ہے یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے!

Facebook Comments

اے ۔وسیم خٹک
پشاور کا صحافی، میڈیا ٹیچر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply