بخدمت جناب کور کمانڈر پشاور۔۔۔معاذ بن محمود

بخدمت جناب کور کمانڈر صاحب ذمہ دار دفاع و سیاست برائے شہرِ پشاور و علاقہ جاتِ مضافات

السلام علیکم!

بعد سلام عرض ہے کہ راقم آپ کے ان وفاداران میں سے ایک ہے جن کا فرض آپ کے جوتوں پہ آنے والی گرد کو ہمیشہ اپنی پلکوں سے ہٹائے رکھنا ہے۔ بتانے والے ہمیں ہمیشہ یہی بتلاتے ہیں کہ تم میں فقط دم کی کمی ہے جسے ناچیز اپنی کامیابی کی دلیل مانتا ہے۔ اس ضمن میں مزید عرض ہے کہ راقم اور اسی انواع کی دیگر اقسام اپنے علاقے میں رہنا پسند کرتے ہیں لہذا راقم سوشل میڈیا کو اپنا علاقہ مانتا ہے جس میں کسی غیر کے آنے پہ ویسی ہی پابندی ہے جیسی وزیرستان میں صحافیوں کے آنے پہ۔ راقم پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی طبع شدہ معاشرتی علوم پہ کامل ایمان رکھتا ہے اور یوں پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا حلف اٹھائے کسی بھی حد کو پار کر جانے کو ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ راقم یہاں اس امر کا اظہار ضروری سمجھتا ہے کہ ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان جسے بغیر کسی عسکری کاوش کے مکمل طور پہ سیاسی طریقے سے حاصل کیا گیا، کی بقاء کا دارومدار صرف اور صرف افواج پاکستان کے ذریعے ہی ممکن رہا اور رہے گا۔ مزید برآں، راقم کا ایمان ہے کہ عسکری ادوار ہی دراصل ریاست پاکستان کا وہ سرمایہ ہیں جن میں پاکستان کو سنہری ترقی حاصل رہی اور یہ کہ ہر جمہوری زمانہ مملکت اور عوام الناس کو غربت و افلاس کی دلدل میں ڈبونے کا باعث بنا۔ راقم سمجھتا ہے کہ اس نے دم ہلائے بغیر مندرجہ بالا سطور کے ذریعے اپنا تعارف بحیثیت کامل موچی مکمل کر دیا ہے لہذا اب خط کے اہم متن کی جانب جانا عین ممکن ہے۔

تعارف کے بعد نہایت عجز و انکسار کے ساتھ عرض ہے کہ پچھلے کئی دنوں سے ایک ملنگ صفت شخص ایک سے دوسرے شہر جلسہ کرنے میں مصروف رہا۔ جلسے کی بابت تمام مین سٹریم میڈیا چینلز الحمد للہ سانپ سونگھے بیٹھے رہے مگر یہ کلموہا سوشل میڈیا جو پشتین نامی اس غدار پشتون کی واحد آواز بنا رہا۔ راقم امید کرتا ہے کہ ریاست کی حب الوطن عسکری قوتیں اپنے مضبوط توسط سے بذریعہ عدالت عظمی سوشل میڈیا کی آواز پہ بھی جلد از جلد پابندی لگانے پہ غور کریں گی۔ راقم اور اسی نوع کے دیگر جاندار تب تک اپنا فرض ادا کرنے کے عزم نو کا اظہار کرتے ہیں۔ یہاں راقم اس اہم حقیقت کی جانب اشارہ کرنا لازم سمجھتا ہے جس کے تحت راقم الحروف و ہمنواؤں کے سپرد یہ اہم فریضہ تفویض کیا گیا کہ پشتین کو غدار کہے، سننے اور سمجھے جانے کی راہ ہموار کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری شکل میں آپ کے غازی آپ کے پراسرار بندے اپنے مشن میں مکمل طور پہ کامیابی حاصل نہ کر پائے مگر یہ ضرور ہوا کہ پشتین کی غداری پہ ہمارا ایمان مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا گیا۔ راقم بشمول سید قلمکار، شریف النفس صحافی اور آبپارہ کے مجاہد سمیت تمام ملکی و غیر ملکی موچی، منظور پشتین کی غداری پہ باقاعدہ ایک تقریب میں ایمان لائے۔ اس تقریب کے آخر میں ہم نے باقاعدہ اپنے خون سے حلف نامے پہ دستخط کیے جس کے تحت ہم نے دنیا کو پشتین کی غداری کا یقین دلانا تھا۔ غرضیکہ ہم موچی، آنجناب کی محبت میں وفاداری کی ایک ایسی حد تک جا پہنچے جس کے بعد جرمن شیفرڈ کی جملہ اقسام نے ہمیں وفاداری میں خود سے اوپر پہنچ جانے کا مژدہ سنا ڈالا۔

تاہم آج ہی ناہنجار سوشل میڈیا کے  توسط سے ہم پہ آشکار ہوا ہے کہ آپ نے اپنے پچھلے تمام اقدامات سے پلٹا کھاتے ہوئے پشتین غدار کے تمام مطالبات کو ناصرف جائز قرار دیا ہے بلکہ انہیں سننے اور ماننے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ جناب والا، ہمارے والدین اور ان کے والدین آپ پر قربان، مگر یہ کیا کر ڈالا حضور نے؟ بخدا ہم ہسپانیہ سے لے کر روس تک پھیلے اپنے مریدین کو یہ یقین دلا چکے تھے کہ پشتین ایک غدار، دہشت گرد، قوم پرست اور افغانستان کی سازش ہے۔ ہمارے مریدین اب تک یہ ثابت کر چکے تھے کہ پشتین بمبئی گٹکا کھاتا ہے اور را سے باقاعدہ مشاہرہ حاصل کرتا ہے۔ ہمارے ذرائع جن میں ڈاکٹر شاہد مسعود شامل ہیں، اس بات کی کنفرمیشن کر چکے ہیں کہ منظور پشتین کے پونے چار سو بین الاقوامی اکاؤنٹس ہیں جن میں بینک، سوشل میڈیا، ہاٹ میل، یاہو اور پورن ہب کے  تمام  اکاؤنٹس  شامل ہیں۔

راقم اپنے تاسف سے بھرپور شکوے پہ کان دھرنے کی گزارش کرتا ہے تاہم بلا کسی چون و چراں بغیر کسی شرط یا اگر مگر آئندہ بھی جناب والا اور دیگر عسکری قوتوں کے جوتے چمکانے کا یقین دلاتا ہے۔

آپ کا اپنا

Advertisements
julia rana solicitors london

موچی بمع جملہ احباب و موچی خاندان!

Facebook Comments

معاذ بن محمود
انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاست اور سیاحت کا انوکھا امتزاج۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply