مقتول زینب کے والد امین انصاری نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست جمع کرادی جس میں موقف اختیار کیا کہ ان کی بیٹی کے قاتل عمران کے اہلخانہ انہیں ہراساں کر رہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مجرم عمران کے سہولت کاروں سے متعلق تفتیش نہیں کی گئی اس لئے انہیں بھی شامل تفتیش کیا جائے۔
سپریم کورٹ رجسٹری آمد کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے امین انصار کا کہنا تھا کہ پولیس کی تفتیش پر اعتماد نہیں، چیف جسٹس سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات کا اظہار کروں گا۔
امین انصاری نے کہا کہ زینب کے قاتل کو ملنے والی سزا پر مطمئن نہیں، مجرم عمران کو سر عام پھانسی ہی نہیں بلکہ سنگسار کیا جائے۔
یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور میں رواں سال جنوری کے پہلے ہفتے میں 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو کچرا کنڈی سے ملی۔
واقعے کے خلاف شدید احتجاج ہوا جس کے بعد اعلیٰ سطح پر نوٹس اور تحقیقات کے بعد 23 جنوری کو مجرم عمران پکڑا گیا۔
مجرم عمران کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا، جس پر 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی۔ جیل میں 4 دن تک روزانہ 9 سے 11 گھنٹے سماعت ہوئی، اس دوران 56 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور 36 افراد کی شہادتیں پیش کی گئیں۔
سماعت کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ، پولی گرافک ٹیسٹ اور 4 ویڈیوز بھی ثبوت کے طور پر پیش کی گئیں۔ 15 فروری کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد نے مجرم عمران کو 4 بار سزائے موت کا حکم دیا جب کہ اس کیس کو ملکی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل بھی قرار دیا گیا
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں