• صفحہ اول
  • /
  • مشق سخن
  • /
  • مولانا طارق جمیل کی حمایت اور مدینہ کی ریاست۔۔۔۔۔ شجاعت بشیر عباسی

مولانا طارق جمیل کی حمایت اور مدینہ کی ریاست۔۔۔۔۔ شجاعت بشیر عباسی

تحریک انصاف نے ایک خواب پاکستانی عوام کو مدینہ کی ریاست کا بھی دکھایا تھا موجودہ وزیراعظم پاکستان عمران خان تواتر کے ساتھ اپنی الیکشن کمپین میں ریاست مدینہ کا تصور زور شور سے عوام کے سامنے پیش کرتے رہے۔ مدینہ کے ریاستی نظام کی بنیادی خوبی انصاف کا نظام تھا جبکہ پاکستان کے موجودہ نظام عدل کو پوری ملکی تاریخ میں کبھی بھی معقول نظام قرار نہیں دیا جا سکا۔ عمران خان جب بھی مدینہ کے ریاستی نظام کی بات کرتے ہیں دراصل اشارہ موجودہ نظام عدل کی درستی  کی طرف ہی ہوتا ہے۔ طارق جمیل صاحب نے تحریک انصاف کی حمایت کی درخواست عوام سے کی ہے لیکن عوام تو پہلے سے ہی یہ حمایت جنرل الیکشن میں ووٹ کی صورت کر چکی ہے ۔

مولانا طارق جمیل صاحب کو یہ درخواست عوام کے بجائے حکومت سے کرنی چاہیے  تھی کہ  وہ اب اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اقدامات کرے اب تک تو ہم نے نظام انصاف میں کوئی تبدیلی ہوتے نہیں دیکھی سوائے گزارشات یا پھر سفارشات کے ،نہ ہی آئینی و قانونی اصلاحات کو حکومتی جماعت نے اسمبلی میں یا پھر عوام کے سامنے لانے کی سعی کی۔ سوائے اپوزیشن پہ ہاتھ ڈالنے کے کوئی میجر تبدیلی بھی نظر نہیں آئی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مولانا طارق جمیل صاحب ہمیشہ ہی سیاست سے یا پھر حکومتی معاملات سے کنارہ کشی رکھ کر اپنے پُر  اثر انداز تبلیغ سے نمایاں کردار ادا کرتے رہے، یہی انداز تبلیغ ان کی وجہ شہرت بھی بنا۔ اب پہلی بار مولانا صاحب نے حکومتی معاملات میں معاونت کی کوشش کی ہے ایسے میں پاکستان جیسے ملک میں تنقید کے آثار پیدا ہونا بڑی بات نہیں ہو گی۔ سلیم صافی صاحب کا یہ مشورہ بھی موجودہ تبدیلی کے ماحول میں خاصا معقول ہے کہ  عمران خان مولانا طارق جمیل صاحب کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کی پیشکش کریں۔ بہرحال وزیراعظم عمران خان چاہے سلیم صافی کا مشورہ قبول کریں یا اپنی تبدیلی کو رننگ پوزیشن میں لانے کے لیے کچھ نئے اقدامات کریں لیکن شروعات ہونی چاہیے اور وہ بھی جلد سے جلد۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply