زحل کے چاند پرممکنہ زندگی کا انکشاف

اینسیلاڈس شفاف برف کا ایک گولہ ہے جوسیارہ زحل کا دوسرا بڑا چاند ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق اس جگہ پر آرکیئنز نامی جرثوموں کیلئے بہترین حالات زندگی موجود ہوسکتے ہیں۔ آرکیئنز زمین پر شدید گرم ماحول میں پائے جاتے ہیں۔ قدرتی گیس میتھین پیدا کرنے والے آرکیئنز کا لیبارٹری کے ماحول میں پرورش پاتے ہوئے جو رویہ دیکھا گیا، وہ ان آرکیئنز کے جیسا تھا جو ممکنہ طور پر اینسیلاڈس پر موجود ہوسکتے ہیں۔ زمین پر آرکیئنز شدید گرم علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ہائیڈروجن گیس کو میتھین میں تبدیل کرتے ہیں۔ البتہ اینسیلاڈس پر پڑی دراڑوں میں سے میتھین کے اخراج کا مشاہدہ کیا گیا ۔ یہ گیس ممکنہ طور پر آرکیئنز نے خارج کی ہوگی۔ اسکے علاوہ اس جگہ پر معقول مقدار میں ہائیڈروجن گیس کی موجودگی کی وجہ اینسیلاڈس پر ہونے والے کیمیائی عوامل بھی ہوسکتے ہیں۔ تحقیق کار اس مفروضے کی مزید آزمائش کیلئے عمل پیرا ہیں کہ اینسیلاڈس پر میتھین پیدا کرنے والے آرکیئنز موجود ہوسکتے ہیں۔ لیکن مطالعہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ صرف ایک امکان ہوسکتا ہے کیونکہ ٹیسٹ لیبارٹری میں کیا گیا اور اس سے کسی بھی قسم کی خارج الارض زندگی کی تصدیق نہیں ہوتی۔ سیارہ زحل نظام شمسی کا چھٹا سیارہ ہے۔ اور زمین سے صرف دو سیاروں کے فاصلے پر ہے۔ اس کے گرد گھومنے والے چاند درجنوں کی تعداد میں ہیں۔ پچھلی تحقیق کے مطابق اینسیلاڈس پر جمی برف کے نیچے سیال پانی کا سمندر موجود ہے۔ اس مفروضے کے مطابق بھی وہاں زندگی کا امکان ظاہر ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ وہاں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ، امونیا اور میتھین گیس اور اسکے جنوبی قطب میں ہائیڈروتھرمل سرگرمی نے اینسیلاڈس کو خارج الارض زندگی کی کھوج میں بنیادی ہدف بنا دیا ہے۔ لیکن اینسیلاڈس پر کیمیائی عوامل کی وجہ سے میتھین کی پیداوار کے امکان کو مسترد کرنے کیلئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply