آہ! عمران حیدر،ہنسی کا استعارہ۔۔۔ محمد فیاض حسرت

عمران حیدر جس کا نام سنتے ہی  لبوں پر  مسکرا ہٹ آ جاتی  تھی، پر آج اسی کا نام سننے پر  لب وں پر خاموشی ہے ؟ وہ جس کی ایک ایک بات پہ قہقہے امڈ آتے تھے آج وہی قہقہے سناٹوں میں کیوں بدل گئے ؟آج اسی کے بارے سنا تو کیوں دماغ  حیرت میں مبتلا ہوا ، آنکھوں میں بے اختیار آنسوں کیوں آئے اور ایک عجیب سا درد کیوں محسوس ہوا ؟

آج شام پانچ بجے یونیورسٹی کے کچھ دوستوں نے مل بیٹھنے کا پروگرام بنایا تو  مقررہ وقت سب منتخب کردہ  دوست  جگہ پر پہنچ گئے۔ خیریت و سلامتی بھیجی اور قبول کی ۔میں نے عادتاً جیب سے موبائل نکالا اور فیس بک پہ نگاہ ڈالی ۔ پہلی نگاہ  انعام رانا صاحب کی پوسٹ پر پڑی اور وہیں  ساکت ہو کر رہ گئی ۔ پوسٹ میں لکھا تھا کہ عمران حیدر صبح دل کا  دورہ پڑنے   سے انتقال فرما گئے ۔۔

مجھے اپنی آنکھوں  پر یقین نہ آیا۔ میں پانچ منٹ ایسے  ہی حیران پریشان موبائل دیکھتا رہا ۔اس وقت مجھے کچھ خبر نہ تھی کہ میں کہاں آیا ہوں ؟ میرے ساتھ کون بیٹھا ہے ؟ میں کسی محفل میں بیٹھا ہوں ؟ کچھ خبر نہ تھی سوائے ان الفاظ کو بار بار پڑھنے کے ۔جب مجھے یقین ہوا کہ یہ الفاظ واقعی عمران حیدر کے دنیا چھوڑ جانے کے   بعد ہی لکھے گئے  ہیں تو میں نے اپنے آپ کو تسلی دینا شروع کی کہ ہو سکتا ہے یہ مذاقاً ایسا لکھا گیا ہو اور دعا کرتا گیا خدا کرے یہ مذاق میں ہی لکھا ہو ۔پر ایسا تو تھا نہیں ،عمران حیدر واقعی اس دنیا کو ترک کرکے دوسری دنیا کے لیے سفر باندھ چکا تھا ۔

Advertisements
julia rana solicitors

رب کے حضور دعا کرتا ہوں کہ  وہ   اس کے ساتھ رحمت کا معاملہ فرمائے ، اس کی دنیاوی لغزشیں معاف فرمائے ، اس کے اپنوں کو صبر عطا فرمائے اور رب کے حضور گواہی پیش کرتا ہوں عمران حیدر ایک نیک انسان تھا ۔ حق کو حق اور باطل کو باطل سمجھتا تھا ۔رب کی مخلوق سے بے انتہا پیار کرتا تھا ۔

Facebook Comments

محمد فیاض حسرت
تحریر اور شاعری کے فن سے کچھ واقفیت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply