نوٹ کو عزت دو ۔۔عامر عثمان عادل

آج سہ پہر سکول سے واپسی پر کوٹلہ کے معروف چوراہے میں ایک بارات کے گزرنے کا منظر دیکھا، دولہا کی چلتی گاڑی کے کھلے Sun Roof میں کھڑا ایک خوش پوش نوجوان پچاس اور سو روپے کے کرنسی نوٹوں کو فضا میں اچھال رہا تھا اور ان نوٹوں کو چننے کیلئے بچوں ،عورتوں اور مردوں کی ایک بڑی تعداد لپکتی مچلتی ایک دوسرے کو روندتی سڑک پر خوار ہوئے جا رہی تھی۔
سڑک کے دونوں اطراف کے دکاندار راہ چلتے راہگیر محویت سے اس تماشے میں گم تھے دو رویہ سڑک پر ٹریفک جام تھی اور غریب لوگ اپنی جان پر کھیل کر ہوا میں رقص کرتی لکشمی کو لوٹنے کے اس سمے اپنے آس پاس سے ہی بیگانہ۔۔اس لمحے انہیں کوئی  خوف نہیں تھا کہ وہ کسی گاڑی کے نیچے آ جائیں گے یا خود ایک دوسرے کے قدموں تلے روندے جائیں گے، انہیں تو بس ایک ہی دھن تھی کہ زیادہ سے زیادہ نوٹ چن لیں۔
نوٹ وارتے نوجوان کو اپنی امارت کی نمائش مقصود تھی یا کرنسی نوٹوں کو ہوا میں بکھیرنے ،انہیں اڑتا دیکھنے اور پھر غریب غرباء کو ان کے پیچھے جانوروں کی مانند بھاگتے  لوگوں کو دیکھنے میں کسی جذبے کی تسکین ہو رہی تھی۔۔ا س وقت میں یہ بات سمجھنے سے قاصر تھا!
یہ جو نوٹ لوٹنے والے تھے ان کے ساتھ کیا مسئلہ تھا جنم جنم کی بھوک ،کچھ تشنہ آرزوئیں، بچوں کی کوئی  فرمائش، بیمار ماں کی دوا، ایک وقت کا کھانا یا پھر نشے کی علت، کچھ تو تھا جس نے انہیں انسان سے جانور بنا دیا۔۔اپنی ہی جان سے بیگانہ بنا دیا تھا!
ایک سوال ہر دولت والے سے ۔۔کہ اس طرح بارات پر نوٹ وارنے کی بجائے آپ انسانوں کی طرح ان غریبوں میں پیسے بانٹ نہیں سکتے ؟
ایک اور سوال معاشرے کے ہر فرد سے۔۔ کیا اس قبیح رسم جو سراسر جہالت ،بھونڈے پن ،دولت کی نمائش کا گھٹیا اظہار ، اسے اب ختم نہیں ہونا چاہیے  کیا؟۔۔ اب اس کے خلاف آواز بلند کرنا وقت کی ضرورت نہیں کیا؟
ایک سوال لوگوں کے جان ومال کے محافظوں سے ۔۔کیا آپ کی ذمہ داری نہیں بنتی کہ اس فرسودہ رسم کو جو کئی لوگوں کی جان لے لیتی ہے ختم کرنے کیلئے آگے آئیں ؟اس پر پابندی لگائیں۔۔
دولت مندو!
آج خوشخال ہو تو اس نعمت کی قدر کرو کتنے بادشاہوں کو فقیر بن کر در در کی بھیک مانگتے دیکھا گیا ہے، عرش سے فرش پر آتے دیر نہیں لگتی، مت آواز دو اپنے رب کے جلال کو۔۔اگر حلال کمائی سے کمائے ہیں تو ان نوٹوں کی قدر کرو انہیں یوں پاؤں  تلے مت روندو۔۔
نوٹ کو عزت دو۔۔ورنہ کرداروں کے بدلنے میں دیر نہیں لگے گی، آج نوٹ وارنے والے کل نوٹ چننے والے بن سکتے ہیں!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply