مزدوروں کے قتل پر احتجاج

مزدوروں کے قتل پر احتجاج
مشتاق شان
گوادر میں نسلی بنیادوں پر10نہتے مزدوروں کا قتل بدترین انسانیت دشمنی ہے
بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن فی الفور بند کیا جائے ،سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیاں بند کی جائیں
نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کی کراچی میں احتجاجی ریلی کا اعلامیہ
گوادر میں 10مزدوروں کو نسلی بنیادوں پر شہید کرنے کے اندوہناک واقعے کے خلاف ’’نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن ‘‘(NTUF)کے زیر اہتمام آج شام احتجاجی ریلی کراچی پریس کلب پر نکالی گئی ۔ احتجاجی ریلی کی قیادت فیڈریشن کے مرکزی صدر محمد رفیق بلوچ کر رہے تھے ۔جب کہ شہید ہونے والے مزدوروں سے اظہار یکجہتی کے لیے بلوچستان سے ’’نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن ‘‘بلوچستان کے جنرل سیکریٹری بشیر احمد محمودانی نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔ احتجاجی ریلی میں مختلف صنعتوں سے وابستہ یونینوں کے نمائندوں ، سماجی وسیاسی تنظیموں کے نمائندوں،طلبا اور نوجوانوں نے شرکت کی ۔
ریلی کے موقع پر جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ گوادر میں 10تعمیراتی مزدوروں بشمول چار بچوں کا نسلی بنیادوں پر بہیمانہ قتل انسانیت سوز فعل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔یہ واقعہ محنت کش طبقے اور ملک میں بسنے والی قوموں کے درمیان بڑھتے ہوئے اتحاد پر کاری وار ہے جو خود بلوچ حقوق کے لیے بلند ہوتی ہوئی آوازوں کو گھونٹنے کا موقع فراہم کرے گا ۔ بعض عناصر اس صورتحال سے نفاق اور نفرت کو فروغ دینے کی قابل نفرت کوشش کر رہے ہیں ۔یہ واقعہ بلوچستان میں جاری ریاستی جبر کو مزید بڑھاوا دینے کا موقع فراہم کرے گا ، جب کہ مزدوروں میں خوف اور عدم تحفظ کے احساس کو مزید گہرا کرے گا ۔
اس المناک واقعے کی جہاں ذمہ داری قبول کرنے والے قاتل قابل مذمت ہیں وہیں ریاستی ادارے اور مالکان بھی کام کی جگہوں پر مزدوروں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی پر اس کے ذمہ دار اور قابل مذمت ہیں ۔اس سانحہ کی ذمہ داری مقامی ٹھیکہ دار دُر محمد پر بھی عائد ہوتی ہے جس نے کنٹریکٹ پر ان مزدوروں کو رکھا تھا اور یہ اس کے دیہاڑی دار ملازم تھے ۔یہ شہید مزدورنہ ہی کسی متنازعہ منصوبے پر کام کر رہے تھے اورنہ ہی کسی ریاستی تعمیراتی کمپنی کے ملازم تھے ۔یہ مزدور بلوچستان حکومت کے منظور کردہ اس 19کلو میٹر لنک روڈ پر کام کر رہے تھے جو پشگان کو گنذ سے ملاتا ہے ۔اس لنک روڈ کی تعمیر مقامی ماہی گیروں کو دیرینہ مطالبہ تھا ۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سانحے پر تمام سیاسی ،مذہبی جماعتوں اور حکومت کی بے حسی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ محنت کشوں کے اس بھیانک قتل عام پر میڈیا کی مجرمانہ خاموشی اوربے حسی اس امر کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ انھیں مزدور مسائل اور ان کی زندگیوں سے رتی بھر بھی ہمدردی نہیں ہے ۔یہ امر باعث تشویش ہے کہ سی پیک اور دیگر نام نہاد ترقی کے منصوبوں کے نام پر قوموں کے وسائل اور محنت کش طبقے کا بدترین استحصال کیا جا رہا ہے ۔بین الاقوامی سرمایہ کار کمپنیاں بالخصوص چین کی سرمایہ کاری ایک نئے نوآبادیاتی نظام کا نقشہ پیش کر رہی ہے جہاں قوموں اور محنت کش طبقے کے حقوق کو طاقت کے زور پر کچلاجا رہا ہے ۔
اعلامیے کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ
* سانحہ گوادر میں شہید ہونے والے مزدوروں کو فی کس تیس لاکھ روپے اور ہر زخمی کو دس لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے ۔
* کام کی جگہوں پر اور تمام تعمیراتی سائیٹس پر محنت کشوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔
* محنت کشوں کے لیے سوشل سیکورٹی،یونین سازی،اجتماعی سوداکاری ،کم ازکم تنخواہ ، آٹھ گھنٹے اوقات کار اور مقامی وبین الاقوامی لیبرقوانین کا اطلاق یقینی بنایا جائے ۔
* بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن فی الفور بند کیا جائے ،سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیاں بند کی جائیں ۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بلوچستان میں مزدوروں سے روا رکھے جانے والے وحشیانہ سلوک کا نوٹس لیکر لیبرقوانین کے اطلاق کو یقینی بنائے ۔
* سی پیک اور دیگر نام نہاد ترقی کے منصوبوں پر عمل درآمد قوموں اور محنت کشوں کی امنگوں اور مفادات سے مشروط کیا جائے ۔
ریلی کے شرکاء میں ’نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن ‘‘(NTUF)کے مرکزی صدر محمد رفیق بلوچ ،ڈپٹی جنرل سیکریٹری ناصر منصور،NTUFبلوچستان کے جنرل سیکریٹری بشیر احمد محمودانی ، سندھ کے صدر گل رحمن ، جنرل سیکریٹری ریاض عباسی ، ’’ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن ‘‘ کی رہنما شبنم اعظم، ’’ سانحہ بلدیہ متاثرین ایسوسی ایشن ‘‘ کی چیئرپرسن سعیدہ خاتون ،’’ ریلوے ورکرز یونین ‘‘کے چیئر مین منطور رضی، ’’ ٹیکسٹائل گارمنٹ جنرل ورکرز یونین ‘‘ کے رہنما آدم جوکھیو ، واحد ،’’’کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان‘‘ کے رہنما رشید تاج، ’’مزدور کسان پارٹی ‘‘ کے رہنما ظفر اسلم ،’’جئے سندھ محاذ ‘‘کے رہنما ایاز ہکڑو، علی مستوئی ،’’ انقلابی آدرش فورم۔کراچی‘‘ کے رہنما مشتاق علی شان ،”ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیدریشن”(DSF)کی رہنما نغمہ شیخ اوردیگر شامل تھے ۔

Facebook Comments

مشتاق علی شان
کامریڈ مشتاق علی شان مارکس کی ان تعلیمات کو بھولے نہیں جو آج بھی پسماندہ طبقات کیلیے باعث نجات ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply